وجود

... loading ...

وجود
وجود

بارش میں تم بہت یاد آتے ہو۔۔۔

پیر 16 جنوری 2017 بارش میں تم بہت یاد آتے ہو۔۔۔

بارش نے شہر کا بُرا حال کر رکھا تھا۔ اور میری جیکٹ کی جیب میں مسلسل فون بج رہا تھا۔ کمرے میں پہنچ کر سب سے پہلے میں نے فون نکالا تو موبائل فون کی اسکرین پر جو نام اُبھرا اس کو دیکھ کر میں نے خود کلامی کرتے ہوئے کہا، یہی امید تھی میں نے موبائل کان سے لگایا تو بھابی کی آواز تھی ،وہ کافی پریشان لگ رہی تھیں ۔کہنے لگیں احمد بھائی جبران ابھی تک گھر نہیں آئے 6 یا 7 بجے آجاتے ہیں 9بجے رہے ہیں مگر وہ ابھی تک نہیں آئے ۔موبائل فون ان کا آف ہے سب جاننے والوں کو کال کرلی ،کسی کو نہیں معلوم، سب نے کہا احمد بھائی کو کال کریں ،اُن ہی کو معلوم ہوگا کہ جبران کہاں ہے؟ بھائی آپ کو معلوم ہے، جبران کہاں ہیں؟ میں نے کہا بھابی مجھے معلوم تو نہیں، لیکن کچھ دیر میں اس سے رابطہ کرکے آپ کو بتاتا ہوںآپ فکر نہ کریں، میں اُسے ڈھونڈلوں گا ۔میں نے واپس چابیاں اُٹھائیںاور سی ویو کے راستے پر چل پڑا ،بارش کی وجہ سے موسم خوشگوار ہورہا تھا،راستے میں ٹریفک کا ایسا رش تھا سبھی لوگوں کو گھروں کو پہنچنے کی جلدی میں دیکھ کر گمان ہورہاتھا کہ شہر میں سب کی پسند کی شادیاں ہوئی ہیں ۔
جبران میرا بچپن کا دوست ہے انتہائی خوش شکل اور مضبوط جسم کا مالک ، ایم اے انگلش کرکے ایک سرکاری ادارے سے منسلک ہوگیا ، کئی مرتبہ کراچی سے باہر پوسٹنگ ہوئی مگر 6 ماہ سے پہلے واپس کراچی آجاتا ہے، کراچی سے اس کو عجیب الفت ہے ۔ماحولیاتی آلودگی پر جتنی معلومات جبران کو ہے شاید ہی کسی کو ہو ؟اگر کوئی اس سے کراچی میں رہائش کے متعلق پوچھے تو اسے مشورہ دے گا کہ یہ شہر کارخانوں اور ٹرانسپورٹ کی وجہ سے انتہائی آلودہ ہوچکا ہے لہٰذا یہاں مت رہو، کسی چھوٹے شہر میں رہنے کو ترجیح دو ،اپنا حال یہ ہے کہ اگر کوئی جبران کو کروڑ روپے دے تب بھی جبران کراچی نہ چھوڑے۔ میں جیسے جیسے سی ویو کے قریب آتا جارہا تھا ویسے ویسے میری آنکھوں کے سامنے یونیورسٹی کے دنوں کی یادیں کسی کہانی کے خوبصورت مناظر کی طرح آتی جارہی تھیں، جبران اپنی کلاس کا انتہائی ذہین لڑکا تھا مگر ذہانت سے کیا ہوتا ہے ؟جو ہاتھ کی لکیروں میں نہ ہوں وہ لاکھ کوشش کرنے کے باوجود تقدیر تو نہیں پاتے ؟ سی ویو سے گزر کر میں اب دو دریا کی طرف آگیا تھا اور اب مجھے پکا یقین تھا کہ وہ کچھ دیرمیں مجھے یہاں کسی جاچکے شخص کی یادوں کے ساتھ بیٹھا مل جائے گا ۔اور ایسا ہی ہوا مجھے اس کی سرکاری نمبر پلیٹ والی جیپ نظر آگئی۔ میں نے گاڑی سڑک سے اُتارتے ہی بند کردی، کسی کی یادوں میں میرے آنے کے شور سے خلل پڑے، یہ مناسب بات نہیں۔ میں پیدل چلتا ہوا اس کے قریب پہنچا اور رک گیا۔ بوندا باندی پچھلے کئی گھنٹوں سے جاری تھی ۔وہ سمندر کی طرف رخ کیے بیٹھا تھا۔ بارش کے قطرے اس کی کالی لیدر کی جیکٹ کو کافی گیلا کرچکے تھے۔ یہاں وہ تھا اس کی یادیں اور سمندر کی لہروں کا پتھروں سے ٹکرانے کا شور ، کبھی کبھی دور سڑک سے گزرتی کسی سواری کی آواز بھی آجاتی تھی ۔یہ اس کا برسوں کا معمول تھا وہ ہر بارش میں ایسے ہی یادوں کی چادر اوڑھے اسی مقام پر آبیٹھتا تھا۔ یہ اس کا معمول تو ہمیشہ تھا مگر سردیوں کی بارش میں اس کا عجیب حال ہوتا تھا ۔میں پچھلے کئی سالوں سے ہر بارش میں اسی جگہ پر جبران کو یادوں کے ساتھ بیٹھا دیکھتا آیاہوں ۔اسے سمجھانا بالکل فضول کام تھا۔ بلکہ ایسا تھا، جیسے کسی شخص پر کوئی جادو کردے اور میڈیکل اس کے علاج سے قاصر ہو ،ایسا ہی جبران کا حال تھا۔ میں چپ چاپ اس کے برابر جا کربیٹھ گیا، اور دیر تک ہم تینوں آنکھیں بند کیے بیٹھے رہے میں، جبران اور یادیں۔ ہم تینوں بہت دیر تک بس چپ چاپ سمندر کی لہروں کو دیکھتے رہے۔
میرے ایک مرحوم بزرگ دوست ڈاکٹر پرویز صاحب کہا کرتے تھے کہ پسند کا دوست ساتھ ہوتو اس کی خاموشی کو بھی انسان انجوائے کرتا ہے ۔مجھے معلوم تھا کہ تم مجھے تلاش کرلو گے جبران نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے کہا ،وہ اب بھی سامنے لہروں کو دیکھ رہا تھا میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا، کب تک یہ کرتے رہو گے ؟ چلے جانے والوں کا غم کب تک مناتے رہو گے ؟ یہاں لوگ صدیوں پہلے گئے اماموں کو آج بھی ایسے روتے ہیں جیسے کل کی بات ہو، میرے بچھڑے کو تو ابھی وقت ہی کتنا ہوا ہے؟ وہ پری زاد آج بھی ان ہی ہواؤں میں سانس لیتا ہوگا ، میں نے سمندر کی طرف دیکھ کر کہا، جبران تم اسے یاد کرنا چھوڑ دو۔بھابھی اور اپنے بیٹے کا سوچو ،بھابھی کو شک ہوگیا۔ تو کیا ہوگا؟ وہ اطمینان سے آنکھیں بند کیے کہنے لگا ، کون کمبخت یاد کرتا ہے؟ سانس کی روانی کے ساتھ اگر کوئی یاد بن کر رہنے لگے۔ تو میں اسے کیسے روکوں؟ اس نے پہلی مرتبہ میری طرف دیکھا اپنا چشمہ اتارا، شرٹ کی جیب سے آدھا گیلا آدھا سوکھا ٹشو پیپر نکال کر آئینہ صاف کرتے ہوئے بولا، یار سردیاں کم عذاب ہوتی ہیں ؟ اوپر سے بارش کی قیامت ؟ وہ دن تمہیں یاد ہیں ؟ جب آخری بار اسائنمنٹ جمع کروانے کے لیے تم اور میں یونیورسٹی گئے تھے اور اسے آخری مرتبہ دیکھا تھا، میں نے سفید رنگ کسی زندہ انسان پر اس دن سے پہلے اتنا خوبصورت پہنانہیں دیکھا تھا۔ اس روز بھی بارش ہورہی تھی اور موسم بھی سرد تھا ؟ اس روز کے بعد سے مجھے بارش میں بھیگنا اور بارش کو اکیلے محسوس کرنا اچھا لگتا ہے۔احمد موسم بھی تو کسی کی یاد بن کر ہرسال ہی آجاتا ہے نا۔ اور یاد بھی ایسی، جس میں کوئی روح تو ساتھ لے گیا ہو،اور جسم دربدر بھٹکنے کے لیے چھوڑ گیا ہو۔ میں نے کہا، تو تم اسے اس روز روک لیتے نا؟جبران آسمان کو دیکھتے ہوئے کہنے لگا احمد کون رکتا ہے یار؟ لوگ بہت مجبور ہوتے ہیں بڑوں کے سامنے اپنی پسند کا اظہار کرکے ان کے سامنے کھڑے ہونے کا تصور ہی کچھ لوگوں کو عمر بھر کی قید تنہائی میں ڈال دیتا ہے۔ اس کی آنکھیں بند تھیں اور بارش کے قطرے اس کے چہرے پر گر کر اُچھل رہے تھے ، محبت بھی عجیب چیز ہے۔ میں نے جبران سے کہا، اس نے بغیر کسی پہلو کو بدلے کہا ، تمہیں کیا معلوم محبت کیا ہوتی ہے؟ محبت احساسات اور جذبات کے زاویے بدل دیتی ہے۔ جس سے محبت ہو، وہ اگر کسی نالے کے پاس رہتا ہو، تویقین کرو اس نالے سے محبت ہوجاتی ہے ، جیسے اس نالے کے بارے میں پوری دنیا کے احساسات ہوتے ہیں ویسے جذبات کوئی چاہ کر بھی پیدا نہیں کرپاتا۔میںخاموشی سے اُسے سن رہا تھا ، جبران نے سیدھے ہاتھ کو سامنے لاکر انگلیوں کی مدد سے مٹھی بنائی اور کہنے لگا، دیکھو اس میں کسی کا دل ہوتا ہے، پھر اس نے تھوڑی سے مٹھی ڈھیلی کرکے پھر سخت کرلی اور کہنے لگا جب یہ مٹھی بند ہوتی ہے اور جیسے ہی دل کو درد ہونے لگتا ہے وہ مٹھی ڈھیلی کرلیتے ہیں تاکہ سانس آجائے پھر وہ مٹھی بند کرلیتے ہیں پھر درد ہوتا ہے وہ پھر ڈھیلی کردیتے ہیں، نہ مکمل مٹھی کو بند کرتے ہیں نہ مکمل ڈھیلا ،درد کی اس کیفیت کو محبت کہتے ہیں ، وہ یونیورسٹی کے بوڑھے پروفیسر کی طرح سنجیدگی سے سمجھا رہا تھا ۔ اس نے ایک لمبا سانس لیا جیسے ہوا میں اسے کسی کی خوشبو محسوس ہوئی ہو پھر کہنے لگا لوگ اس تاریخ کو جس تاریخ کو کوئی پہلی بار ملا ہو اس دن اور وقت کو جب پہلی بار کسی نے اظہار کا مثبت جواب دیا ہو ، اس ہوٹل کو جہاں بیٹھ کر کافی پی ہو ، اس ٹیبل کے نمبر کو، جس کے گرد باہم بیٹھے ہوں ،اس کرسی کو جس پر وہ بیٹھا تھا ، اس ویٹر کو ، جو انہیں اکثر سروو کرتا تھا، حتیٰ کہ، احمد، لوگ تو رقیب کو بھی یاد رکھتے ہیں ۔بلکہ لوگوں کو تو رقیب تک سے محبت ہوجاتی ہے ۔وہ فیض نے کیا کہا ہے کہ
آکر وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سے
جس نے اس دل کو پری خانہ بنارکھا تھا
جس کی الفت میں بھلا رکھی تھی دنیا ہم نے
دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا
تجھ سے کھیلی ہیں وہ محبوب ہوائیں جن میں
اس کے ملبوس کی افسردہ مہک باقی ہے
تجھ پر بھی برسا ہے اس بام سے مہتاب کا نور
جس میں بیتی ہوئی رتوں کی کسک باقی ہے
تونے دیکھی ہے وہ پیشانی وہ رخسار وہ ہونٹ
زندگی جن کے تصورمیں لٹادی ہم نے
تجھ پر اٹھی ہیں وہ کھوئی کھوئی ساحر آنکھیں
تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوادی ہم نے
وہ چپ ہوا تو اسی لمحے بھابھی کا فون آگیا۔ بھائی جبران ملے آپ کو ؟ میں نے جبران سے کچھ دور جا کر کہا جی بھابھی مل گیا ہے ۔ایک آفس کے کام میں مصروف ہے میں اس کے ساتھ ہی ہوں اور آج وہ میرے ساتھ ہی رک جائے گا۔میں فون بند کرکے واپس جبران کے پاس آیا۔ وہ اب تک یادوںسے لپٹا بیٹھا تھا۔ میں نے کہا، تم نے اپنی کیا حالت بنارکھی ہے؟اس نے کہا
یہ کیا سب بیاد دل کی باتیں کرنی
فراز تجھ کو نہ آئی محبتیں کرنی
چھوڑو سب باتیں نصیحت کی، میرے دوست ، چاند دیکھو، میںخاموشی سے اس کے پاس بیٹھ گیا اور محبت کے سمندر کے کنارے ڈوبتے انسان کو ، یہ گنگناتے سنتارہا اور کسی ادھورے شخص پر ٹوٹتی یادوں کے عذاب کو دیکھتا رہا۔
بارش میں تم بہت یاد آتے ہو
تم یاد بن کر دل میں اتر جاتے ہو
تم ستاتے ہو تم رُلاتے ہو
تم دل کا درد بن کر آزماتے ہو
بارش میں تم بہت یاد آتے ہو
٭٭


متعلقہ خبریں


وسیم اختر کا اختیارات سے تجاوز، ڈائریکٹر کے ایم سی معطل الیاس احمد - جمعه 21 جولائی 2017

کراچی میں بارشیں کیا ہوئیں شہر جل تھل ہوگیا۔ ہر جگہ پانی ہی پانی نظر آنے لگا۔ کے ایم سی افسران منظر نامہ سے غائب رہے۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم نے بیرون ملک جانے کی میئر وسیم اختر سے چھٹی لی اور چلتے بنے۔ یہ بات عالم آشکار ہے کہ ایم کیو ایم...

وسیم اختر کا اختیارات سے تجاوز، ڈائریکٹر کے ایم سی معطل

انتظامیہ کی غفلت نے باران رحمت کو زحمت بنا دیا!!! شہلا حیات نقوی - هفته 01 جولائی 2017

کراچی میں بارش نے شہر قائد کوجل تھل کردیا ۔بارش کی ابتدا میں لوگوں نے بارش کو خوب انجوائے کیا مگردو دن کی باران رحمت کوانتظامیہ کی غفلت نے زحمت بنا دیا۔شہر قائد میں دو دن کی موسلا دھار بارش کے بعد مختلف علاقے تالاب اور سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگی ہیں۔کراچی میں موسم بدستو...

انتظامیہ کی غفلت نے باران رحمت کو زحمت بنا دیا!!!

کراچی میں بارش شاہد اے خان - هفته 01 جولائی 2017

کراچی میں بارش ہو گئی مبارک ہو۔ بارشوں سے عام طور پر سڑکیں دْھل جاتی ہیں لیکن کراچی میں سڑکیں ڈوب اور شہری رْل جاتے ہیں۔ سڑکوں پر صرف پانی جمع ہو تو ذرا احتیاط سے گاڑی چلاتے ہوئے گزرا جا سکتا ہے لیکن بارش کے بعد کراچی کی سڑکوں پر صرف پانی ہی نہیں اس میں تیرتا ٹنوں کچرا بھی مسائل...

کراچی میں بارش

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر