وجود

... loading ...

وجود
وجود

ہومیو اور طبِ یونانی کے ادویہ سازوں کا ناطقہ بند

اتوار 08 جنوری 2017 ہومیو اور طبِ یونانی کے ادویہ سازوں کا ناطقہ بند

کسی بھی طریقہ علاج میں دوا کو مرکزی اور کلیدی اہمیت حاصل ہوتی ہے ۔ ایلو پیتھک ادویات کے مہلک اثرات کا ذکر ایک حقیقت کے طور پر ہر کسی کی زبان پر ہے ۔ انگریزی ادویات کو مضر اثرات سے پاک کرنے میں ناکامی کا اعتراف ہو چُکا ہے ۔ ایسے میں سب کی نظریں یونانی اور آیو روویدک اور ہو میو پیتھک طریقہ علاج کی جانب لگی ہوئی ہیں ۔ صدیوں سے یہ ادویات بغیر کسی مضر اثر کے انتہائی مفید چلی آ رہی ہیں ۔اس کے برعکس ایلوپیتھی کی بہت سی ادویات ایسی ہیں جو اس قدر ضرر رساں تھیں کہ ان کو بنانے والوں کو خود ہی ان کو بند کرنا پڑا ، یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ یونانی آیوروویدک اور ہومیو پیتھک طریقہ علاج کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ ان کے طریقہ علاج سے متعلق آج تک کوئی دوائی مہلک قرار دے کر ترک نہیں کی گئی ۔اس صورتحال کے تناظر میں یونانی اور آیو روویدک طریقہ علاج کی سرکاری سرپرستی کی ضرورت تھی ۔لیکن پنجاب میں یونانی ادویہ سازی کو جعلی ادویات کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی آڑ میں تباہ کیا جا رہا ہے ۔ مخالفین پہلے ہی موجودہ حکومت پر مختلف ادارے تباہ کرنے کا الزام عائد کرتے چلے آ رہے ہیں ،یونانی اور آیوروویدک طریقہ علاج سے وابستہ افراد ان الزامات کی توثیق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حکومتِ پنجاب قدیم اور موثر طریقہ علاج یونانی ادویہ سازی کو تحفظ دینے کی بجائے تباہ و برباد کرنے پر تُلی ہوئی ہے ۔
محکمہ صحت حکومت پنجاب کی تازہ ترین کارروائیوں اور پھرتیوں نے صوبے بھر میں یونانی ادویہ ساز اداروں اور ان سے وابستہ لاکھوں لوگوں کو اضطرابی کیفیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ جس کے ردِ عمل کے طور پر صوبے بھر میں فارماسسٹ ، ہو میو ڈاکٹرز ، ہر بل دواساز مالکان ، ہربل ادویات کے وینوٹر اسیوٹیکل کے ماہرین کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ان سب کا موقف ہے کہ پاکستان میں ابھی تک ہربل ادویات کی رجسٹریشن کا کوئی قانون موجود نہیں ہے ۔ لیکن اس کے باوجود ڈریپ اور محکمہ صحت کے افسران نے قابل فارماسسٹوں اور حکماء کی گرفتاریاں شروع کر رکھی ہیں ۔ ہر بل مینو فیکچرز اداروں کو سیل کیا جا رہا ہے ،محکمہ صحت کے افسران لائسنس یافتہ ہربل اداروں کو بھی ادویات فروخت کرنے سے روک رہے ہیں ۔ انہی طبقات کی جانب سے ڈریپ پر یہ الزام بھی عائد کیا جا رہا ہے کہ اس ادارے کی ناکامی کی وجہ سے 95 ہزار ادویہ کی انلسٹمنٹ التواء کا شکار ہے ۔ 12 ہزار سے زائد ادویہ ساز ادارے انلسٹمنٹ کے لیے کوائف ، فیسیں اور فائلیں جمع کر وا چُکے ہیں ۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت تمام دواساز اداروں کوعارضی طور پر فارم نمبر 6 کے لیے نرم شرائط پر مبنی لائسنس جاری کرے اور فارم نمبر 7 اور 8 دوسال کے لیے موخر کر دیا جائے ۔
ہربل ادویہ ساز اداروں سے وابستہ افراد نے چند دنوں قبل لاہور پریس کلب کے باہر ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تھا جس سے خطاب کرتے ہوئے ووان کے نمائندوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ’’ ڈریپ کا CEO ملٹی نیشنل کمپنیوں کا حصہ دار اور ان کے مفادات کا محافظ ہے، اس کی نااہلی کی وجہ سے ڈریپ نے کسی کمپنی کو فارم نمبر 8 ایشیو نہیں کیا ۔
ہربل اداروں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ زور پکڑ رہا ہے اس سلسلے میں سب سے توانا آواز ڈاکٹر زاہد اشرف نے بلند کی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ’’ طب یونانی 1965 ء سے ہمارے ہاں قانونی طور پر تسلیم شدہ طریقہ علاج ہے ۔ اسے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ ، مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح ؒ اور شہید ِ ملت لیاقت علی خان نے طب اسلامی کا نام دے کر مسلمانوں کا ورثہ قراردیا ۔ لیکن اب اس عظیم قومی ورثے کو تباہ کیا جا رہا ہے ،انہوں نے عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ سے اپنا اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل بھی کی ہے ۔
معلوم ہوا ہے کہ یونانی ادویہ سازی کی تیاری کے مراحل کو ایلوپیتھک ادویہ سازی کے ساتھ قانون سازی میں شامل کیا جا رہا ہے جبکہ یونانی ادویہ سازوں کا موقف ہے کہ ان کا طریقہ علاج ایلوپیتھک طریقہ علاج سے یکسر مختلف ہے ۔لہٰذا ان کے لیے علیحدہ سے قانون سازی ہونی چاہیے ۔اس سلسلے میں کہا جا رہا ہے کہ یونانی ادویہ ساز اداروں کے پاس صرف فارم 6 نہیں ہے اس لیے اس پر جعلی ادویہ سازی کا الزام عائد کیا جا رہا ہے ۔
حکمت قدیم طریقہ علاج ہے ۔ اس طریقہ علاج سے پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں کروڑوں لوگ مستفید ہو رہے ہیں ۔ ہزاروں سال سے یہ طریقہ علاج دنیا بھر میں رائج ہے ۔ ان کے حیرت انگیز نتائج کو دنیا بھر میں تسلیم کیا گیا ہے ۔ لیکن ہمارے ہاں پالیسی سازوں نے اس طریقہ علاج کو جعلی قرار دے کر بھونڈے پن کا مظاہرہ کیا ہے ۔
تاریخ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ طب و حکمت سے وابستہ لوگوں کی اکثریت نے خدمت ِ انسانیت کو ہمیشہ اپنا شعار بنایا ہے ۔
برصغیر پاک و ہند میں طب کی جڑیں بہت پرانی ہیں، اس چھتنار درخت کی آبیاری میں بہت بڑے بڑے ناموں کا حصہ ہے جن میں مسیح الملک حکیم حافظ محمد اجمل خان کا نام بہت نمایاں ہے ۔ حکیم حافظ محمد اجمل خان نے برصغیر میں حکماء کو 1910 ء میں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا اور ایک فعال تنظیم کی بنیاد ڈالی ۔ انہوں نے طب کے احیاء اور فروغ کے لیے جن کاوشوں کا آغاز کیا تھا ان کے بعد اُن کے شاگرد شفاء الملک حکیم محمد حسن قریشی نے اس عظیم مشن کو جاری رکھا ۔ یہ انہی کاوشوں کا تسلسل تھا کہ 1965 ء میں حکومتِ پاکستان نے طب یونانی کی اہمیت و افادیت کو تسلیم کرتے ہوئے باقاعدہ قانون سازی کے ذریعے اس شعبے کو تحفظ فراہم کیا ۔
ان دنوں ہمارے ملک میں اس شعبے کو جس بحران کا سامنا ہے اُس کے حل کے لیے حکومت اورطبِ یونانی سے متعلقہ لوگوں کو ایک میز پر بیٹھ کر اس کا کوئی حل نکالنا چاہیے ۔ دنیا بھر میں نباتاتی طریقہ علاج کو تسلیم کیا گیا ہے ۔ چین میں چار ہزار سال سے زائد پرانی کتب کو بنیاد بنا کر چینی میٹریا میڈیکا تیار کیا گیا جو دنیا بھر میں مستند اور اہم دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے۔ عوامی جمہوریہ چین کے قوانینِ صحت میں ایلو پیتھک اور روایتی چینی طب اور اس کی دواسازی کو یکساں طور پر معیاری بنانے کی طرف توجہ دی گئی ہے ۔ جاپان میں بھی ایلو پیتھی معالج جدید دواؤں کے ساتھ ساتھ نباتاتی دواؤں کو ایک جیسی اہمیت دیتے ہیں ۔ جاپان میں روایتی کمپو (kampo ) ادویات کے ساتھ ساتھ چین کی تقریباً 210 نباتاتی ادویہ وہاں کے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے رجسٹرڈ کی ہوئی ہیں ۔ کوریا ، جرمنی، فلپائن میں بھی نباتاتی ادویات کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے ۔
حکومت پاکستان کو اس جانب خصوصی توجہ دینی چاہئے تا کہ یہ فن مرنے کی بجائے نئی زندگی پائے ۔ یہاں یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ اس طریقہ علاج سے متعلقہ دواسازی کے معاملات کو بے لگام بھی نہ چھوڑا جائے، یونانی آیورویدک و ہو میو پیتھک پریکٹشنرز ایکٹ 1965-II میں موجودہ حالات کے مطابق مناسب ترامیم کی جائیں ۔ یونانی ادویہ سازی کو سرکاری قوانین اور یونانی میڈیسن کے ایکٹ کے ضابطے میں لا یا جائے ۔ جڑی بوٹیوں پر ریسرچ کے تحقیقی عمل کی سرپرستی کی جائے ۔ اس سلسلہ میں ہر بل ادویہ ساز اداروں کو قانون کے دائرے میں آنے کے لیے حکومت سے تعاون کرنا چاہیے ۔


متعلقہ خبریں


ایگزیکٹوکی مداخلت برداشت نہیں ،چیف جسٹس وجود - جمعه 29 مارچ 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر چیف جسٹس نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالتی امور میں ایگزیکٹو کی کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی اور عدلیہ کی آزادی پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے ...

ایگزیکٹوکی مداخلت برداشت نہیں ،چیف جسٹس

وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ججوں کے الزامات پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ وجود - جمعه 29 مارچ 2024

وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کرانے کا اعلان کردیا۔اس بات کا اعلان وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات کے بعد اٹارنی جنرل انور منصور کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا ،اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط والے م...

وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ججوں کے الزامات پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان وجود - بدھ 27 مارچ 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک وجود - بدھ 27 مارچ 2024

خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں وجود - بدھ 27 مارچ 2024

جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور وجود - پیر 25 مارچ 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ وجود - پیر 25 مارچ 2024

ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ

مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر