وجود

... loading ...

وجود
وجود

 نئے سال میں پچھلی نفرت بھلا دیں

بدھ 04 جنوری 2017  نئے سال میں پچھلی نفرت بھلا دیں

                         نئے سال میں پچھلی نفرت بھلا دیں                    چلواپنی دنیا کو جنت بنادیں
علامہ اقبال نے روز و شب کے سلسلے کو بجا طور پر نقش گر ِ حادثات قرار دیا ہے جس سے خالق کائنات زیر و بمِ ممکنات کو ظہور میں لاتا ہے۔ 365 روز و شب پر مشتمل ایک سال کی مدت نظام فطرت میں خاص اہمیت کی حامل ہے یہی وجہ ہے کہ قرآن کے مطابق ہر سال شب ِ قدر میں دنیا والوں کے لیے اللہ کے فیصلے زمین پر نفاذ کے لیے اتارے جاتے ہیں۔ ہم نے بھی گزشتہدنوں2016 کو الوداع اور 2017 کو خوش آمدید کہا۔ایک سال یعنی پورے 365 دن گزرنے کے بعدا صولی طورپر لازم تو تھا کہ ہم سب انفرادی اور اجتماعی طورپر اس بات پر غور کرتے کہ سال گزشتہ کے دوران ہم سب انفرادی اور اجتماعی طور جن گردش حالات، مشکلات ومصائب کا شکار رہے اس میں خود ہماری کوتاہیوں اور غلطیوں کا کتنا دخل رہاہے ؟نیا سال ہمارے لئے انفرادی اور اجتماعی طوپر اسی صورت میں بامعنی اور مفید ہوسکتا ہے جب ماضی کے اچھے اور برے تجربات سے سبق سیکھ کر آنے والے وقت کو بہتر بنانے کا عزم کیا جائے۔لیکن ایسا معلوم ہوتاہے کہ ہم نے وقت کی اس ضرورت پرتوجہ دینا مناسب تصور نہیں کیا،یہی وجہ ہے کہ نئے سال کا نصف ہفتہ گزرجانے کے باوجود اب تک کسی بھی حلقے کی جانب سے ایسی کوئی بات سننے یادیکھنے میں نہیں آئی جس سے خود احتسابی اور سال گزشتہ کی غلطیاں نہ دہرانے کے ارادے کا ہی پتہ چل سکتا۔
بہر حال یہ تو ایک فروعی بات ہے ،احتساب تو خود اپنے دل میں کیاجاتاہے اور ارادے بھی دل سے ہی باندھے جاتے ہیں ۔اس کیلئے کسی رسمی اعلان کی چنداں ضرورت نہیں ہوتی،اگر ہم نے واقعی سال گزشتہ سے کچھ سبق سیکھا ہے تو سال رواں کے دوران اس کے نتائج خود بخود سامنے آنا شروع ہوجائیں گے۔ کسی درخت سے اس کانام پوچھنے کے بجائے اس کاپھل اور پتے دیکھ کر ہی اس کانام اور اس کی خاصیت کا اندازہ ہوجاتاہے ۔
سال گزشتہ کے حوالے سے اگر ہم2016کے دوران پاکستان میں رونما ہونے والے حالات وواقعات پر نظر ڈالیں تو یہ امر قابل اطمینان ہے کہ منتخب حکومت مسلسل بحرانوں کی زد میں رہنے کے باوجود اپنی مدت کے تقریباً چوتھا سال پورا کرنے اور کئی بڑے مسائل کی شدت کم کرنے میں کامیاب رہی۔ پچھلے ایک سال کے دوران پاک فوج ،رینجرز اورپولیس کی اجتماعی کوششوں کے نتیجے میں ملک میں امن وامان کی صورت حال میں نمایاں بہتری آئی ،اگرچہ گزشتہ سال کے دوران کوئٹہ میں دہشت گردی کے بڑے واقعات ہوئے جن کی مکمل تحقیقات ضروری ہے لیکن کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کو فوج رینجرز یا پولیس کی کوتاہی قرار نہیں دیاجاسکتابلکہ ان واقعات کو دہشت گردی کے بجھتے ہوئے چراغ کے اچانک بھڑک اٹھنے سے تعبیر کیاجاسکتاہے۔
کراچی و شمالی علاقہ جات میںقیام امن
گزشتہ سال کے دوران ہمارے سبکدوش ہونے والے پاک فوج کے سربراہ کے بے مثال منصوبہ بندی اور عزم مصمم کے ساتھ شروع کیے جانے والے آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں شمالی قبائلی علاقوں سے دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرکے حکومت کی عملداری بحال کی گئی، تاہم بے گھر ہونے والے خاندانوں کی مکمل بحالی ابھی باقی ہے، جسے نئے سال میں یقینی بنایا جانا چاہیے۔ پچھلی تین دہائیوں سے ٹارگٹ کلنگ، بھتا خوری، گینگ وار، دہشت گردی، لسانی و فرقہ وارانہ منافرت کے شکار ملک کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی میں امن وامان اور روشنیوں کی بحالی میں کامیابی حاصل ہوئی۔ قومی معیشت جو تین سال پہلے زمیں بوس ہورہی تھی اسے سنبھلنے کاموقع مل گیا ۔
ملکی و غیر ملکی قرضے
گزشتہ سال کے دوران موجودہ حکومت نے بے تحاشہ ملکی اور غیر ملکی قرضے حاصل کیے جس کے نتیجے میں ملک بظاہرمعاشی بحران سے نکل آیا،لیکن جب ان قرضوں پر سود اور ان کی اصل رقم کی واپسی کا وقت آئے گا تو اس وقت کی حکومت کو یقینا دن میں تارے نظر آجائیں گے۔
پاناما لیکس
اپریل 2016 میں سر اٹھانے والے اس اسکینڈل نے دنیا بھر میں ہلچل پیدا کر دی تھی، لیکس میں سامنے آنے والی آف شور کمپنیوں کے مالکان میں دنیا بھر کی کئی مشہور، امیر اور بااثر شخصیات کے نام شامل تھے۔آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات میں پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے، صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹیگیٹیو جرنلسٹس ( International Consortium of Investigative Journalists) کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والا یہ ڈیٹا ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات پر مشتمل تھا جس میں درجنوں سابق اور موجودہ سربراہان مملکت، کاروباری شخصیات، مجرموں، مشہور شخصیات اور کھلاڑیوں کی ‘آف شور’ کمپنیوں کا ریکارڈ سامنے آیا۔ان دستاویزات میں روس کے ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت چین، ملائیشیا، ارجنٹائن، یوکرئن کے اہم رہنماؤں سمیت 140 سیاستدانوں اور عوامی افسران کے نام شامل تھے۔واضح رہے کہ اس انکشاف کے بعد دنیا بھر کے سیاسی منظر نامے میں کافی الٹ پلٹ دیکھنے میں آئی۔
• آف شور کمپنی کے انکشاف کے بعد عوامی احتجاج کے باعث مجبور ہو کر آئس لینڈ کے وزیراعظم کو عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔
• برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنے والد کی قائم کردہ آف شور کمپنی سے منافع حاصل کیا۔
• روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے قریبی رشتہ دار کا نام سامنے آیا، جس کے بعد روسی صدر نے یہ دعویٰ کیا کہ پاناما پیپرز، ان کے خلاف امریکا کی سازش ہے۔
• ارجنٹائن کے صدر ماریکیو ماکری کا بھی آف شور کمپنیوں سے تعلق سامنے آیا۔
• چین میں سیاسی رہنمائوں کے خاندان کی آف شور کمپنیوں سے تعلقات کی خبریں میڈیا اور سوشل نیٹ ورکس پر چلانے پر پابندی عائد کردی گئی۔
وزیر اعظم پاکستان بھی پاناما لیکس کی زد میں
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کا نام بھی ان کے بچوں کے حوالے سے پاناما لیکس میں سامنے آیا، جس کے مطابق وزیراعظم کے بچے مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان ہیں یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے۔دیگر مشہور افراد، جن میں دستاویزات افشا ہونے کے بعد بے چینی پیدا ہوئی، ان میں اسٹار فٹبالر لیونل میسی، ہانگ کانگ کے فلم اسٹار جیکی چین اور ہسپانوی فلم ڈائریکٹر پیڈرو الموڈور کے نام شامل ہیں۔اس سب کے دوران چینی صدر شی جن پنگ کے اہل خانہ کی معلومات کی مقامی میڈیا اور آن لائن فورمز پر پابندی نے مبصرین کو اس تشویش میں مبتلا کیا کہ کمیونسٹ پارٹی کے رشتے دار اس کریک ڈائون سے محفوظ بچ گئے۔اس پر ہانگ کانگ کی چائینز یونیورسٹی میں سیاست کے استاد ولی لیم کہتے ہیں کہ یہ دہرا معیار ہے۔
پاناما لیکس میں بتایا گیا کہ کس طرح دنیا بھر کے امیر اور طاقت ور لوگ اپنی دولت چھپانے اور ٹیکس سے بچنے کے لیے بیرون ملک اثاثے بناتے ہیں۔پاکستان میں نواز شریف کی زیر قیادت مسلم لیگ ن کیحکومت اپنے تمام تر حربوں کے باوجود پاناما لیکس کی وجہ سے شروع ہونے والی مشکلات کے بھنور سے نکلنے میں کامیاب نہیں ہوسکی اوراس مسئلے کو طاقت اورجھوٹے بیانات کے ذریعے دبانے کی تمام تر کوششیں اب تک بیکار ثابت ہوتی رہی ہیں،اب پاناما لیکس کا معاملہ عدالت عظمیٰ کی نئی قیادت کے سپرد ہے اور قوم اس سلسلے میں ایسے بے لاگ فیصلے کی منتظر ہے جو صرف کسی ایک فرد یا خاندان کے احتساب تک محدود نہ ہو بلکہ ملک کو کرپشن سے مکمل طور پر نجات دلانے کا ذریعہ بنے ، حکومت کو یہ مسئلہ منصفانہ طورپر حل کرنے اوراس ضمن میں ارباب حکومت سے ہونے والی غلطیوں کابرملا اعتراف کرکے اس کا مداوا کرنے پر توجہ دینی چاہئے اس سے حکومت کی قدروقیمت میں اضافہ ہوگا اور ملک کو ایک بڑے بحران سے نجات مل جائے گی ۔
اب یہاں سوال یہ بھی ہے کہ کیا یہ تمام انکشافات سال رواں کے دوران ’کرپشن سے پاک سیاست‘ کے دیرینہ مطالبے میں کسی قسم کا حصہ ڈالیں گے؟پیرو کے معروف وکیل اور بین الاقوامی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی انسدادِ بدعنوانی کے سربراہ جوز یوگاز کہتے ہیں کہ دنیا میں شفافیت کی موجودہ صورتحال آج سے 27 سال پہلے( جب یہ تنظیم قائم کی گئی تھی) کی صورتحال سے یکسر مختلف ہے۔ان کے مطابق ’ہم دنیا میں اس قسم کی کرپشن ہوتی دیکھ رہے ہیں, جو لوگوں کو متاثر کرتی ہے، مگر ساتھ ہی ہم لوگوں کو اس کرپشن کے خلاف آواز بلند کرتا بھی دیکھ رہے ہیں‘۔بظاہر دیکھنے میں 2016 ایک مشکل سال لگتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی یہ سال مستقبل کے حوالے سے پرامید بھی کرتا ہے۔پاناما پیپرز کی اشاعت شفافیت کی طاقت اور اس کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کی نشاندہی کرتی ہے۔مئی میں لندن میں منعقدہ انسدادِ بدعنوانی کے سربراہی اجلاس میں ورلڈ بینک کے سربراہ جم یونگ نے دنیا میں مزید شفافیت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ کرپشن غریب سے چوری کرنے کے مترادف ہے۔ایک حالیہ اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 20 کھرب ڈالر (2000 کھرب روپے سے زائد) سالانہ رشوت کی مد میں ادا کیے جاتے ہیں۔تحقیق کے مطابق جن ممالک میں ریاستی سربراہان کرپٹ ہوتے ہیں، وہاں شہریوں میں بھی بدعنوانی کا رجحان زیادہ ہوتا ہے۔
برازیلین صدر برطرف
رواں سال اگست میں برازیلین خاتون صدر ڈلما روزیف کو مواخذے کے بعد عہدے سے فارغ کردیا گیا۔صدر کی برطرفی کا معاملہ برازیل میں منعقد ہونے والے ریو اولمپکس کے مقابلوں سے چند روز قبل سامنے آیا، صدر ڈلما روزیف پر بڑھتے ہوئے بجٹ خسارے کو چھپانے کے لیے سرکاری اکائونٹس میں ردو بدل کرنے کے الزامات تھے۔برازیلین صدر پر لگنے والے الزامات میں ریاستی آئل کمپنی میں بھی خوردبرد کے الزامات سامنے آئے تھے۔
جنوبی کورین خاتون صدر کے خلاف عوامی مظاہرے
جنوبی کوریا کی صدر بھی اس سال مواخذے سے محفوظ نہ رہ سکیں۔جنوبی کوریا کی حکومت کو 2016میں ’چوئے گیٹ‘ اور ’چوئے سونامی‘ کے اسکینڈل نے زَد میں لیے رکھا جبکہ جنوبی کوریا کی خاتون صدر کی پرانی واقف کار اور مشیر 60 سالہ چوئے سون سل کی جانب سے اپنے ذاتی مفاد کے لیے حکومتی معاملات میں عمل دخل اوربدعنوانی کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد سے صدر ’’پاک گین ہے ‘‘کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد سے جنوبی کورین عوام اور حزب اختلاف میں شدید غم و غصہ دیکھا گیا۔صدارتی دور کے آغاز میں اپنی دوست چوئے کو صدارتی تقریروں کے ڈرافٹس تک رسائی دینے پر کورین صدر نے ٹیلی ویژن پر عوام سے معذرت بھی کی تاہم اس سے اپوزیشن اور عوام کے اس مطالبے میں کوئی کمی نہیں آئی کہ صدر پاک گین اپنی سہیلی چوئے کے ساتھ اپنے تعلقات واضح کریں۔
ملائیشیا کے وزیراعظم کی مالی بدعنوانی
ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق پر بھی مالی بدعنوانی کے الزامات لگتے رہے۔انہوں نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے کرپشن کے خلاف تحقیقات کو بند کر دیا۔تحقیقات بند کرنے کے ساتھ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ یہ ان کے مخالفین کا منصوبہ تھا، دوسری جانب ہزاروں افراد اس پر احتجاج کرنے سڑکوں پر آئے، جو ان کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
جنوبی افریقی صدر کو بدعنوانی کے 783مقدمات کا سامنا
جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما پر بھی متعدد اسکینڈلز میں ملوث ہونے کے الزامات سامنے آئے، 2014 میں سیاسی جماعت اے این سی کی بھر پور تائید اور حمایت کی بدولت منتخب ہونے والے صدر جیکب 2019 تک تمام اختیارات کے مالک ہیں۔ملک کا حکمران ہونے کے باوجود ایک عدالتی حکم کے مطابق ان کو بدعنوانی کے 783 معاملات کا سامنا کرنا چاہیے، سرکاری رپورٹ کے مطابق ان پر ایک ہندوستانی امیر خاندان سے رشوت لینے کا الزام بھی ہے۔
جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے توسال رواں کے دوران قرضوں کے بوجھ میں مسلسل اضافہ اور برآمدات میں کمی جیسے پہلو فوری توجہ اور اصلاح طلب نظر آتے ہیں۔ بجلی کے بحران پر قابو پانے کی بھی کامیاب کوششیں کی گئیں،اور اگرچہ حکومت کی جانب سے صنعتوں کے لیے لوڈ شیڈنگ مکمل طور پر ختم کرنے کے دعوے کئے جارہے ہیں لیکن عملاً ابھی تک ایسا ہوانہیں ہے تاہم یہ بات ضرور ہے کہ گھریلو صارفین کے لیے بھی لوڈ شیڈنگ کے وقت میں چند سال پہلے کی نسبت بڑی کمی آئی۔
پاک چین اقتصادی راہداری
پاک چین اقتصادی راہداری کی جلداز جلد تکمیل کے لیے اقدامات جاری ہیں جو پاکستان ہی نہیں پورے خطے کی خوشحالی کے لیے انقلابی امکانات کا حامل منصوبہ ہے۔ تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ نئے سال میں چھوٹے صوبوں کے تحفظات اور شکایات کو دور کرکے سی پیک پر مکمل اتفاق رائے کو یقینی بنایا جائے۔
مقبوضہ کشمیر میں تحریک حریت میں تیزی
گزشتہ سال مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کے نتیجے میں برہان وانی جیسے مجاہدین اورنہتے مظلوم کشمیریوں کی شہادتوں کے بعد تحریک آزادی میں نیا جوش و خروش پیدا ہوا، وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری کے سامنے مسئلہ کشمیر کو موثر انداز میں اٹھایا لیکن اس کے بعد بین الاقوامی سطح پراس ضمن میں کچھ زیادہ سرگرمی نہیں دکھائی جاسکی ،نئے سال میں کوشش کی جانی چاہیے کہ کشمیر کے معاملے کو عالمی سطح پر زیادہ پرزور طور پر اٹھایا جائے اور عالمی طاقتوں کواس کے منصفانہ حل کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر تیار کیا جائے۔
پاکستان کیخلاف بھارت و افغانستان کی محاذآرائی
بھارت میں مودی حکومت کی منفی پالیسیاں گزشتہ سال نئی انتہائوں تک جاپہنچیں، کنٹرول لائن پر مسلسل جنگ کی سی کیفیت رہی،افغانستان میں بھارت کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہوا جبکہ افغانستان میں صدر اشرف غنی کی حکومت بھی پاکستان کے خلاف مودی سرکار کی زبان بولنے لگی، یہ صورت حال پاکستان کے لیے ایک اہم چیلنج ہے۔ پاکستان کے نئے آرمی چیف کا گزشتہ روز افغان قیادت سے رابطہ یہ امید پیدا کرتا ہے کہ نئے سال میں افغانستان کی غلط فہمیاں دور کرنے کی کوششیں کامیاب ہوں گی ،خصوصاً افغانستان میں امن کے لیے روس، چین اور پاکستان کے سہ فریقی اتحاد نے اس ضمن میں روشن امکانات کو جنم دیا ہے، کوشش کی جانی چاہیے کہ افغانستان کو اس اتحاد میں شامل کرنے کی کوششیں کامیاب ہوں اور نئے سال میں افغانستان میں امن کی منزل کا حصول ممکن ہوسکے۔
مسلم دنیا پر غم و اندوہ کے مہیب سائے
سال گزشتہ مسلم دنیا کے حال زار میں کوئی بہتری نہیں آئی، شام، یمن، لیبیا اورعراق میں خون بہتا رہا، باہمی جنگوںکو روکنے کی کوئی مؤثر کوشش نہیں کی جاسکی، خدا کرے نیا سال اس معاملے میں مبارک ثابت ہو۔ عالم اسلام کے قائدین کو نئے سال میں اسلامی ملکوں کی تنظیم کو مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے فعال بنانے پر بھرپور توجہ دینی چاہیے۔فلسطین کے معاملے میں ایک بڑی کامیابی گزشتہ سال کے آخری دنوں میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسلم علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف قرارداد کی منظوری کی شکل میں حاصل ہوئی ہے، امید ہے کہ نئے سال میں مسئلہ فلسطین کے حل کی جانب نمایاں پیش رفت ہوگی۔
امریکا ایک نئے راستے پر
سال نو میں عالمی صورت حال میں ایک بہت بڑی تبدیلی امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ جیسی متنازع شخصیت کی صدارت کی صورت میں واقع ہورہی ہے تاہم اس میں خوش امیدی کا یہ پہلو بھی ہے کہ نئے امریکی صدر اپنی غیرروایتی اور منفرد سوچ کے سبب عالمی حالات کو بہتر بنانے کے لیے رسمی اور نمائشی کارروائیوں کے بجائے ٹھوس اور نتیجہ خیز اقدامات کریں گے۔
مردِآہن فیڈل کاسترونہ رہے
سال گزشتہ جو سب سے زیادہ بھاری بھرکم غیر ملکی شخصیت ہم سے جداہوئی وہ کیوبا کے مرد آہن فیڈل کاسترو تھے ،فیڈل کاسترو کے خیالات اور نظریات سے اختلاف کی بڑی گنجائش موجود ہے لیکن امریکا سمیت پوری دنیا یہ مانتی ہے کہ فیڈل کاسترو وہ شخصیت تھی جس نے نصف صدی سے زیادہ عرصے تک امریکا جیسی سپر پاور کی ناک میںنکیل ڈالے رکھی اور امریکا اپنی تمام تر طاقت اور اقتصادی ومعاشی پابندیوں کے حربے اختیار کرنے کے باوجود اس مرد آہن کو اپنے سامنے سجدہ ریز کرنے یا اندرونی خلفشار پیدا کرکے اقتدار سے بیدخل کرنے میں ناکام رہا۔
2016ایدھی ،امجد صابری ،جنید جمشید ہم سے چھین کر لے گیا
دوسری جانب 2016 کے دوران پاکستان کے لوگ بھی ایک عظیم شخصیت عبدالستار ایدھی جیسے بے لوث خادم ِانسانیت سے محروم ہوگئے جنہیں اپنی بے مثال خدمات کے سبب پوری دنیا میں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔
2016 کے دوران ہم سے جداہونے والیکئی شخصیات ہیںجنہیں کبھی بھلایا نہیں جاسکے گا،ان میںقوام امجد صابری اور موسیقارسے مبلغ دین بننے والے جنیدجمشید بھی شامل ہیں۔ عبدالستار ایدھیملک کے معروف سماجی کارکن تھے، جن کی انسانیت کیلئے کی جانے والی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا۔عبدالستار ایدھی نے معاشرے کے نادار لوگوں کی خدمت کی ایک ایسی فصیل قائم کی جس کو عبور کرنا ایک چیلنج ہوگا۔دنیا میں کئی شخصیات نے انسانی فلاح و بہبودکے مختلف میدانوں میں کارہائے نمایاں انجام دی ہیں، لیکن جو کام ایدھی نے تن تنہا شروع کیا تھا، اس کو آخری سانس تک چلاتے رہے اور انھوں نے معاشرے کی خدمت کی نئی مثال قائم کی۔ایدھی نے پاکستان کا سب سے بڑا نجی ویلفیئر ادارہ قائم کیا اور ان کی ایمبولینس سروس دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس گردانی جاتی ہے، جو پاکستان کے ہر شہر میں لوگوں کی خدمت میں مصروف ہے۔ایدھی کے انتقال کے بعد اب ان کی اہلیہ بلقیس ایدھی اور صاحبزادے فیصل ایدھی اس مشن کو آگے لے کر جارہے ہیں۔ایک ٹی وی پروگرام میں موجود فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ والد کے جانے کے بعد ان کی یاد بہت آتی ہے، لیکن ساتھ ہی ہم ان کاموں میں مصروف ہیں جو کہ عبدالستار ایدھی چاہتے تھے۔انھوں نے کہا کہ ‘عبدالستار ایدھی جیسے لوگ صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں اور ایسی عظیم شخصیات کا پھر سے پیدا ہونا مشکل ہے۔ایدھی کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے والد سے میری ایک نظریاتی دوستی تھی اور یہ رشتہ والد سے بڑھ کر تھا، لیکن کبھی اس کا ذکر ہی نہیں کیا۔فیصل ایدھی نے بتایا کہ ان کے والد ہمیشہ انسانیت اور اس سے جڑے نظریات پر ہی بحث کیا کرتے تھے، جس میں ساری زندگی گزر گئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ‘ایدھی صاحب کے جانے سے میری والدہ کافی حد تک ٹوٹ چکی ہیں اور ہر وقت انہیں کی یاد آتی ہے، لیکن ہم نے خود کوفلاحی کاموں میں مصروف رکھا ہے ، کیونکہ یہ مشن اب ہم کو ہی آگے لے کر چلنا ہے۔
جنید جمشید — پاکستان کا دل
ابھیقوم امجد صابری اور عبدالستار ایدھی جیسی دو بڑی شخصیات کے غم سے باہر نہیں آئی تھی کہ حال ہی میں مقبول نعت خواں اور ماضی میں پاپ میوزک کے حوالے سے شہرت رکھنے والے جنید جمشید اپنی اہلیہ نیہا جنید کے ہمراہ چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔یہ سانحہ بھی ہر اْس پاکستانی کے لیے رنج و دکھ سے کم نہ تھا، جو جنید جمشید سے محبت کرتا ہے اور یہی وجہ تھی کہ حادثے کے بعد بہت سے لوگ اس بات پر یقین کرنے کو تیار نہ تھے کہ وہ اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں۔شوبز کی چکا چوند کو خیرباد کہہ کر اپنی زندگی اسلام کیلئے وقف کر دینے والے جنید جمشید کی اس ناگہانی موت نے ناصرف پاکستان، بلکہ دنیا بھر میں ان کے پرستاروں کو سوگوار کردیا۔جنید جمشید ایک ایسے اسٹار تھے جنہوں نے پاپ میوزک سے لے کر نعت خوانی تک اپنی آواز اور شخصیت سے ہر ایک کے دل میں گھر کر رکھا تھا۔جنید جمشید ویسے تو ایک انجینئر تھے، مگر جب انھوں نے اپنے کیریئر کا باقاعدہ آغاز کیا تو میوزک کے شوق نے انہیں شوبز کی رنگارنگی میں اپنا مقدر چمکانے کی راہ دکھائی اور پھر یوں ایک عرصے تک وہ اپنے گٹار اور مدھر سروں کی وجہ سے نوجوانوں کے دلوں پر راج کرتے رہے۔جوانی میں انہیں شہرت اس وقت ملی جب انھوں نے پاپ موسیقی گروپ وائٹل سائنز میں شمولیت اختیار کی اور یوں 1987 میں پاکستان کے لیے گایا جانے والا ملی نغمہ ‘دل دل پاکستان’ کراچی سے خیبر تک ہر ایک کی زبان پر آگیا۔جنید جمشید نے گلوکاری کے شعبے سے آغاز کرکے پاکستان سمیت دنیا بھر میں شہرت حاصل کی، تاہم بعد میں ان کا رجحان مذہب کی جانب ہوگیا اور وہ تبلیغی جماعت کا حصہ بن گئے اور گلوکاری کو ترک کردیا۔مذہب پر عمل اور اسکی تبلیغ و ترویج کے ساتھ ساتھ انہوں نے متعدد حمد و نعت پڑھیں، ان کی پڑھی ہوئی ہر حمد اور نعت کو بھی بھر پور پذیرائی ملی۔
شوبز کی دنیا میں رشتے ٹوٹنے کا سال
ویسے تو ہر سال ہی اپنے ساتھ کچھ اچھے اور بْرے واقعات کی یادیں چھوڑ جاتا ہے، اس دوران کسی کی قسمت چمکتی ہے تو کسی کو بْرے حالات کا سامنا بھی کرنا پڑ جاتا ہے، لیکن اگر ایک نظر دنیا بھر کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کی جانب ڈالیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سال رشتوں کے لیے کچھ خاص اچھا نہیں رہا۔2016 کے آغاز سے ہی کئی مقبول شخصیات کی ایک دوسرے کے ساتھ علیحدگی کی خبریں سامنے آنا شروع ہوگئیں، جس سے ان کے مداحوں کے دل بھی ٹوٹ گئے۔کسی کا سال پرانا رشتہ ٹوٹا، تو کسی کی شادی شدہ زندگی میں مسائل بڑھتے چلے گئے۔اور ان ٹوٹتے جوڑوں کو دیکھ کر لوگوں نے ایسا ہی سوچا کہ یہ سال کامیاب شخصیات کے رشتوں کے لیے ٹھیک نہیں۔
فریحہ پرویز اور نعمان جاوید دونوں ہی پاکستانی انڈسٹری کے کامیاب گلوکار مانے جاتے ہیں، ان دونوں نے ایک ساتھ کئی گانے گانے کے بعد 2016 کے آغاز میں پسند کی شادی کی، تاہم چند ماہ بعد ہی ان کے رشتے میں دراڑ پڑ گئی، اور یہ ایک دوسرے سے الگ ہوگئے۔اس رشتے کے ٹوٹنے کے بعد ایسی خبریں بھی سامنے آئیں کہ نعمان جاوید نے خودکشی کی کوشش کی، تاہم انہوں نے رواں سال اگست میں اداکارہ جاناں ملک سے شادی کرلی۔
اسی طرح رواں سال کے آغاز میںبالی ووڈ سے جس رشتے کے ٹوٹنے کی خبر سب سے پہلے آئی وہ اداکار رنبیر کپور اور کترینہ کیف کا تھا، یہ دونوں اداکار 2009 سے ایک ساتھ تھے، تاہم رواں سال کے آغاز میں ان کا بریک اپ ہوگیا۔اس بریک کپ کی کوئی صحیح وجہ تو سامنے نہیں آئی، البتہ کئی افراد نے رنبیر کپور کی سابقہ گرل فرینڈ اداکارہ دپیکا پڈوکون کو اس کی وجہ قرار دیا۔علاوہ ازیں بولی ووڈ کے کامیاب ہدایت کار، پروڈیوسر، گلوکار اور اداکار فرحان اختر نے بھی ادھونا کے ساتھ اپنی 16 سالہ شادی ختم کرنے کا اعلان اس ہی سال کیا۔ان کی طلاق کے بارے میں کئی رپورٹس میں ایسا بتایا گیا کہ فرحان اختر کے کسی اور اداکار ہ کے ساتھ افیئر کے باعث یہ شادی ختم ہوئی۔ایک اور دھچکا مداحوں کو اس وقت لگا جب سلمان خان کے بھائی ارباز خان اور ان کی اہلیہ اداکارہ ملائیکا اروڑا نے اپنی 18 سالہ پرانی شادی توڑنے کا اعلان کیا۔اس علیحدگی کی صحیح وجہ بھی اب تک سامنے نہیں آئی، البتہ کئی رپورٹس کے مطابق ملائیکا ارباز کے ناکام کیریئر سے خوش نہیں، یا ان کا کسی اور کے ساتھ افیئر ہے۔
ادھر ہولی وڈ میں ’’برینجلینا‘‘ کے نام سے مشہور جوڑے بریڈ پٹ اور اینجلینا نے اس وقت اپنے مداحوں کو حیران کردیا جب ان کے علیحدہ ہونے کی خبریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔یہ دونوں اداکار طویل عرصے سے ایک ساتھ تھے، جبکہ انہوں نے 2014 میں شادی کی تھی۔اینجلینا جولی کے مطابق ان کی علیحدگی کے پیچھے بریڈ پٹ کا بچوں کے ساتھ بْرا رویہ اور منشیات کا زیادہ استعمال ہے۔
ہولی وڈ کے کامیاب اداکار جوہنی ڈیپ اور انبر ہرڈ نے بھی اس سال اپنے رشتے کو ختم کردیا، یہ دونوں 2011 سے ایک ساتھ ہیں جبکہ انہوں نے 2015 میں شادی کی۔انبر ہرڈ نے طلاق کی وجہ بتاتے ہوئے جوہنی ڈیپ کے تشددپسند طبیعتکا الزام عائد کیا تھا۔
امید ہے کہ سال 2017 مشہور شخصیات کے رشتوں کے لیے 2016 جیسا ثابت نہ ہو۔
نئے سال کے لیے دنیابھر میں رائج رسومات
اب ہوجائے کچھ بات نئے سال کے حوالے سے دنیا کے مختلف علاقوں میں رائج رسومات اوراوہام کی زرد زیریں لباس پہنیں، جھاڑو ہر گز نہ لگائیں، کپڑے نہ دھوئیں اور اس جیسی مختلف روایتیں اور کہانیاں دنیا کے مختلف حصوں میں نئے سال کا استقبال کرنے کے لییآج بھی زندہ ہیں۔دنیا کے مختلف حصوں میں نئے سال سے جڑی دلچسپ روایات کا حقیقت سے کوئی تعلق ہو یا نہ ہو لیکن لوگ آج بھی ان کو اپنائے ہوئے ہیں۔کولمبیا میں ان روایات سے جڑے ملبوسات پر زبردست سیل لگی اور زرد رنگ کے زیریں لباس کی دھڑا دھڑ فروخت جاری رہی، مانا جاتا ہے کہ سال کے آغاز پر انہیں پہننے سے قسمت بھی روشن ہونے کے امکانات ہیں۔کولمبیا میں ایک اور دلچسپ تصور یہ ہے کہ نئے سال کی آمد کے موقع پر دالیں جیب میں ڈال لی جائیں تو سارا سال جیب بھاری رہے گی۔دنیا کے کچھ حصوں میں یہ بھی عام تصور ہے کہ نئے سال پر دروازہ کھلا رکھنے سے قسمت کی دیوی کو اندر آنے میں دشواری نہیں ہوتی۔کچھ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ اس موقع پر جھاڑو لگائی تو سمجھو قسمت پر ہی جھاڑو نہ پھر جائے، اسی طرح نئے سال کے موقع پر کپڑوں کی دھلائی بھی نہ کی جائے۔
آخر ہماری دعاہے کہ اللہ تعالیٰ نئے سال کو تما م اہل وطن، پورے عالم اسلام اور پوری دنیا کے لیے باعث خیر بنائے۔


متعلقہ خبریں


کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر