وجود

... loading ...

وجود
وجود

پاک چین اقتصادی راہداری‘ بدگمانیاں اور حکومتی عدم توجہی

پیر 02 جنوری 2017 پاک چین اقتصادی راہداری‘ بدگمانیاں اور حکومتی عدم توجہی

بیجنگ کی جانب سے گزشتہ روز پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت تین مزید سڑکوں کی تعمیر کے لیے سرمایہ فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد چین کی جانب سے سڑکوں کی تعمیر کی مد میں فراہم کی جانے والی ادائیگی 1025 ارب تک پہنچ جائے گی۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے ترجمان کاشف زمان کا کہناتھا کہ چین 3 نئے منصوبوں کے لیے 107 ارب 76 کروڑ روپے قرضہ فراہم کرے گا جبکہ چین کی جانب سے پہلے ہی تین سڑکوں کے منصوبے کے لیے 917 ارب روپے فراہم کیے جارہے ہیں۔
1979 میںمکمل ہونے والا دنیا کا آٹھواں عجوبہ، شاہراہِ قراقرم ہمارے ملک کی ایک بڑی اکثریت کے لیے طویل عرصے تک چین سے وابستگی کی واحد علامت تھا۔37 برس بعد بھی پاکستانیوں کی چین سے دوستی کی سب سے بڑی علامت ایک سڑک ہی کا منصوبہ ہے لیکن اب وہ شاہراہ قراقرم نہیں، بلکہ 55 ارب ڈالر کی لاگت سے بننے والی پاک چین اقتصادی راہداری، یعنی سی پیک ہے۔
چین کی جانب سے جن 3 نئے منصوبوں کے لیے قرضہ فراہم کیا جائے گا، وہ سی پیک کے مغربی روٹ کا حصہ ہوں گے، ان تین سڑکوں میں رائے کوٹ سے تھاکوٹ تک 280 کلومیٹر روڈ شامل ہے، جس کی تعمیر پر 8 ارب روپے کی لاگت آئے گی، اس کے علاوہ یارک سے ژوب تک جانے والی 210 کلومیٹر طویل سڑک پر آنے والی لاگت کا تخمینہ 80 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ باسیما سے خضدار کے لیے 110 کلومیٹر طویل روڈ پر 19 ارب 76 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔اس حوالے سے پاک چین مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) میں پاکستان اور چین کے درمیان معاہدے پر دستخط کیے گئے، کمیٹی کا اجلاس بیجنگ میں تھا۔ترجمان کے مطابق سیکریٹری تعلقات اور این ایچ اے کے سربراہ نے گزشتہ ماہ بیجنگ کا دورہ کیا تھا جہاں چین نے سی پیک کے دوسرے مرحلے کے طور پر ان تین نئی سڑکوں کے منصوبوں کے لیے سرمایہ فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ترجمان کے مطابق رائیکوٹ تا تھاکوٹ روڈ کا 144کلومیٹر حصہ پہلے ہی چین کی فراہم کردہ امداد سے بہتر بنایا جاچکا ہے جبکہ اب چین بقیہ حصے کی تعمیر کے لیے 8 ارب روپے دینے کے لیے راضی بھی ہوچکا ہے۔ یہ نئے راستے کا منصوبہ ہے، جو 2010 کے سیلاب میں تباہ ہوچکا تھا۔
دوسری جانب یارک تا ژوب بننے والی دہری شاہراہ سے متعلق ترجمان کا بتانا تھا کہ نیشنل انجینئرنگ سروسز پاکستان کی جانب سے اس کی تعمیر کے لیے مختلف حوالوں سے کام کا آغاز کیا جاچکا ہے اور چین 2020 تک اس کی تکمیل کے لیے 80 ارب روپے ادا کردے گا، جبکہ باسیما تا خضدار (این-30) سڑک کے تیسرے منصوبے کے لیے 19 ارب 76 کروڑ روپے پاکستان کو ادا کیے جائیں گے۔ وزارت منصوبہ بندی و ترقیات اور پلاننگ کے مطابق جے سی سی کے اگلے اجلاس میں سی پیک کی مجموعی صورتحال پر غور کیا گیا۔ جے سی سی کے اجلاس سے قبل دونوں ملکوں کے سینئر افسران نئے معاہدوں کو آخری شکل دیں گے جبکہ وفاقی وزیر احسن اقبال نے جے سی سی کے اجلاس سے پہلے پاکستانی سفارت کاروں کے ساتھ ملاقات کی۔
واضح رہے کہ سی پیک کے مغربی روٹ پر گوادر تا سریاب 650 کلومیٹر طویل سڑک مکمل کی جاچکی ہے،وفاقی وزیر کے مطابق اس منصوبے سے بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں رہنے والے افراد کی سماجی اور معاشی صورتحال میں بہتری میں آئے گی۔برہان سے ڈیرہ اسماعیل خان جانے والی سڑک 2018 تک مکمل ہوجائے گی جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان سے ژوب تک دہری شاہراہ کے لیے بھی اجازت حاصل کی جاچکی ہے۔پاکستان اور چین کے درمیان ہونے والے جے سی سی اجلاس میں پاکستان کی جانب سے سی پیک گوادر منصوبوں کے ساتھ ساتھ صنعتی زون کے تیاری پر بھی گفتگو کی گئی۔
جولائی 2013 میں میاں محمد نواز شریف کے دورہ چین کے موقع پروہ تاریخی معاہدہ طے پایا تھا جوموجودہ سی پیک منصوبے کی بنیاد بنا۔وزیر اعظم نواز شریف کے اس دورے کے دوران دونوں وزرائے اعظم نے کاشغر سے گوادر تک دو ہزار کِلومیٹر لمبی سڑک کے اس منصوبے سمیت مفاہمت کی آٹھ یادداشتوں اور مختلف معاہدوں پر دستخط کیے تھے بعد ازاںاپریل 2015 میں چینی صدر شی جن پِنگ کے دورہ پاکستان میں سی پیک سے منسلک منصوبوں کی تفصیلات سامنے آئیں جن کی کل لاگت 46 ارب ڈالر تھی۔ اس میں سے تقریباً 34 ارب ڈالر توانائی سے متعلق منصوبوں پر جبکہ تقریباً دس ارب ڈالر سڑکوں اور آمد و رفت کے ذرائع کے لیے مختص کیے گئے تھے۔ چینی صدر نے اس موقع پر ملک کی قومی اسمبلی سے بھی خطاب کیا اور سی پیک کو دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کا محور قرار دیا۔ اس سال اکتوبر تک مزید آٹھ ارب ڈالر کے منصوبوں کی منظوری کے بعد سی پیک تقریباً 55 ارب ڈالر کی لاگت کا منصوبہ بن چکا ہے اور اس کو ’’گیم چینجر‘‘یعنی ملک کی تقدیر بدلنے والے منصوبے کی حیثیت سے دیکھا جا رہا ہے۔ حکومت اور منصوبے کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ سی پیک نہ صرف ملک کی تقدیر بدل دے گا بلکہ اس منصوبے سے پاکستان میں غربت اور دہشت گردی کا خاتمہ ہو ممکن ہو گا اور لگتا ایسا ہے کہ جیسے دودھ اور شہد کی نہریں بہنے لگیں گی۔لیکن اس منصوبے کے آغاز کے تین برس گزرنے کے بعد بھی سی پیک کو وہ غیر مشروط عوامی پذیرائی نہیں مل رہی جیسی شاہراہِ قراقرم کو ملی تھی۔ ناقدین کے مطابق اس کی سب سے بڑی وجہ ہے حکومت کی جانب سے سی پیک کے طے شدہ راستوں میں تبدیلی اور ایسی غیر شفاف پالیسیاں ہیں جن کے تحت چھوٹے صوبوں کے خدشات کو نظر انداز کیا جارہا ہے اور ان میں احساسِ محرومی بڑھ رہا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رہنما اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سی پیک کے چیئرمین سینیٹر تاج حیدر نے برطانوی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ایسے حکومتی اقدامات سے وفاق کمزور ہو گا۔ ’اگر پورے ملک میں متوازن ترقی ہو تو یہ منصوبہ پورے پاکستان کو متحد کر سکتا ہے۔ لیکن یہ اب ایسی چیز ہو رہی ہے کہ جو منصوبہ وفاق کو متحد کر سکتا تھا، وہی وفاق کی کمزوری کا باعث بن رہا ہے۔‘سی پیک سے منسلک تنازعات میں سب سے زیادہ اچھالے جانے والا معاملہ منصوبے کے تین راستوں کا ہے۔ مغربی راستہ: جو صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سمیت پاکستان کے مغربی حصے میں پسماندہ علاقوں سے گزر کر گوادر پہنچے گا۔
مرکزی راستہ: جو ملک کے درمیانی راستے سے گزر کر گوادر تک جائے گا۔ مشرقی راستہ: جو پنجاب اور سندھ سے ہوتا ہوا گوادر تک جائے گا۔ان تینوں راستوں پر مشتمل سڑکیں پاکستان کے مختلف حصوں سے گزرتے ہوئے گوادر کی بندر گاہ پر پہنچیں گی لیکن ان میں سے کون سی سڑک پہلے بنے گی؟ اس بات پرابھی تک اتفاق رائے نہیں ہے۔
منصوبہ بندی سے متعلق وفاقی وزیر احسن اقبال پچھلے ایک سال سے کہتے چلے آ رہے ہیں کے بعض لوگ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو صرف ایک سڑک سمجھ کر اس طرح کی تنقید کر رہے ہیں۔ پچھلے سال اپریل میں ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا تھا کہ ’پہلے دن سے لے کر آج تک اس منصوبے کے روٹ میں ایک انچ تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ یہ تاثر قطعی غلط ہے کہ سی پیک کے راستوں یا ان کی تعمیر کی ترجیحات میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی کی گئی ہے۔‘
دوسری جانب بلوچستان حکومت کے سابق مشیر برائے اقتصادیات اور معاشیات قیصر بنگالی بتاتے ہیں کہ انھیں منصوبہ بندی کی وزارت سے منصوبے کے روٹ کے حوالے سے مسلسل سوالات کے باوجود کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔’پہلے کہتے رہے کہ روٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ پھر کہا کہ تینوں ایک ساتھ بنیں گے۔ اس کے بعد کہا کہ تینوں الگ الگ بنیں گے۔ آخری جواب آیا کہ جب ایک راستہ (مشرقی) موجود ہے تو نیا روٹ کیوں بنائیں؟‘
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سی پیک نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایاہے اور کہا ہے کہ مئی 2015 میں سی پیک پر ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں وزیراعظم نواز شریف نے مغربی راستے سے متعلق جو وعدے کیے تھے حکومت ان سے منحرف ہو گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق مغربی راستے کی تعمیر کے بارے میں حکومت کا موقف ہے جیسے جیسے وہاں پر ٹریفک کی آمد و رفت بڑھتی جائے گی اسے مرحلہ وار مشرقی راستے کی چھ لین موٹروے کی طرح ہی تعمیر کیا جائے گا۔تاہم کمیٹی نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ مشرقی راستہ مکمل ہونے کے بعد ٹریفک کے مغربی راستے سے گزرنے کے امکانات معدوم ہو جائیں گے کیونکہ ملک کی زیادہ تر آبادی، کارخانے اور آمد و رفت کے ذرائع مشرقی راستے پر ہیں اور اسی لیے ضروری تھا کہ وعدے کے مطابق پہلے مغربی راستہ تعمیر کیا جاتا۔اس سے ظاہر ہوتاہے کہ حکومت ابھی تک اتنے بڑے اوراہم منصوبے کی شفافیت کے مسئلے پر ناقدین کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی ہے۔
سابق سینیٹر ثنا بلوچ کاسوال ہے کہ اگر یہ منصوبہ قومی مفاد میں ہے تو اب تک صوبائی حکومتوں کے پاس اس سے متعلق کوئی ایسی دستاویزات کیوں نہیں ہیں جس میں اس کے مختصر اور طویل المیعاد فوائد اور چینی حکومت اور چینی کمپنیوں کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کا ذکر ہو؟پاکستان اور چین کے تعلقات پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار اور مصنف اینڈریو سمال کا کہنا ہے کہ سی پیک کی باریکیوں کو خفیہ رکھ کر حکومت صرف اپنے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے۔’سی پیک منصوبے کے حوالے سے شفافیت کا فقدان اْن لوگوں کو فائدہ دیتا ہے جن کا کام اپنے مقاصد کی خاطر صرف سی پیک منصوبے کے خلاف قیاس آرائیاں پھیلانا ہے۔
اس منصوبے کے حوالے سے پیداہونے والے یاپیدا کئے جانے ان ہی شکوک وشبہات اور مختلف سیاسی رہنمائوںاور حکومتوں کی جانب سے ان حوالے سے ظاہر کئے جانے والے شکوک وشبہات کی سنگینی کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ دنوں خود چینی رہنمائوں کو اس حوالے سے مداخلت کرتے ہوئے پاکستان کی سیاسی جماعتوں سے ان منصوبے پر یک رائے ہونے کامشورہ دینا پڑا۔ایک چینی وزیر نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کی کامیابی کے لیے پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو متحد ہونے پر زور دیا ہے تاکہ ترقی کے مشترکہ مقصد کا حصول ممکن ہوسکے۔
چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی پی سی) کے انٹرنیشنل ڈپارٹمنٹ کی سینٹرل کمیٹی کے نائب وزیر زینگ ژیاسونگ نے پاک-چین انسٹی ٹیوٹ میں لیکچر کے دوران کہا کہ پاکستانی سیاسی جماعتوں کے مفادات مختلف نوعیت کے ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات کو دور کرنے میں کامیاب ہوں گی اور سی پیک منصوبے کو کامیاب بنائیں گی۔زینگ ژیاسونگ نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران وزیراعظم نواز شریف، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنمائوں سے ملاقات بھی کی اور انھیں دورہ چین کی دعوت دی۔
پاکستان میں تعینات سینئر چینی سفارتی اہلکار نے بھی اس منصوبے کے حوالے سے لوگوں میں پائی جانے والی بدگمانیوں اور سیاستدانوں کی جانب سے کئے جانے والے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے گزشتہ دنوں ایک مقامی تھنک ٹینک اسٹریٹجک وژن انسٹی ٹیوٹ (ایس وی آئی) کے سیمینار میں خاموشی توڑتے ہوئے قائم مقام چینی سفیر ژائو لیجیان نے اس تنقید کو سختی سے مسترد کردیا۔مختلف حلقوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراضات پر سفارت خانے کے ردعمل سے متعلق سوال پر قائم مقام چینی سفیر کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبہ درست انداز میں جاری ہے، لیکن کچھ افراد اس منصوبے کو بدنام کرنے میں مصروف ہیں اور ان افراد کو پاکستانی عوام کی بڑی تعداد کی حمایت حاصل ہے۔واضح رہے کہ منصوبے پر اٹھایا جانے والا سب سے بڑا اعتراض یہ ہے کہ صوبہ پنجاب، چھوٹے صوبوں کی قیمت پر سب سے زیادہ سی پیک سے مستفید ہورہا ہے۔قائم مقام سفیر کا کہنا تھا کہ کچھ افراد اسے ’چین پنجاب اکنامک کوریڈور‘ قرار دے رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ منصوبے میں سب سے بڑا حصہ بلوچستان کا ہے، تو پھر اسے ’چین بلوچستان اکنامک کوریڈور‘ کیوں نہیں کہا جاتا۔انہوں نے منصوبے میں بدعنوانی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ سب ٹیکس ادا کرنے والے لوگوں کا پیسہ ہے، یہ سرمایہ کاری کے منصوبے ہیں، ہم اس میں بدعنوانی یا رشوت کیسے برداشت کرسکتے ہیں‘۔چینی سفیر کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبے کی تعمیر کے لیے شفاف انداز میں ٹھیکہ دیا گیا، منصوبے سے متعلق معلومات خفیہ رکھنے کے الزامات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام معلومات سب کے لیے موجود ہے.۔سیمینار میں پریزنٹیشن دیتے ہوئے ژائولیجیان کا کہنا تھا کہ تنقید کرنے والے ان افراد کے پاس یہ تمام اعداد وشمار کہاں سے آئے؟ کچھ افراد جھوٹے الزامات لگانے میں مصروف ہیں، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے مخالفین کی جانب سے پھیلائی جانے والی غلط معلومات سے نمٹنے کے لیے عوامی حمایت کی ضرورت ہے۔بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ کوئلے کے توانائی منصوبوں پر ماہرین ماحولیات کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کریں گے، منصوبے میں تمام بین الاقوامی معیارات کو مدنظر رکھا جارہا اور ماحولیاتی مسائل کا بھی خیال رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ چین سی پیک کو خصوصی اہمیت دے رہا ہے، جو چینی صدر شی جن پنگ کی جانب سے شروع کیا گیا بیلٹ اور روڈ کا فلیگ شپ منصوبہ ہے، لہذا سی پیک کی کامیابی کو بیلٹ اور روڈ منصوبے کی کامیابی کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے جس نے خاصی بین الاقوامی توجہ بھی حاصل کر رکھی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستانی سیاسی جماعتوں کی جانب سے سی پیک سے جڑے معاملات پر سامنے آنے والی تنقید چینی قیادت کے لیے تشویش کا باعث ہے۔چینی وزیر کے مطابق سی پیک جیسے ’طویل المیعاد‘ اور ’سخت جدوجہد کی راہداری‘ کی راہ میں وقتاً فوقتا مسائل کا حائل
ہونا فطری عمل ہے۔ زینگ ڑیاسونگ نے پاکستان کو ان معاملات کے حل کے لیے چینی حکومت کی جانب سے مدد کی پیشکش بھی کی۔ان کا کہنا تھا کہ اتفاق رائے قائم کرنے کے لیے ہم پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں اور آگے بڑھنے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی۔چینی وزیر نے ’سرمایہ کاری کے لیے محفوظ اور مستحکم ماحول‘ کے قیام کے لیے عوامی حمایت کی اہمیت پر زور دیا اور منصوبے کی کامیابی کے لیے سیاسی اور عوامی رائے کی تشکیل کی ضرورت کو بھی واضح کیا۔
اس نظریے کو مسترد کرتے ہوئے کہ سی پیک پاکستان کے صرف چند صوبوں کو فائدہ پہنچائے گا چینی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ ’پورے پاکستان‘ کے لیے ہے۔ہندوستان اور دیگر ممالک کی جانب سے سی پیک کے خلاف سازشوں پر جنم لینے والی تشویش کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ منصوبے کی کامیابی اس کے مخالفین کے لیے بہترین جواب ہوگا۔سی پیک کے خلاف بیرونی سازشوں سے نمٹنے کے لیے چینی وزیر کی حکمت عملی میں پاکستان اور چین کے درمیان ’ تعاون اور رابطے کی مضبوطی‘ اور پاکستان کے اندر اتحاد کو فروغ دینا شامل تھا۔زینگ ژیاسونگ کے مطابق پاک چین تعلقات کے یوں ہی جاری و ساری رہنے کے لیے ’’سیاسی اعتماد کا بلند معیار‘‘ اہم حصہ ہے۔انہوں نے اس بات کا یقین دلایا کہ چین آئندہ بھی پاکستان کا مضبوط ساتھی رہے گا اور اہم معاملات میں اپنی مدد فراہم کرتا رہے گا۔
اس موقع پر سینیٹر مشاہد حسین نے ’دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں استحکام اور خوشحالی‘ قائم رکھنے پر کمیونسٹ پارٹی چائنا (سی پی سی) کو سراہا اور عالمی مسائل جیسے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے سلسلے میں چین کی مثبت کوششوں کی بھی تعریف کی۔مشاہد اللہ نے مختصر عرصے میں چین کی 70 کروڑ آبادی کو غربت سے باہر نکالنے میں بھی سی پی سی کی تعریف کی۔ان کا کہنا تھا کہ سی پی سی اکیسویں صدی کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور قوانین کے مطابق بہتر بنانے میں بھی مثبت کردار ادا کررہی ہے اور اپنے اندرونی معاملات میں مداخلات کو روکنے میں کامیاب ہے۔علاوہ ازیں، انہوں نے چینی معاشرے میں خواتین کو یکساں حقوق دینے پر بھی سی پی سی کی تعریف کی۔سینیٹر مشاہد اللہ نے چینی حکومت کی جانب سے بدعنوانی کے خلاف مثالی اور موثر اقدامات کو بھی سراہا۔9کروڑ کے قریب چین کی حکمراں جماعت کے ارکان کی جانب سے 10 لاکھ کے قریب افسران کو بدعنوانی پر سزا دینے پر مشاہداللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھی اپنے ہمسایہ ملک سے سبق سیکھنا چاہیے۔
سی پیک سے مقامی آبادی اقلیت میں بدل سکتی ہے‘ایف پی سی سی آئی کا دعویٰ
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (ایف پی سی سی آئی) نے چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کے سماجی و اقتصادی (سی پیک)اثرات کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق منصوبے سے خطے میں طویل مدت میں سیاسی وسماجی تبدیلی آسکتی ہے جبکہ حکومت کو مقامی معیشت اورصنعتوں کومنفی اثرات سے بچانے کیلئے اقدامات کرناہوں گے۔ایف پی سی سی آئی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سی پیک کا مشرقی اور مغربی روٹ بعض اہم علاقوں سے دور ہے، رہداری منصوبے کا کام کئی مقامات پرتیزی سے جاری ہے جبکہ بعض علاقوں میں اس کی رفتارکم ہے۔رپورٹ کے مطابق آنے والے وقت میں پاکستان کی آبادی کی جہت تبدیل ہوسکتی ہے، بلوچستان میں غیرملکیوں کی تعدادبڑھنے سے مقامی آبادی اقلیت میں تبدیل ہوسکتی ہے۔کیونکہ بلوچستان میں غیر ملکیوں اور مقامی افراد کی ہجرت بڑھے گی، چین سے بھی بڑی تعداد میں تارکین وطن کی آمد متوقع ہے۔
ایف پی سی سی آئی کی رپورٹ میں سی پیک کے ثمرات کا بھی تذکرہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ اقتصادی راہدری سے آنے والے وقتوں میں توانائی بحران کا خاتمہ،انفرااسٹرکچر کی بہتری، علاقائی ربط، کاروباری مسابقت میں اضافہ، بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ، بے روزگاری میں کمی اور مجموعی قومی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ صدر ایف پی سی سی آئی عبدالروف عالم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں اکثریت نے سی پیک کوسراہاہے لیکن اس حوالے سے خدشات بھی پائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت مقامی سرمایہ کاروں کو تحفظ دے اور اقتصادی زونز کا کنٹرول نجی شعبے کو دیا جائے کیونکہ نجی شعبے کی شمولیت سے سی پیک پر خدشات اور سوالات دور ہو سکتے ہیں۔عبدالرؤف عالم نے بتایا کہ ایف پی سی سی آئی نے سی پیک منصوبہ پر تفصیلی تجزیاتی رپورٹ مرتب کی ہے، سی پیک سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لوگوں کی خوشحالی وابستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک گیم چینجر ہے، حکومت کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں، سی پیک کے منصوبے کو شفاف بنانے کے لیے سرمایہ کاروں کو آن بورڈ لیا جائے۔


متعلقہ خبریں


لانڈھی میں غیر ملکیوں کو لے جانیوالی گاڑی پر حملہ، 2 دہشت گرد ہلاک وجود - هفته 20 اپریل 2024

پولیس نے کراچی کے علاقے لانڈھی مانسہرہ کالونی میں غیر ملکیوں کو لے جانے والی گاڑی پر حملے کو ناکام بناتے ہوئے 2دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے جبکہ دہشت گردوں کے حملے میں3 افراد زخمی ہوئے، 2 زخمی سیکیورٹی اہلکاروں میں سے 1 اسپتال میں ویٹی لیٹر پر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، ایک...

لانڈھی میں غیر ملکیوں کو لے جانیوالی گاڑی پر حملہ، 2 دہشت گرد ہلاک

بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا،عمران خان وجود - هفته 20 اپریل 2024

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی اہلیہ بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا ہے۔اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت میں 190 ملین پانڈز ریفرنس کی سماعت کے دوران عمران خان نے جج ناصر جاوید رانا کے روبرو کہا کہ کمرہ عدالت میں اضافی دیواریں کھڑی کردی گئی ہیں۔ ...

بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا،عمران خان

کراچی میں بھکارن بھیک کی جگہ چھیننے پر عدالت پہنچ گئی وجود - هفته 20 اپریل 2024

کراچی کی بھکاری خاتون بھیک مانگنے کی جگہ چھیننے پر دیگر بھکاریوں کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے عدالت پہنچ گئی۔۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں خاتون بھکاری نے بھیک مانگنے کی جگہ چھوڑنے کیلئے ہراساں کرنے پر تین بھکاریوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی درخواست کی۔ عدالت نے خاتون بھک...

کراچی میں بھکارن بھیک کی جگہ چھیننے پر عدالت پہنچ گئی

مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو وجود - هفته 20 اپریل 2024

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں۔پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مولانا فضل الرحمان احتجاج کریں مگر احتجاج حقیقت پر مبنی ہونی چاہیے ۔مولانا تحقیقات کریں ان کے لوگ غلط ...

مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو

خطوط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں وجود - هفته 20 اپریل 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6ججز کے خط کے معاملے پر اہم پیش رفت، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہائی کورٹ کے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے آفس نے تمام ججز سے پیر تک تجاویز مانگ لیں ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایسٹ اور ڈسٹرکٹ اینڈ س...

خطوط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں

اس سال ہم حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے،اسلام آباد ہائیکورٹ وجود - هفته 20 اپریل 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حج پر جانے والے تمام افراد کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کا حکم جاری کردیا اور کہا ہے کہ اس سال ہم بھی حج کے معاملات کی نگرانی کریں گے اگر کسی نے ٹیکسی سے متعلق بھی شکایت کی تو وزارت مذہبی امور کی خیر نہیں۔تفصیلات کے مطابق حج و عمرہ سروسز فراہم کرنے والی نجی...

اس سال ہم حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے،اسلام آباد ہائیکورٹ

اسمگلروں ، ذخیرہ اندوزوں کے سہولت کارافسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ وجود - هفته 20 اپریل 2024

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم کو تیز کرنے کی ہدایت کردی اور کہا ہے کہ پاکستان سے اسمگلنگ کے جڑ سے خاتمے کا پختہ عزم رکھتا ہوں۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت ملک میں اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اعلی سطح جائزہ اجلاس آج اسلام آ...

اسمگلروں ، ذخیرہ اندوزوں کے سہولت کارافسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار وجود - جمعه 19 اپریل 2024

کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کی حدود میں ڈرفٹنگ کرنا نوجوان کو مہنگا پڑ گیا۔۔کراچی کے خیابان بخاری پر مہم جوئی کرنے والے منچلے کو پولیس نے حوالات میں بند کردیا پولیس کے مطابق نوجوان نے نئی تعمیر شدہ خیابان بخاری کمرشل پر خوفناک انداز میں کار دوڑائی ۔ کار سوار کے خلاف مقدمہ درج کر کے لاک ا...

کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام وجود - جمعه 19 اپریل 2024

ایف آئی اے امیگریشن نے کراچی ائرپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے سگریٹ۔ اور تمباکو سے منسلک دیگر مصنوعات اسمگل کرنے کی کوش ناکام بنا دی ۔۔سعودی عرب جانے والے دو مسافروں کو طیارے سے آف لوڈ کردیا گیا ۔۔ ملزمان عمرے کے ویزے پر براستہ یو اے ای ریاض جا رہے تھے۔ ملزمان نے امیگریشن کلیرنس کے ...

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

متحدہ عرب امارات میں طوفانی ہواں کے ساتھ کئی گھنٹے کی بارشوں نے 75 سالہ ریکارڈ توڑدیا۔دبئی کی شاہراہیں اور شاپنگ مالز کئی کئی فٹ پانی میں ڈوب گئے۔۔شیخ زید روڈ پرگاڑیاں تیرنے لگیں۔دنیا کامصروف ترین دبئی ایئرپورٹ دریا کا منظر پیش کرنے لگا۔شارجہ میں طوفانی بارشوں سیانفرا اسٹرکچر شدی...

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

کراچی میں بچوں کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں بیڈز ۔ ڈرپ اسٹینڈ اور دیگر طبی لوازمات کی کمی نے صورتحال سنگین کردی۔ ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا۔قومی ادارہ برائے صحت اطفال میں بیمار بچوں کے لیے بیڈز کی قلت کے سبب ایک ہی بیڈ پر ایمرجنسی اور وارڈز میں 4 او...

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

سندھ حکومت کاصوبے بھرمیں کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ، مشیرکچی آبادی سندھ نجمی عالم کیمطابقمیپنگ سے کچی آبادیوں کی حد بندی کی جاسکے گی، میپنگ سے کچی آبادیوں کا مزید پھیلا روکا جاسکے گا،سندھ حکومت نے وفاق سے کورنگی فش ہاربر کا انتظامی کنٹرول بھی مانگ لیا مشیر کچی آبادی نجمی ...

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ

مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر