وجود

... loading ...

وجود
وجود

ایٹمی دہشت گردی کے خدشات کاپروپیگنڈا ۔ ۔ ۔ اصل نشانا پاکستان ؟

بدھ 21 دسمبر 2016 ایٹمی دہشت گردی کے خدشات کاپروپیگنڈا ۔ ۔ ۔ اصل نشانا پاکستان ؟

سیکورٹی، تجارتی اور گھریلومقاصد کے لیے ایٹمی توانائی پر انحصار میں اضافے کے ساتھ ایٹمی دہشت گردی میں اضافے کے خدشات میں بھی اضافہ ہوتاجارہاہے۔عام تاثر یہ ہے کہ دہشت گردگروپ ایٹمی اسلحہ اور اسلحہ کی تیاری میں کام آنے والے موادیا سازوسامان ،ٹیکنالوجی اور انفرااسٹرکچر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔حالیہ دنوں میں ایشیا اور یورپی ممالک میں داعش کے بڑھتے ہوئے خطرات کے ساتھ ہی اس گروپ کی جانب سے کسی بھی صورت میں ایٹمی حملے کے خطرات یاخدشات میں بھی اضافہ ہواہے اوربعض یورپی ممالک نے برملا اس خطرے کا اعتراف بھی کیا۔
بعض تجزیہ کاروں کے مطابق یورپی ممالک اس حوالے سے دراصل ایک تیر سے دوشکار کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،ایک طرف تو وہ اس خدشے کابرملا اظہار کررہے ہیں کہ دہشت گرد گروپ خاص طورپر داعش کے دہشت گرد جنگجوکسی نہ کسی طرح ایٹمی مواد تک رسائی حاصل کرکے ایٹمی دہشت گردی کرسکتے ہیں، اس لیے ایٹمی اسلحہ اور مواد کے تحفظ کے اطمینان بخش انتظامات کیے جانے چاہئیں ، دوسری جانب وہ ایٹمی مواد اور سازوسامان کے موثر اور اطمینان بخش تحفظ کے نام پر پاکستان جیسے ممالک کے ایٹمی اسلحہ کے ذخائر ،تنصیبات اور وسائل تک رسائی حاصل کرکے ان پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ یہ اسلحہ ان کی مرضی کے خلاف استعمال نہ کیاجاسکے اور پاکستان بھارت کی ایٹمی تیاریوں کامقابلہ کرنے کے لیے نئے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کے حق سے محروم ہوجائے۔
دراصل یورپی ممالک امریکا کے اشارے پر ایٹمی اسلحہ دہشت گردوں کے ہاتھ لگنے کے خدشات کا اظہار کررہے ہیں اور بار بار اس بات کااعادہ کررہے ہیں کہ دہشت گرد گروپوں کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ اور نان اسٹیٹ ایکٹرز ایٹمی دہشت گردی کے خلاف عالمی سلامتی اور سیکورٹی کے انتظامات کو تہہ وبالا کرنا چاہتے ہیں۔ چونکہ اس خطے میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر پاکستان ہی ہے، اس لیے اس پروپیگنڈے کے ذریعے وہ پاکستان کی ایٹمی تنصیبات کو غیر محفوظ اور پوری دنیا کے لیے خطرہ قرار دے کر پاکستان کو اپنے دفاع کے اس موثر ذریعے سے محروم کرنے کی ایک منظم سازش پر عمل پیرا ہیں ۔
امریکا اوراس کے حواری یورپی ممالک طویل عرصے سے یہ ثابت کرنے کے لیے کوشاں ہیں کہ ایٹمی دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا ہے اور اس سے نمٹنا بہت ہی مشکل کام ہے اور یہ پوری دنیا کے امن کے لیے زبردست خطرہ ہے ۔ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کی جانب سے منعقد کرائی گئی حالیہ بین الاقوامی کانفرنس کا موضوع بھی اسی حوالے سے’’ ایٹمی تحفظ وعدے اور عمل‘‘ رکھاگیاتھا۔
اس کانفرنس کے دوران آئی اے ای اے کے سربراہ یوکی یا امانو نے کہا کہ دہشت گرد اور جرائم پیشہ عناصر ایٹمی تحفظ کے عالمی اداروں کی خامیوں اوران انتظامات میں موجود نقائص یاسقم سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرسکتے ہیںاور اس کے لیے دنیا کے کسی بھی ملک کو اس کے نقل وحمل کا مرکزاور کسی بھی ملک کو اس کے حملوں کانشانہ بنایاجاسکتاہے۔انھوںنے اپنے اس بیان کے ذریعے ایٹمی اسلحہ یا مواد دہشت گردوںکے ہاتھ لگنے کے حوالے سے عالمی سطح پر پائی جانے والی تشویش کااظہارکرنے کی کوشش کی تھی۔انھوں نے اس کے ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا کہ ان خطرات سے نمٹنے یا تحفظ کے لیے یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ایٹمی خطرات اور چیلنجز میںمسلسل اضافہ ہورہا ہے اور ان خطرات کی نت نئی اشکال وضع کی جارہی ہیں،یعنی اس کے استعمال کیے جانے کے مختلف طریقہ کار بھی وضع کیے جارہے ہیں۔اس لیے ایٹمی دہشت گردی کے خطرات کے امکانات کو ختم کرنے کے لیے اس کے ممکنہ ذرائع اور اس کے لیے آلہ کار بنائے جاسکنے والے عناصر کی نشاندہی کی جانی چاہیے تاکہ ان کے خلاف موثر کارروائی کرکے ایٹمی مواد کی اسمگلنگ کے امکانات کاسدباب کیاجاسکے اورایٹمی تنصیبات اور مواد کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
اس کانفرنس میں شرکت کرنے والے ماہرین کی تقریروںا ور ان کے پیش کردہ مقالہ جات میں ایسی بے شمار ٹیکنکس کا ذکر کیاگیاجس کے ذریعے دہشت گرد گروپ ایٹمی مواد اور انفرااسٹرکچر کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔ماہرین نے کانفرنس میں یہ بات واضح کی کہ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایٹمی دہشت گردی کی مختلف صورتیں اور طریقہ کار ہوسکتے ہیں اور اس کی ہر صورت اور طریقہ کار کے اپنی اپنی سطح کے نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
ماہرین نے ایٹمی دہشت گردی کے حوالے سے 4 اہم صورتوں اور طریقہ کار کی وضاحت کی جن میں دہشت گردوں کی جانب سے ایٹمی مواد کی چوری یابلیک مارکیٹ سے ان کو کسی ذریعے سے خریدکر حاصل کرنا، سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ایٹمی تنصیبات پر حملے کرنایا ایٹمی اسلحہ یا تابکاری اثرات پھیلانے والے آلات تیار کرناشامل ہے۔اگرچہ دہشت گرد گروپوں کی جانب سے ایٹمی اسلحہ کی تیاری بظاہر خارج از امکان نظر آتی ہے کیونکہ یہ کوئی کھلونا نہیں جسے کسی خفیہ تہہ خانے یا محدود مقام پر بیٹھ کر تیار کیاجاسکے ،ایٹمی اسلحہ تیار کرنے کے لیے فیزائل میٹریل کی ضرورت ہوتی ہے اور فیزائل میٹریل کا حصول آسان کام نہیں ہے۔دوسری جانب دہشت گردوں کے لیے ڈرٹی یعنی تابکاری پھیلانے والا بم یا تابکاری پھیلانے والی ڈیوائس کی تیاری زیادہ آسان کام ہے، کیونکہ کم تر درجہ کے ایٹمی فضلے یا ایٹمی بجلی گھروں کے بائی پراڈکٹ اور میڈیکل فضلے کے ذریعہ سنگین بایولوجیکل افراتفری پھیلانا اور لوگوں کی صحت کوشدید خطرے سے دوچار کرنا ممکن ہوسکتاہے۔اس کے ساتھ ہی مہلک تابکار مادے کو روایتی بم دھماکوں کے لیے استعمال کیاجانا بھی تباہ کن ہوسکتاہے۔اس سے ظاہر ہوتاہے کہ غلط اندازوں ، ناواقفیت یاغفلت کے رویئے نے ایٹمی دہشت گردی کو عالمی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ بنادیاہے۔
ایٹمی تحفظ سے متعلق بین الاقوامی ادارے آئی اے ای اے نے اس حوالے سے سلامتی اور تحفظ کے بنیادی اصول وضع کیے ہیں جن میں خطرات کے امکانات کو ختم کرنا ،ان کا پتہ چلانا اور اس کے مطابق عمل کرناشامل ہیں۔اس حوالے سے آئی اے ای اے کا دعویٰ ہے کہ اس کامقصد ایٹمی یا اس سے تعلق رکھنے والے مواد ،انفرااسٹرکچر اور سازوسامان کی پرامن مقاصد کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے نقل وحمل کوروکناشامل ہے، اس مقصد کے لیے آئی اے ای اے ایٹمی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایٹم سے متعلق اکیوئپمنٹ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تربیتی ورکشاپس اور ایڈوائزری سروس مشنز شروع کررہی ہے۔اس حوالے سے دوسری بات یانکتہ ایٹمی دہشت گردی کے امکانات کاپتہ چلانا ہے اس مقصد کے لیے ایٹمی اور تابکار مادے کی غیر قانونی نقل وحمل کے طریقہ کار کا پتہ چلانے کو یقینی بنانے کے لیے نمایاں اقدامات کا انتظام کرنا اور تیسرا اہم نکتہ ایٹمی حملے کی صورت میں فوری اور تیزی کے ساتھ کارروائی کرنا شامل ہے۔اس مقصد کے لیے آئی اے ای اے قومی، بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر مختلف ممالک کے ساتھ مل کر کر کام کررہاہے۔ آئی اے ای اے اور اس کے رکن ممالک اس بات کااندازہ لگانے کے لیے کہ سبوتاژ اور ایٹمی حملے سے تحفظ کویقینی بنانے کے لیے مشترکہ یا اجتماعی اقدامات کس طرح کیے جاسکتے ہیں ،ورکشاپس کا اہتمام کررہے ہیں۔
آئی اے ای اے کے مطابق ایٹمی بجلی کے دہرے استعمال اورجدید ترین معلومات کے حامل داعش اور القاعدہ جیسے دہشت گردگروپوں کے سامنے آنے کے بعد ایٹمی دہشت گردی کے امکانات حقیقت کا روپ دھار چکے ہیں۔ جبکہ ان حقائق کے باوجود ایٹمی دہشت گردی کے امکانات کو نظر انداز کرنے کے رویئے سے مختلف ممالک کی پالیسیوں میں ایک خلا نظر آنے لگاہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ایٹمی دہشت گردی ایک عالمی خطرہ ہے ،اس عالمی خطرے کاتقاضہ یہی ہے کہ اس سے بچنے اوراس کی روک تھام کے لیے علاقائی اور عالمی سطح پر اجتماعی اور مشترکہ میکانزم تیار کیاجائے اور اس حوالے سے موثر اقدامات کیے جائیں۔اس خطرے کامقابلہ کرنے اور سماجی ، اقتصادی ،سیاسی اور سلامتی کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر بھرپور اقدامات کیے جائیں اور اس حوالے سے علاقائی سطح پر تعاون کو وسیع کیاجائے کیونکہ یہ بات واضح ہے کہ ایٹمی حملے کا دفاع کرنا ممکن نہیں ہوسکتا،جبکہ اس طرح کے حملوں کی روک تھام کے لیے احتیاطی اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان وجود - بدھ 27 مارچ 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک وجود - بدھ 27 مارچ 2024

خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں وجود - بدھ 27 مارچ 2024

جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور وجود - پیر 25 مارچ 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ وجود - پیر 25 مارچ 2024

ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ

آٹومیشن پروجیکٹ، محکمہ صحت سندھ نے کروڑوں روپے ہوا میں اڑادیے وجود - پیر 25 مارچ 2024

محکمہ صحت سندھ نے آٹومیشن پروجیکٹ کے کروڑوں روپے کی رقم ہوا میں اڑادی۔ سات سال قبل پینسٹھ کروڑ کی لاگت سے شروع ہونے والا پروجیکٹ تاحال فعال نہ ہوسکا۔مانیٹرنگ رپورٹ میں پروجیکٹ کے گھپلوں پر بڑے انکشافات کیے گئے ۔کمپنی نے پروجیکٹ پر حیرت انگیز طور پر انتالیس کروڑ خرچ کردئے ۔لیکن سا...

آٹومیشن پروجیکٹ، محکمہ صحت سندھ نے کروڑوں روپے ہوا میں اڑادیے

خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے پر ملزم گرفتار وجود - پیر 25 مارچ 2024

ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی نے معصوم شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم کو پی آئی بی کالونی کراچی سے گرفتار کیا گیا۔گرفتار ملزم ویزا فراڈ کے جرم میں ملوث تھا۔ملزم نے خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ ج...

خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے پر ملزم گرفتار

مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر