وجود

... loading ...

وجود
وجود

ایٹمی جنگ میں پہل کرنے کی بھارتی دھمکی

جمعه 09 دسمبر 2016 ایٹمی جنگ میں پہل کرنے کی بھارتی دھمکی

india-pakistan-warبھارت بتدریج جنوبی ایشیا میںا سلحہ کاسب سے بڑا سوداگر بننے کی راہ پر گامزن نظر آرہاہے اور اس خطے میں سب سے زیادہ اسلحہ رکھنے والا ملک بننے کی اس کوشش میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے اس نے اپنی پوری قوم کے مستقبل کو دائو پر لگادیاہے جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ دنیا بھر میں بھوک ،فاقہ کشی کی صورتحال اورغربت کا اندازہ لگانے کے لیے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کرائے جانے والے سروے رپورٹ سے ظاہرہوتاہے کہ بھارت کے 28فیصد سے زیادہ عوام غربت کی نچلی لکیر سے بھی نیچے کی زندگی گزار رہے ہیں یعنی فاقہ کشی کی کیفیت سے دوچار ہیں۔بھارت میں 5سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات بھی بہت زیادہ ہے۔
بھارت میں مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد اس کی پالیسیوں میں نمایاںتبدیلی آئی ہے اور پڑوسی ممالک خاص طورپر پاکستان کے خلاف اس کے جنگجویانہ عزائم ابھر کر سامنے آئے ہیں، جس کا اندازہ بھارت کے وزیر دفاع منوہر پاریکرکے حالیہ بیانات سے بخوبی اندازہ لگایاجاسکتاہے ۔بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے اپنے حالیہ بیان میں پاکستان کے ساتھ ایٹمی اسلحہ کے استعمال میں پہل نہ کرنے کے حوالے سے اتفاق رائے کو رد کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف اپنے جنگجویانہ عزائم کا اظہار یہ کہہ کر کیاہے کہ میں کہتاہوں کہ ہم اس طرح کی کسی پابندی کو کیوں قبول کریں،میں یہ کہہ سکتاہوں کہ ہم ایک ذمہ دار ملک ہیں ہم ایک ذمہ دار ایٹمی قوت ہیں اور ہم ایٹمی اسلحہ کے استعمال میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔
بھارتی وزیر دفاع کے اس بیان نے دنیا کی تمام ایٹمی طاقتوں خاص طورپر جنوبی ایشیائی ممالک میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے،اور اب ان خدشات کاکھل کر اظہار کیاجارہاہے کہ بھارت جنوبی ایشیا پر اپنی بالادستی قائم کرنے یا ظاہر کرنے کے لیے کسی بھی وقت کچھ بھی کر گزر سکتاہے۔خاص طورپر پاکستان کے ساتھ معاملات میں اس سے کچھ بھی بعید نہیں ہے۔ایٹمی ممالک ایٹمی اسلحہ کے استعمال نہ کرنے کا عہد کرکے دراصل اس بات کی ضمانت دیتے ہیں کہ وہ ایٹمی اسلحہ کو محض اپنی برتری ثابت کرنے کے لیے استعمال نہیں کریں گی اورایٹمی اسلحہ کو بحالت مجبوری اسی وقت استعمال کیاجائے گا جب اس کے خلاف اس کے استعمال میں کسی بھی جانب سے پہل کی جائے ۔تاہم بھارتی وزیر دفاع کے حالیہ بیان سے یہ ثابت ہوتاہے کہ بھارت اب اس عہد پر قائم رہنے کو تیار نہیںہے،اس طرح بھارتی وزیر دفاع کے اس بیان کو اپنے پڑوسی ممالک خاص طورپر پاکستانکے لیے ایک انتباہ بھی قرار دیاجاسکتاہے۔
ایٹمی اسلحہ کے استعمال کے حوالے سے بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کا حالیہ بیان اپنی نوعیت کا نیا بیان نہیں ہے۔مئی 2015 میں بھی بھارتی وزیر دفاع نے نئی دہلی میں ایک بیان میں کہاتھا کہ میرے خیال میں دہشت گردی کاجواب دہشت گردی سے ہی دیاجانا چاہئے کیونکہ اسی طرح دہشت گردی کامقابلہ کیاجاسکتاہے اور ہم ایسا کیوں نہیں کرسکتے۔یقینا ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہئے۔ہمیں پتھر کا جواب پتھر سے ہی دینا چاہئے۔انھوں نے یہ بیان بلوچستان میں بھارتی مداخلت کاری کے خلاف سول اور فوجی قیادت کی جانب سے اتفاق رائے کے اظہار کے موقع پر دیاتھا اور اس طرح یہ بیان دے کر انھوں نے بالواسطہ طورپر بلوچستان میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے مداخلت کاری کااعتراف کرلیاتھا۔بھارتی وزیر دفاع نے اس موقع پر بھارت میں آبدوزیں تیار کرنے کے پروگرام پر دوبارہ غور کرنے کا ارادہ بھی ظاہرکیاتھا۔ان کاکہناتھا کہ بھارت کو آبدوزین تیار کرنے کے موجودہ پروگرام میں توسیع کرنی چاہئے تاکہ بھارتی بحریہ کو زیادہ آبدوزیں فراہم کرکے اس کی حملہ کرنے کی طاقت میں اضافہ کیاجاسکے۔واضح رہے کہ فی الوقت بھارت آبدوزیں تیار کرنے کے ایک 30سالہ پروگرام پر عمل کررہاہے جس کے تحت 24ایٹمی اور روایتی آبدوزیں تیار کی جائیں گی۔
آبدوزیں تیار کرنے کے اس منصوبے کے ساتھ ہی بھارت جنوبی ایشیا میں اسلحہ کاسوداگر بننے اور جنوبی ایشیا کے تمام ملکوں کے مقابلے میں زیادہ اسلحہ رکھنے والا ملک بننے کے لیے پوری دنیا سے جدید اسلحہ خریدنے کے لیے بھی کوشاں ہے جس کا اندازہ روس سے جدید اسلحہ کی خریداری کے حوالے سے اس کے حالیہ معاہدے کے علاوہ فرانس، امریکا ،برطانیہ اور جرمنی سے بھاری مالیت کے اسلحہ کی خریداری کے تازہ ترین معاہدوں سے لگایاجاسکتاہے۔بھارت کی جانب سے اسلحہ کی بے محابہ خریداری کے اس جنون کی وجہ سے پورے جنوبی ایشیا میں اسلحہ کے حصول کی ایک دوڑ شروع ہوگئی ہے جس کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ 5سال کے دوران پوری دنیا میں برآمد کئے جانے والے اسلحہ کا 45فیصد حصہ جنوبی ایشیائی ممالک کو برآمد کیاگیا اور اس کی بڑی تعداد کا خریدار بھارت تھا۔اسٹاک ہوم کے انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اسلحہ کے10 بڑے خریداروں میں سے 6 کاتعلق ایشیا سے ہے اور ان میں بھارت سرفہرست ہے۔
مذکورہ بالا حقائق اور اعدادوشمار سے نہ صرف یہ کہ بھارت کے جارحانہ عزائم کا اندازہ لگایاجاسکتاہے بلکہ اس سے یہ بھی ظاہرہوتاہے کہ بھارت اپنی طاقت کے گھمنڈ میں کسی بھی وقت کوئی بھی غیر ذمہ دارانہ حرکت اور مہم جوئی کرسکتاہے ،بھارت کی اسلحہ جمع کرنے کی ہوس اور ایٹمی اسلحہ کے استعمال کے حوالے سے بھارتی وزیر دفاع کے بیانات پا کستان ہی نہیں پورے جنوبی ایشیا کے تمام ممالک کے لیے خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں ہیں۔جس کی توثیق بین الاقوامی امن اور جنگ سے متعلق کارنیگی انڈوومنٹ پروگرام کے نائب صدر جارج پرکووچ کے بیان سے ہوتی ہے ان کاکہناہے کہ موجودہ صورتحال سے یہ ظاہرہوتاہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے بے چین ہے۔
ہمارے ارباب اختیار کو بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کے اس لب ولہجہ کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے بلکہ اس پر سنجیدگی سے غور کرکے کسی بھی ممکنہ غیر متوقع صورتحال کامقابلہ کرنے کی منصوبہ بندی کرنے پر توجہ دینی چاہئے،اس حوالے سے یہ بات قابل اطمینا ن ہے کہ ملک کے دفاع کے معاملے میں ہماری حکومت اور فوجی قیادت ہی نہیں بلکہ اپوزیشن کے درمیان کوئی اختلاف رائے نہیں ہے اور حکومت اپوزیشن اور عوام تینوں ہی وطن کے دفاع کے لیے اپنی بہادر مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
امید کی جاتی ہے کہ بھارتی رہنما بھی اس صورتحال پر غور کریں گے اور یہ یاد رکھیں گے کہ آج کے دور میں کسی بھی ملک پر شب خون مارنا ممکن نہیں رہاہے اور بھارت کی جانب سے کسی بھی مہم جوئی کی کوشش کی صورت میں اس کو ایسا کڑا جواب مل سکتاہے جو پاکستان کے سابق فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف کے قول کے مطابق بھارتی نصاب کا حصہ بن جائے گا، اس لئے دانشمندی کا تقاضہ یہی ہے کہ بھارت جنگ جوئی کے بجائے امن کا راستہ اختیار کرنے پر توجہ دے اور اپنے قیمتی وسائل اپنے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر خرچ کرنے کی کوشش کرے تاکہ فاقہ کشی کے شکار اس کے 28فیصد سے زیادہ عوام کو یک گونہ سکون میسر آسکے۔


متعلقہ خبریں


بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف وجود - منگل 23 اپریل 2024

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کااعتراف کہ بھارت غیر ملکی سرزمین پر اپنے ڈیتھ اسکواڈز چلاتا ہے، حیران کن نہیں کیونکہ یہ حقیقت بہت پہلے سے عالمی انٹیلی جنس کمیونٹی کے علم میں تھی تاہم بھارت نے اعتراف پہلی بار کیا۔بھارتی چینل کو انٹرویو میں راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ بھارت کا امن خراب ...

بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اور ایران نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے جبکہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی ح...

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی کے نئے ریکارڈ بننے کا سلسلہ جاری ہے اوربینچ مارک ہنڈریڈ انڈیکس بہترہزار پوانٹس کی سطح کے قریب آگیا ہے اسٹاک بروکرانڈیکس کو اسی ہزار پوانٹس جاتا دیکھ رہے ہیں۔اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری ہے انڈیکس روزانہ نئے ریکارڈ بنارہا ہے۔۔سر...

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ وجود - منگل 23 اپریل 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے صوبے میں امن وامان سے متعلق بریفنگ دی۔اجلاس میں وزیر اعلی مرادعلی ...

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری وجود - پیر 22 اپریل 2024

ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے 21 حلقوں پر پولنگ ہوئی، جبکہ ووٹوں کی گنتی کے بعد غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہ...

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق وجود - پیر 22 اپریل 2024

ظفروال کے حلقہ پی پی 54 میں ضمنی الیکشن کے دوران گائوں کوٹ ناجو میں دو سیاسی جماعتوںکے کارکنوں میں جھگڑے کے دوران ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ جھگڑے کے دوران مبینہ طور پرسر میں ڈنڈا لگنے سے 60 سالہ محمد یوسف شدید زخمی ہو اجسے ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لا کرجان کی بازی...

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق

بشام خودکش حملہ، چینی انجینئرز کی گاڑی بم پروف نہیں تھی، اہم انکشاف وجود - پیر 22 اپریل 2024

بشام میں چینی انجینئرز کے قافلے پر خودکش حملے سے متعلق پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی کی فرانزک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی انجینئرز کی گاڑی بم پروف نہیں تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمانڈنٹ ایس ایس یو نے انکوائری کمیٹی کے سامنے ذمے داری نہ لینے کے حوالے سے تسلیم کیا ہے ، ڈائریکٹر سی...

بشام خودکش حملہ، چینی انجینئرز کی گاڑی بم پروف نہیں تھی، اہم انکشاف

پاکستان ، ایران کا باہمی قانونی معاونت کا معاہدہ کرنے کا فیصلہ وجود - پیر 22 اپریل 2024

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی (آج)22سے 24 اپریل تک پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے ،ایرانی صدر ابراہیم رئیسی صدرِ پاکستان آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے اہم ملاقاتیں کریں گے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہِ مملکت کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہو...

پاکستان ، ایران کا باہمی قانونی معاونت کا معاہدہ کرنے کا فیصلہ

ملک میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی جاری وجود - اتوار 21 اپریل 2024

ملک میں قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم ہوگیا اور اب ووٹوں کی گنتی جاری ہے. پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہی۔ الیکشن والے علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند ہے۔ گورنمنٹ پرائمری اسکول...

ملک میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی جاری

پی ٹی آئی پر ظلم کی ذمہ داری چیف جسٹس پرعائد ہوتی ہے، انصاف دیں یا کرسی چھوڑ دیں، عمران خان وجود - اتوار 21 اپریل 2024

بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے نام خط لکھ دیا جس میں تحریک انصاف کے کارکنوں پر ریاستی ظلم کی نشاندہی اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ آخری پیراگراف میں چیف جسٹس کو یاد دہانی کروائی کہ وہ اپنے ریفرنس میں عدالت میں کھڑے آئین پاکستان کی کتاب پکڑی تھی،چیف جسٹس ...

پی ٹی آئی پر ظلم کی ذمہ داری چیف جسٹس پرعائد ہوتی ہے، انصاف دیں یا کرسی چھوڑ دیں، عمران خان

پاکستانی میزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4کمپنیوں پرپابندی لگا دی وجود - اتوار 21 اپریل 2024

امریکا نے پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے سامان فراہم کرنے کے الزام میں 4 کمپنیوں پر پابندی عائد کردی۔پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے سامان فراہم کرنے کے الزام میں 3 چینی اور بیلا روس کی ایک کمپنی پر پابندیاں عائد کیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان متھیو ملر کی جانب سے جار...

پاکستانی میزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4کمپنیوں پرپابندی لگا دی

ضمنی انتخابات، پاک آرمی کے دستے تعینات کرنے کی منظوری وجود - اتوار 21 اپریل 2024

ملک بھر میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کا فیصلہ کر لیا گیا۔وفاقی حکومت نے ضمنی انتخابات میں سول آرمڈ فورسز اور پاک آرمی کے دستے تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔وفاقی حکومت کی جانب سے منظوری کے بعد وزارت داخلہ نے سول آرمڈ فورسز اور پاکستان آرمی کے دستے تعینا...

ضمنی انتخابات، پاک آرمی کے دستے تعینات کرنے کی منظوری

مضامین
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

بھارت اورایڈز وجود منگل 23 اپریل 2024
بھارت اورایڈز

وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن وجود منگل 23 اپریل 2024
وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن

انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان وجود پیر 22 اپریل 2024
انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3) وجود اتوار 21 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر