وجود

... loading ...

وجود
وجود

سفر یاد۔۔۔ قسط23

اتوار 04 دسمبر 2016 سفر یاد۔۔۔ 		قسط23

پاکستانی اپنے وطن میں ہوں یا دنیا کے کسی بھی ملک میں کرکٹ اور سیاست ہی دو ایسے کھیل ہیں جن کو عبادت سمجھ کر کھیلا جاتا ہے۔ سعودی عرب میں کرکٹ گراونڈز نہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی شہر کے باہر ویرانوں میں، خالی پارکنگ لاٹس میں یا سنسا ن سڑکوں پر کرکٹ کھیلتے ہیں، بھارتی بھی اس شوق میں ہم سے پیچھے نہیں۔ اکثر ایک ہی مقام پر کئی ٹیمیں ایک ہی وقت میں کھیل رہی ہوتی ہیں جس سے کافی کفیوژن بھی پیدا ہوجاتا ہے ،کبھی شرطے یعنی پولیس والے بھی آکر میچ رکوا دیتے ہیں لیکن کھیلنے والوں کے جذبے کی راہ میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں بنتی۔ ویسے سعودی عرب کے شہروں میں جن علاقوں میں پاکستانی، بھارتی زیادہ رہتے ہیں وہاں بچے گلیوں میں یا پارکنگ لاٹس میں کرکٹ کھیلتے نظر آتے ہیں۔ سعودیوں کو کرکٹ سے کچھ لینا دینا نہیں کیونکہ ان کے یہاں فٹ بال مقبول ترین کھیل ہے، ویسے فٹ بال دنیا بھر کا مقبول ترین کھیل ہے لیکن کیونکہ اس میں انفرادی کارکردگی، فٹنس کا ثبوت اور میچ کا فوری نتیجہ سامنے آجاتا ہے اور سیاست کی بھی زیادہ گنجائش نہیں ہوتی اس لیے برصغیر پاک و ہند کے باسی فٹ بال کو لفٹ نہیں کرواتے، انہیں تو کرکٹ پسند ہے جس میں ہر بندہ اپنا اپنا کھیل کھیلتا ہے اور لڑائی پھڈا ہوجائے تو کرکٹ بیٹ کو لاٹھی کی طرح چلانے کی سہولت بھی حاصل ہوتی ہے۔ سعودی حکام کرکٹ کے ان نازک معاملات کو بھلا کہاں سمجھ سکتے ہیں اس لیے انہیں پاکستانیوں اور بھارتیوں وغیرہ کا سڑکوں اور پارکنگ لاٹس میں کرکٹ کھیلنا ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ حکام کو اتنے سارے غیرملکیوں کا ایک جگہ جمع ہونا بھی اچھا نہیں لگتا،ان کاکہنا ہے کہ غیر ملکیوں کا اس طرح جمع ہو کر ہلڑ مچانا غیر قانونی اقدام ہے۔ حال ہی میں سعودی عرب کی جنوبی میونسپل کارپوریشن کے رکن نے ملک میں غیرملکیوں کی جانب سے گلیوں محلوںمیں کرکٹ کھیلنے پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کاکہنا ہے کہ اتنے سارے غیر ملکیوں کا ایک جگہ جمع ہونا اہل محلہ کے لیے کسی نقصان کا باعث ہوسکتا ہے۔ ان کوخدشہ ہے کہ غیر ملکی قریب سے گزرنے والے کسی بچے کے ساتھ زیادتی کی کوشش بھی کرسکتے ہیں۔ رکن میونسپل کارپوریشن کایہ بھی کہنا ہے کہ عام طور پر جمعرات کی شام اور جمعے کو کرکٹ کھیلنے والے جمع ہوتے ہیں ان کے شور شرابے سے اہل محلہ کا سکون غارت اور نیند خراب ہوتی ہے اس لیے غیر ملکیوں کے اس طرح کرکٹ کھیلنے کو غیر قانونی قرار دیکر اس پر پابندی لگائی جائے۔ ایک ایشیائی صاحب نے سوشل میڈیا پر ایک ہزار ریال جرمانے کی رسید شیئر کی ہے۔ یہ جرمانہ انہیں جدہ کورینش پر کرکٹ کھیلنے کے الزام میں کیا گیا۔انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا، کورنیش پر کرکٹ کھیلنے سے پرہیز کریں ورنہ ہماری طرح ایک ہزار ریال کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔
جنادریہ کے ویرانے میں کرکٹ میچ جاری تھا، دونوں جانب سے خاصے جوش و خروش کا مظاہرہ کیا جا رہا تھا، گلزار اور اس کے تینوں ساتھی ایک ہی ٹیم میں تھے جو پہلے فیلڈنگ کر رہی تھی اس لیے ہم زیادہ بور ہو رہے تھے ورنہ اگر گلزار کی ٹیم بیٹنگ کر رہی ہوتی تو گلزار کی بیٹنگ آنے تک ہم اس کے ساتھ گپ شپ ضرور کر سکتے تھے۔ گرمی زوروں پر تھی، سورج آگ برسا رہا تھا اور ہم سائے کی تلاش میں کبھی اس گاڑی کی اوٹ میں اور کبھی دوسری گاڑی کی اوٹ میں پناہ لینے کی کو شش کر رہے تھے۔ اس دوران پیاس سے برا حال ہوا تو ایک صاحب سے پانی مانگا، انہوں نے کمال مہربانی سے پانی کی بوتل ہمارے حوالے کردی جس میں تھوڑا سا پانی موجود تھا،ہم دعا کررہے تھے کہ میچ جلد از جلد ختم ہو جائے۔ خدا خدا کرکے دو گھنٹے بعد میچ ختم ہوا، گلزار کی ٹیم میچ جیت گئی تھی اس لیے وہ بہت خوش تھا، اس کی ٹیم کے سبھی لوگ خوش تھے، ہاری ہوئی ٹیم نے ہمت نہیں ہاری او ر اگلے جمعے دوبارہ مقابلے کا اعلان کردیا۔ ہم گلزار کے ساتھ وسیم کی گاڑی میں بیٹھ گئے، جنادریہ واپسی کا سفر شروع ہوگیا، گلزار اور باقی تینوں خوش تھے اور زور زور سے ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی مذاق میں لگے ہوئے تھے، ہم چپ چاپ بیٹھے تھے اور ہماری خاموشی کا ان لوگوں نے نوٹس بھی نہیں لیا تھا۔ پتہ نہیں کیوں ہم نے خود کو ان کے درمیان اجنبی سمجھنا شروع کردیا۔ ان لوگوں کا آپس میں پرانا تعلق تھا اور ہماری ان سے ابھی سلام دعا ہوئی تھی۔ ان تینوں کی تمام گفتگو پنجابی میں ہو رہی تھی گو ہم پنجابی سمجھتے تھے لیکن ان کے لیے کراچی والے ہی تھے اس لیے فی الحال ہمیں گفتگو میں سائڈ لائن کردیا گیا تھا۔ وسیم ہم لوگوں کو اپنی طرف لے گیا، اس کے فلیٹ میں کھانے کا انتظام تھا، ہمیں پہلے سے دعوت نہیں ملی ہوئی تھی لیکن گلزار کے کہنے پر ہم کھانے میں شریک ہو گئے۔ وسیم کے فلیٹ پر اور بھی لوگ موجود تھے،ہلے گلے کا ماحول تھا لیکن ہم اس ماحول میں خود کو الگ الگ سا محسوس کر رہے تھے۔ سات بجے ہم نے گلزار سے چلنے کے لیے کہا،ہماری مروت میں گلزار اٹھ گیا۔ وسیم نے گلزار کو اس کے فلیٹ پر اور ہمیں ہمارے کیمپ کے قریب چھوڑدیا۔ ہم اپنے کیبن میں آکر لیٹ گئے۔ سعودی عرب میں پہلاجمعہ گزر گیا تھا۔۔۔ جاری ہے


متعلقہ خبریں


خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے! ایچ اے نقوی - بدھ 26 جولائی 2017

سعودی عرب اورخلیج کی بعض دیگر ریاستوں کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ کے بعد پاکستان کیلئے اس خطے میں اپنی حیثیت خاص طورپر خطے میں توازن پیداکرنے والی قوت کے طورپر اپنی حیثیت برقرار رکھنا بہت مشکل ہوگیاہے۔اب سے پہلے شاید کبھی بھی اس طرح کی مشکل صورت حال کاتصور بھی نہ کیاگیاہوگا۔ نواز ...

خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے!

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام وجود - هفته 11 مارچ 2017

تازہ ترین اطلاعات سے انکشاف ہواہے کہ سعودی عرب اور امریکہ نے یمن کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے لیے خفیہ طورپر گٹھ جوڑ کرلیا ہے اور اسی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں سعودی عرب کی زیر قیادت بننے والے اتحاد کے طیارے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ حکومت کے خلاف نبرد آزما مجاہدین پر اندھادھن...

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام

سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر