وجود

... loading ...

وجود
وجود

ٹرمپ کا نسل پرستوں سے اظہارِ لاتعلقی ،مسلمانوں کی بے چینی دور نہیں کرسکا

پیر 28 نومبر 2016 ٹرمپ کا نسل پرستوں سے اظہارِ لاتعلقی ،مسلمانوں کی بے چینی دور نہیں کرسکا

trump_transition_team_c0-217-5204-3251_s885x516
میں ان کی مذمت کرتا ہوں،میں انھیں مسترد کرتا ہوں،میں اس تنظیم کو تقویت نہیں دوں گا، جس میں نیو نازی، سفید قوم پرست اور یہود دشمن شامل ہیں،ٹرمپ کانیویارک ٹائمز کو انٹرویو
مسلمانوں کی کڑی نگرانی کا خطرہ،خودکار پولنگ نظام کے ذریعے کی جانے والی کالز میں مسلمانوں سے کہا جارہا ہے کہ اگر وہ مسلمان ہیں تو ایک دبا کر اس کی تصدیق کریں،مسلم کمیونٹی میں ہراس

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ان کالز کی وجہ سے بعض مسلمان پریشان ہیںاور وہ سمجھ رہے ہیں کہ نو منتخب امریکی صدر اپنی صدارتی مہم کے دوران امریکی مسلمانوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے کیے گئے وعدے یا دھمکی کی تکمیل کرنے والے ہیں ۔ جبکہ یہ فون کالز درحقیقت امریکی مسلمانوں کی بہتری کے لیے کام کرنے والے ایک غیرمنافع بخش ادارے ایمرج یو ایس اے کی جانب سے ایک سروے کے لیے کی جارہی ہیں۔ورجینیا میں اس ادارے کی ڈائریکٹر سارا کے مطابق ان کے ادارے نے 8 نومبر کے بعد سے مسلمانوں کے تجربات اور نظریات جاننے کے لیے ان کالز کا سلسلہ شروع کیا۔سارا کا کہنا ہے کہ انہیں کالز ریسیو کرنے والے متعدد افرادکو یقین دہانی کرانی پڑی کہ یہ فون کال ایمرج یو ایس اے ادارے کی جانب سے شروع کیے جانے والے پول کے سلسلے میں کی گئی ہیں اور کوئی مسلمان مخالف گروپ ادارے کا نام استعمال کرکے یہ معلومات حاصل نہیں کررہا

نومنتخب امریکا صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نسل پرست ‘آلٹ رائٹ’ گروپ سے لاتعلقی ظاہر کی ہے جس نے ان کی جیت کی خوشی نازی سیلوٹ کر کے منائی تھی۔ تاہم ان کے سابقہ اور صدر منتخب ہونے کے بعد ان کے حوالے سے سامنے آنے والے بعض بیانات کی وجہ سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں میں پیدا ہونے والی بے چینی اور اضطراب دور نہیں ہوسکاہے ۔ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں نیویارک ٹائمز کو ایک انٹرویو میں کہا کہ میں ان کی مذمت کرتا ہوں،میں انھیں مسترد کرتا ہوں۔انھوں نے کہا کہ وہ اس تنظیم کو تقویت نہیں دیں گے، جس میں نیو نازی، سفید قوم پرست اور یہود دشمن شامل ہیں۔ واشنگٹن ڈی سی میں آلٹ رائٹ گروپ کے حامیوں کو ٹرمپ کی حمایت میں ‘ہیل ٹرمپ کے نعرے بلند کرتے ہوئے فلمایا گیا تھا۔یاد رہے کہ ہٹلر کی حمایت میں ہیل ہٹلر کے نعرے بلند کیے جاتے تھے۔اس ویڈیو میں آلٹ رائٹ تحریک کے سربراہ رچرڈا سپینسر نے کہا کہ امریکا سفید لوگوں کی ملکیت ہے، جو سورج کی اولاد ہیں۔ انھوں نے اس تحریک کے مخالفین کو اس سیارے کی سب سے نفرت انگیز مخلوق قرار دیا۔جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ٹرمپ کی فتح سے سفید فام نسل پرستوں کو شہ ملے گی۔تاہم نیویارک ٹائمز کے ساتھ انٹرویو میں ٹرمپ نے اپنے چیف پالیسی ساز اور برائٹ بارٹ نیوز کے سابق سربراہ اسٹیو بینن کی حمایت کرتے ہوئے ان دعووں کو مسترد کر دیا کہ ان کی کٹر قدامت پسند ویب سائٹ سفید فام نسل پرست تحریک سے تعلق رکھتی ہے۔انھوں نے نیویارک ٹائمز کو بتایا: برائٹ بارٹ محض ایک اخبار ہے۔ وہ ایسے ہی خبریں نشر کرتے ہیں جیسے آپ کرتے ہیں۔ اگر میں سمجھتا کہ وہ نسل پرست ہیں یا آلٹ رائٹ ہیں یا اس قسم کی کوئی بھی چیز ہیں تو میں ان کی خدمات حاصل کرنے کے بارے میں کبھی نہ سوچتا۔اس انٹرویو میں ٹرمپ نے کئی موضوعات پر اظہارِ خیال کیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن قائم کرنے میں مدد دے سکتے ہیںتاہم اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا کو دنیا میں قوم ساز کا کردار ادا نہیں کرنا چاہیے ۔انھوں نے دعویٰ کیاکہ رپبلکن رہنما مچ میک کونل اور پال رائن اب مجھ سے پیار کرتے ہیں ۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ میں اپنا کاروبار اور ملک دونوں کو بغیر مفادات کے ٹکرائو کے چلا سکتا ہوں ۔انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انسانی سرگرمیوں اور ماحول کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس سے قبل ٹرمپ کی ترجمان نے کہا تھا کہ وہ اپنی حریف ہلیری کلنٹن کی ای میلز کی تحقیقات پر زور نہیں دیں گے۔
دوسری جانب ایک اور اطلاع کے مطابق خودکار پولنگ کالزنے امریکی مسلمانوں کو ایک نئے تذبذب میں مبتلا کردیا ہے ،خود کار پولنگ کے تحت موصول ہونے والی ان کالز سے امریکی مسلمانوں کے سر پر کڑی نگرانی کا خطرہ منڈلانے لگاہے ، اورامریکی مسلمان یہ سوچنے پر مجبور ہورہے ہیں کہ ٹرمپ برسراقتدار آنے کے بعد اسی طرح ان کی نگرانی شروع کراسکتے ہیں۔اطلاعات کے مطابق خودکار پولنگ نظام کے ذریعے کی جانے والی کالز میں مسلمانوں سے کہا جارہا ہے کہ اگر وہ مسلمان ہیں تو ڈائل پیڈ پہ ایک نمبر دبا کر اس کی تصدیق کریں۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، ان کالز کی وجہ سے بعض مسلمان پریشان ہیںاور وہ سمجھ رہے ہیں کہ نو منتخب امریکی صدر اپنی صدارتی مہم کے دوران امریکی مسلمانوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے کیے گئے وعدے کو پورا کرنے والے ہیں۔ جبکہ یہ فون کالز درحقیقت امریکی مسلمانوں کی بہتری کے لیے کام کرنے والے ایک غیرمنافع بخش ادارے ایمرج یو ایس اے کی جانب سے ایک سروے کے لیے کی جارہی ہیں۔ورجینیا میں اس ادارے کی ڈائریکٹر سارا کے مطابق ان کے ادارے نے 8 نومبر کے بعد سے مسلمانوں کے تجربات اور نظریات جاننے کے لیے ان کالز کا سلسلہ شروع کیا۔سارا کا کہنا ہے کہ انہیں کالز ریسیو کرنے والے متعدد افرادکو یقین دہانی کرانی پڑی کہ یہ فون کال ایمرج یو ایس اے ادارے کی جانب سے شروع کیے جانے والے پول کے سلسلے میں کی گئی ہیں اور کوئی مسلمان مخالف گروپ ادارے کا نام استعمال کرکے یہ معلومات حاصل نہیں کررہا۔
ڈائریکٹر ایمرج یو ایس اے کے مطابق، ’لوگوں میں پائے جانے والے خوف کی وجہ سے ہمارا سارا کام متاثر ہورہا ہے‘۔امریکی صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد سے امریکا میں مقیم مسلمان کشمکش میں مبتلا ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک حامی کی جانب سے رجسٹریشن کے لیے ان کیمپوں کی مثال دی گئی جہاں جاپانی امریکیوں کو دوسری جنگ عظیم کے دوران قید میں رکھا گیا تھا۔قومی سیکورٹی کے مشیر کے لیے ٹرمپ کے منتخب رہنما مائیکل فلن نے ایک حالیہ ویڈیو میں اسلام کو دنیا میں موجود ایک ارب 70 کروڑ لوگوں کے جسم میں کینسر کی مانندقرار دیاتھا اور کہاتھا کہ اسے کاٹ کر پھینکنا ضروری ہے۔22 نومبر کو کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز نے اپنے فیس بک اور ٹوئٹر اکائونٹس پہ امریکی مسلمانوں کو موصول ہونے والی خودکار شناختی کالز سے متعلق سوال کیا۔ اسی دوران دیگر امریکی مسلمانوں نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکائونٹس کے ذریعے ان کالز پر تشویش کا اظہار کیا۔ایک ریسیور نے فیس بک پر لکھا کہ ’مجھے اندازہ نہیں کہ یہ کوئی فراڈ ہے یا حقیقت لیکن میں اس بارے میں رپورٹ کرچکا ہوں اور اگر آپ کو بھی ایسی فون کال موصول ہوتی ہے تو اسے رپورٹ کریں۔
ایک طرف امریکا میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ذہنوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے مختلف خیالات ابھر رہے ہیں دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ ان تمام چیزوں سے لاپروا نظر آتے ہیں اور انھوں نے اقتدار سنبھالنے کیلئے ابتدائی تیاریوں کے طورپر اپنی ٹیم کی تیاری شروع کردی ہے ‘امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کابینہ کی پہلی خواتین اراکین کا اعلان کر دیا ہے۔انھوں نے ریاست جنوبی کیرولائنا کی گورنر نکی ہیلی کو اقوام متحدہ میں امریکی سفیر جبکہ بیٹسی ڈیوس کو وزیرِ تعلیم نامزد کیا ہے۔دونوں خواتین ڈونلڈ ٹرمپ کی شدید ناقدین رہ چکی ہیں۔ ان کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی دوڑکی ابتدا میں ان کے حریف بین کارسن نے بھی اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ انھیں کسی اعلیٰ عہدے پر فائز کیا جائے گا۔فیس بک پر بین کارسن کا کہنا تھا کہ ‘امریکا کو عظیم بنانے میں میرے کردار کے بارے میں ایک اہم اعلان آنے والا ہے۔مڈونلڈ ٹرمپ بھی گزشتہ روز ٹوئٹر پر کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکی محکمہ ہائوسنگ اور شہری ترقی کے لیے بین کارسن کے بارے میں سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ 20 جنوری کو عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد بھی ضروری نہیں کہ وہ اپنے کاروبار سے رابطہ منقطع کر دیں۔منتخب صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک سینیٹر نے کہا ہے کہ وہ اس بارے میں ایوان میں ایک قرارداد پیش کرنے جا رہے ہیں۔ سینیٹر کے مطابق ان کی اس قرارداد میں مسٹر ٹرمپ سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ یہ ثابت کرنے کے لیے اپنے تمام اثاثوں سے علیحدہ ہو جائیں کہ وہ اپنی صدارت کو کاروباری مقاصد کے لیے استعمال نہیں کریں گے۔اگرچہ امریکی قانون میں ضروری نہیں کہ صدر اپنے کاروباری مفادات سے لا تعلق ہو جائے، تاہم ماضی میں روایت یہی رہی ہے کہ صدر اپنے کاروباری لین دین سے الگ ہو جاتے ہیں۔اپنے تازہ ترین بیان میں نومنتخب صدر نے انتہائی دائیں بازو کے ان کارکنوں سے بھی ایک دفعہ پھر لاتعلقی ظاہر کی ہے جنھوں نے رواں ہفتے مسٹر ٹرمپ اور انتخابات میں ان کی فتح کو ہٹلر کے حامیوں کی طرز پر سلام پیش کیا تھا۔ امریکا میں تھینکس گِونگ کی سالانہ چھٹی گزارنے منتخب صدر ریاست فلوریڈا گئے۔گذشتہ دنوں سے ڈونلڈ ٹرمپ اپنی وہ ٹیم منتخب کرنے میں مصروف ہیں جو دورِ صدارت میں وائٹ ہاوٗس میں ان کی معاونت کرے گی۔امریکی فوج کے مشہور جرنیلوں میں سے ایک، جنرل ڈیوڈ پیٹریئس نے بی بی سی بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اگر انھیں منتخب کیا گیا تو وہ بخوشی صدر ٹرمپ کی ٹیم میں شامل ہو جائیں گے۔روزنامہ نیو یارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے مسٹر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’میں بہترین انداز میں اپنی کاروباری ذمہ داریاں نبھانے کے ساتھ ساتھ ملک کو بھی بہترین انداز میں چلا سکتا ہوں۔ میرا خیال تھا اس کے لیے آپ کو کوئی ٹرسٹ وغیرہ بنانا پڑتا ہے، لیکن آپ کو اس کی ضرورت نہیں۔‘تاہم مسٹر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اپنی دونوں ذمہ داریوں سے الگ الگ عہدہ برا ہونے کے لیے کوئی بندوبست کریں گے۔جہاں تک ڈیموکریٹ سینیٹر بین کارڈن کا تعلق ہے، ان کی خواہش ہے کہ صدر کی سرکاری ذمہ داریاں اور ان کی کاروباری مصروفیات ایک دوسرے سے باقاعدہ الگ رہیں گی۔سینیٹر بین کارڈن اس سلسلے میں آئندہ ہفتے ایک قرارداد پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس میں منتخب صدر سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ آئین کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے ایک ایسا ٹرسٹ بنائیں جو کاروبار کو ان کے سرکاری عہدے سے الگ رکھے تا کہ ان کے کاروباری مفادات ان کی اپنی سرکاری حیثیت سے نہ ٹکرائیں۔


متعلقہ خبریں


کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر