وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارتی خفیہ ایجنسیاں بلوچستان میں لڑائی کیلیے جنگجوبھرتی کررہی ہیں

جمعه 28 اکتوبر 2016 بھارتی خفیہ ایجنسیاں بلوچستان میں لڑائی کیلیے جنگجوبھرتی کررہی ہیں

افغان نیشنل آرمی کے کمانڈرز اور ارکان پارلیمنٹ طالبان اور داعش کے جنگجوؤں کو پرتعیش گاڑیوں میں بٹھاکر ان کے مطلوبہ مقام تک پہنچاتے ہیں
موجودہ افغان حکومت کے ساتھ پاکستان، افغانستان اور بھارت کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ کا معاہدہ ہواتھا،جس سے پاکستان کو اب تک کوئی فائدہ نہیں ہوسکاraw-and-ndsٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ہی دنیا اب روز بروز سکڑتی جارہی ہے اور جوں جوں دنیا سکڑ رہی ہے قوموں کے معاملات میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کاکردار بھی بڑھتا جارہاہے، جس کا اندازہ برطانیہ،امریکا، جرمنی، فرانس ،آسٹریلیا اور دوسرے یورپی اور غیر یورپی ممالک کے درمیان دہشت گردی کے حوالے سے معلومات کے تبادلے کے معاہدوں سے لگایاجاسکتاہے۔ان معاہدوں سے متذکرہ بالا تمام ممالک کو بلاشبہ نمایاں فوائد حاصل ہوئے ہیں اور دہشت گردوں کے عزائم کے حوالے سے بروقت اطلاعات اور معلومات کی ایک دوسرے کو فراہمی کے نتیجے میں دہشت گردی کے متعدد بھیانک منصوبوں کو قبل از وقت ناکام بناکر ان ملکوں کے عوام کو ان کی ہلاکت خیزی سے بچانا ممکن ہوسکاہے۔
افغانستان میں موجودہ حکومت کے قیام کے بعد پاکستان، افغانستان اور بھارت کے درمیان بھی انٹیلی جنس کی معلومات کے تبادلے کا ایک معاہدہ طے پایا تھا ، انٹیلی جنس شیئرنگ کے اس معاہدے کا مقصد طالبان اور ان کے ذیلی دھڑوں کی سرگرمیوں اور متوقع کارروائیوں کے بارے میں ایک دوسرے کو بروقت آگاہ رکھناتھا تاکہ متعلقہ ممالک اس حوالے سے احتیاطی تدابیر اختیار کرکے بڑے سانحات سے بچ سکیں۔لیکن پاکستان ،افغانستان اور بھارت کے درمیان دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے اس معاہدے کاپاکستان کو اب تک نہ صرف یہ کہ کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوسکاہے بلکہ پاکستان کو اس کے منفی نتائج کاسامنا کرناپڑرہاہے،اور افغانستان میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنی توانائیاں طالبان ، القاعدہ اور ان کی ذیلی تنظیموں کی سرگرمیوں کا پتا چلاکر ایک دوسرے کو ان سے آگاہ کرنے کا بنیادی فریضہ انجام دینے کے بجائے افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف جاسوسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ساتھ ہی پاکستان میں دہشت گردی کرانے کے لیے تربیت یافتہ دہشت گرد بھیجنے کے علاوہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں کے لیے فنڈز اور اسلحہ کی فراہمی کاذریعہ بن گئی ہیں۔ افغانستان میں موجود بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں نہ صرف یہ کہ تربیت یافتہ دہشت گردوں کو پاکستان میں داخل اور پاکستان میں موجود اپنے ملک دشمن ایجنٹوں کو فنڈز اور اسلحہ فراہم کررہی ہیں بلکہ وہ افغان اور مقامی دہشت گردوں کو بھی ان اہداف کی نشاندہی کرتی ہیں جہاں وہ آسانی سے ضرب لگاسکتے ہوں۔اسی پر بس نہیں بلکہ یہ ایجنسیاں بعض اوقات پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے خود افغانستان میں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے فنڈ اور سہولتیں فراہم کرتی ہیں اور ان واقعات کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال کر پاک افغان تعلقات میں بگاڑ پیدا کررہی ہیں اور عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔جس کااندازہ گزشتہ چند ماہ کے دوران افغانستان اور پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور اس کے بعد بھارت اور بھارتی رہنماؤں کے ایما پر افغان حکومت کی جانب سے پاکستان پر عاید کئے گئے الزامات سے بخوبی لگایاجاسکتاہے۔
بھارتی رہنماؤں نے کمال مہارت اور چالاکی سے افغان حکومت کوترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں مدد کی فراہمی کے بعض معاہدوں کے ذریعے یہ باور کرادیا ہے کہ اس خطے میں بھارت ہی ان کا حقیقی دوست اور ہمدرد ہوسکتاہے، اور افغان رہنماؤں نے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے جال میں پھنس کر پاکستان کی جانب سے ہر آڑے وقت افغان عوام اور حکومت کی لامحدود حمایت اور امداد کو نظر انداز کرکے بھارت کی ہاں میں ہاں ملانا یعنی بھارت کی ڈگڈگی پر ناچنا شروع کردیاہے اوراس طرح افغانستان مکمل طورپر بھارت کی ایک کالونی بن کر رہ گیاہے جس کے تمام معاملات پس پردہ رہ کر بھارتی حکومت اور انٹیلی جنس ایجنسیاں چلارہی ہیں۔
جہاں تک انٹیلی جنس شیئرنگ یعنی خفیہ معلومات کے تبادلے کا سوال ہے تو اس کے لیے باقاعدہ ایک اسٹرکچر کی ضرورت ہوتی ہے۔جس کے تحت مختلف اداروں اور ممالک سے ملنے والی اطلاعات کو جانچنے کے بعد حکومت اور ملک کے مختلف اداروں کو یہ معلومات فراہم کی جاتی ہیں تاکہ بروقت اور بہتر انداز میں احتیاطی اور تدارکی اقدامات اور انتظامات کیے جاسکیں ۔بدقسمتی سے جنوبی ایشیائی ممالک میں انٹیلی جنس کاکام بھی نسلی اور لسانی خانوں میں تقسیم ہوکر رہ گیاہے جس کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ غلط فہمیاں پیداہوتی ہیں بلکہ پالیسی سازوں کے لیے مشکلات بھی پیداہوتی ہیں۔
افغانستان میں اس وقت جاری اقتدار کی کشمکش کے دوران پاکستان، افغانستان اور بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی سرگرمیاں بھی بلاشبہ متاثر ہوئی ہیں اوراس کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ ان تینوں ممالک کے لیے نئے مسائل پیداہوئے ہیں بلکہ ان کے لیے نئے چیلنجز بھی پیداہوئے ہیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ افغانستان میں برسرپیکار مختلف جنگجو گروپوں کی کارروائیوں کی وجہ سے صرف افغانستان اور پاکستان ہی کو نہیں خود بھارت کو بھی خطرات لاحق ہیں جس کااظہار گزشتہ چند ماہ کے دوران بھارت کے مختلف علاقوں میں ہونے والے دہشت گردی کے وہ واقعات ہیں بھارت جن کا الزام پاکستان کے سر ڈالنے کی کوشش کرتا رہاہے۔افغانستان ، پاکستان اور بھارت کو اس وقت دہشت گردی اورانتہا پسندی کے جن مہیب خطرات کاسامنا ہے اس کے پیش نظر ان تینوں ملکوں کے درمیان انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کی بڑی اہمیت ہے کیونکہ ان کی روشنی میں تینوں ممالک اپنی یکجہتی اورسلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کی قابل عمل حکمت عملی تیا ر کرسکتے ہیں۔
داعش اور طالبان کے طاقت پکڑنے اور ان کی جانب سے فوجی اور سول اہداف پر خودکش حملوں میں اضافے کے پیش نظرافغانستان کو پاکستان کے ساتھ ایک نئی ورکنگ ریلیشن شپ پر مجبور ہونا پڑا تھا لیکن بدقسمتی کہ افغان حکومت کی بدلتی ہوئی خارجہ پالیسی کی وجہ سے یہ کوششیں رائیگاں گئیں۔افغانستان سے غیر ملکی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق افغانستان میں موجود بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیاں را ، راما اور این ڈی ایس اب خود اپنی حکومت کے بھی قابو میں نہیں رہی ہیں اوراپنے مفادات کیلیے افغان جنگجوؤں کی کھل کرمدد کررہی ہیں جس کے نتیجے میں یہ جنگجو خود افغانستان میں مختلف اہداف کو نشانہ بنارہے ہیں اور کبھی قندوز پر قبضہ کرلیتے ہیں اورکبھی ہلمند کو اپنا ٹھکانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں،بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیاں تحریک طالبان پاکستان اور دوسرے جنگجو گروپوں کو بھی مالی امداد اوراسلحہ فراہم کرکے پاکستان پہنچانے کے مذموم عمل میں مصروف ہیں جس کابھانڈاپاکستان میں گرفتار کیے گئے متعدد جنگجو کرچکے ہیں۔
افغانستان میں موجود بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ان سرگرمیوں سے پتہ چلتاہے کہ بھارت افغانستان میں بیٹھ کر اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ذریعے افغانستان کو جنگجو گروپوں کی کارروائیوں اوردہشت گردی کے واقعات سے بچانے میں مدد دینے کے بجائے پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے اوراپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کے لیے خود افغانستان میں بھی نسلی اور لسانی بنیادوں پر منفی پروپگنڈے کو ہوا دے رہاہے اورپاکستان کے صوبے بلوچستان میں لڑنے کے لیے نوجوانوں کو بھرتی کررہاہے اور افغان انٹیلی ایجنسیاں بھارت کی تابع بن جانے کی وجہ سے اس عمل میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کی معاونت کررہی ہیں۔یہی نہیں بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ خود افغان نیشنل آرمی کے بعض کمانڈرز اور بعض افغان ارکان پارلیمنٹ طالبان، داعش اور دیگر برسرپیکار دہشت گردوں کو اپنی پر تعیش گاڑیوں میں بٹھاکر ان کے مطلوبہ مقامات پر پہنچانے کافریضہ بھی انجام دیتے نظر آتے ہیں۔اس کاسبب یہ ہے کہ پوری افغان قوم جس میں افغان آرمی اور ارکان پارلیمنٹ شامل ہیں ، مسلسل جنگ کی کیفیت اور ملکی معاملات میں غیرممالک کی مداخلت کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے اکتاچکے ہیں اور وہ اب اس مسئلے کا کوئی ایک حل دیکھنا چاہتے ہیں خواہ یہ ان کے لیے خودکشی کے مترادف ہی کیوں نہ ہو۔


متعلقہ خبریں


ایگزیکٹوکی مداخلت برداشت نہیں ،چیف جسٹس وجود - جمعه 29 مارچ 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر چیف جسٹس نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالتی امور میں ایگزیکٹو کی کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی اور عدلیہ کی آزادی پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے ...

ایگزیکٹوکی مداخلت برداشت نہیں ،چیف جسٹس

وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ججوں کے الزامات پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ وجود - جمعه 29 مارچ 2024

وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کرانے کا اعلان کردیا۔اس بات کا اعلان وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات کے بعد اٹارنی جنرل انور منصور کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا ،اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط والے م...

وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ججوں کے الزامات پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان وجود - بدھ 27 مارچ 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک وجود - بدھ 27 مارچ 2024

خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں وجود - بدھ 27 مارچ 2024

جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور وجود - پیر 25 مارچ 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ وجود - پیر 25 مارچ 2024

ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ

مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر