وجود

... loading ...

وجود
وجود

...اب مراد سائیں

جمعرات 20 اکتوبر 2016 ...اب مراد سائیں

کہا جاتا ہے کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا لیکن حکمت ودانائی اور کچھ اُصول یا ضابطے ضرور ہوتے ہیں ۔ پاکستان کی سیاست پر وہ تمام اقوال اور ضرب الامثال درست بیٹھتی ہیں جن سے اس اہم ترین شعبے کا منفی تأثر اُبھرتا ہو ۔ پاکستان میں اس وقت سیاست کے نام پر جو کچھ ہو رہا ہے اُس کے لیے کوئی معقول عنوان یا مناسب نام میری دانست کی محدود حدوں میں کہیں نظر نہیں آتا ۔ بس اتنا معلوم ہے کہ ہمارے ہاں مایوسی، غلامی ، انتہا پسندی ، جہل اور ظلم کے شکار معاشرے کے لوگوں کی روحیں کچلی بھی جائیں ، ان کی گردنوں میں تقلید اور خوف کے قلاوے ڈال کر ان کو کیڑوں مکوڑوں کی طرح مار بھی دیا جائے تو پھر بھی اس قوم کا ’’ بھٹو ‘‘ زندہ رہتا ہے ۔
ایک دن پہلے فرمائے گئے وزیر اعظم میاں نوازشریف اور شہباز قلندر کی دھرتی کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کے ارشادات کافی دیر تک سوچ کو اذیت کے شکنجے میں جکڑے رہے ۔ سید مراد علی شاہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان پر خوب برسے ایسا لگتا تھا کہ اپنی نوکری پکی کر رہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ شکر ہے پاکستان کرکٹ ٹیم جیت گئی ہے اگر عمران خان اس ٹیم میں ہوتے تو پاکستان میچ ہار جاتا۔ انہوں نے عمران خان کو تحریک انصاف کا 65 سالہ غیر سنجیدہ نوجوان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں سندھ کرکٹ ایسوسی ایشن بنا رہا ہوں اگر عمران خان کو ملازمت چاہیے تو میں انہیں ملازم رکھنے کے لیے تیار ہوں۔۔۔‘‘
مراد علی شاہ کے ارشادات بتا رہے تھے کہ ان کے خیالات ان کی اپنی ذہانت کا اظہاریہ ہیں، ان فرمودات کے لیے انہوں نے کسی کی مدد نہیں لی۔ یہ ان کے اپنے فن کی یکتائی ہے ۔
شاہ صاحب کا بیان سن کر تجزیہ نگاروں کی اُس رائے کی حقانیت مجھ پر واضح ہو گئی جس میں کہا گیا تھا کہ سندھ کے وزیر اعلیٰ کی تبدیلی صرف’’ ریپر‘‘ کی تبدیلی ہے ،آنے والا وزیر اعلیٰ بھی ’’ سائیں ‘‘ ہی ہوگا ۔۔۔ گزشتہ کئی حکومتوں سے ثابت ہوا ہے کہ سندھ کی وزارتِ اعلیٰ پیپلز پارٹی کے ’’ زرداری اور بھٹو خاندان ‘‘ کی تابعداری کی میراتھن دوڑ ہے ۔
اس دوڑ میں وہی لوگ کامیاب ہو سکتے ہیں جن کو پشتوں سے تابعداری کا تجربہ ہو ۔ پنجاب اور سندھ کے بڑے خاندانوں اور سیاسی گھرانوں کی تاریخ اور شجرے کھنگالے جائیں تو تاجِ انگلیشیا سے وفاداری اور خدمت گزاری کے دبستان بھرے پڑے ہیں ۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ کا خاندانی پس منظر بھی یقیناً وڈیرہ ازم سے عبارت ہو گا ۔ وہ جس سماجی اوتار گروپ سے تعلق رکھتے ہیں وہ ’’ا سٹیٹس کو ‘‘ کا سب سے بڑا حامی اور داعی ہے ۔ پاکستان کی 65 سالہ سیاست اسی گروپ کے ہاتھ میں رہی ہے ۔ ہمارے وڈیروں ، جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور بیوروکریسی کے درمیان ایک غیر تحریری دستور موجود ہے جس کے دیپاچے میں ہی یہ طے کر دیا گیا ہے کہ جو کوئی بھی ان کے نظام کو للکارے گا اُس کا مقابلہ متحد ہو کر کیا جائے گا ۔گزشتہ ایک عشرے کی پاکستانی سیاست اس کا سب سے بڑا ثبوت ہے ۔ غور کیجئے جو کچھ عمران خان کہ رہا ہے اُس سے سب اتفاق کرتے ہیں ۔ لیکن اس نظام کے بچاؤ کے لیے یہ سب اُس کی مخالفت میں متحد ہیں ۔
عمران خان کو 65 سالہ غیر سنجیدہ نوجوان قرار دینے کے بعد رات کو مراد علی شاہ نے جب اپنی پارٹی کی ’’سنجیدہ سیاست‘‘ پر غور کیا ہو گا تو یقیناًحسد کی آگ نے اپنے الاؤایک مرتبہ پھر تیز کیے ہوں گے ۔ کیونکہ ’’ بھٹو ‘‘ جیسے آبِ حیات کی موجودگی اور ہمراہی کے باوجود بلاول بھٹو زرداری اپنی عمر کے لوگوں کو بھی متأثر کرنے میں ناکام رہے ہیں ۔ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی بڑی قربانیوں اور ورثے کے ہوتے ہوئے پارٹی کے چیئرمین کے والدِ گرامی اور پھپھو محترمہ کا ’’ شناختی کارڈ ‘‘ کامیابی کے راستے میں اسپیڈ بریکر بن گیا ہے ۔
عمران خان نے دو نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کے لیے جو کال دی ہوئی ہے ۔ اس سے نہ صرف حکومت خوفزدہ ہے بلکہ ’’ اسٹیٹس کو ‘‘ کی حامی تمام قوتوں پر لرزہ طاری ہے ۔ لیاری میں بلاول بھٹو زرداری کی تقریر ، مراد علی شاہ کا بیان ، مسلم لیگ ن کی قیادت کے خیالات ، بیوروکریسی اور میڈیا کے مخصوص گروپوں کی سرگرمیاں اس بات کا اشارہ ہے کہ قوم دو گروپوں میں بٹتی نظر آ رہی ہے ۔ اسٹیٹس کو اور پرانے نظام کی حامی قوتوں کے مقابلے میں ایک ایسا گروہ تشکیل پا رہا ہے جس میں وہ لوگ شامل ہورہے ہیں ۔ جو زندگی کو اپنے ذہن سے سوچنے اور جانچنے پر اصرار کرتے ہیں ۔ جو خوف اور مرعوبیت کا شکار نہیں ہوتے ۔
سید مراد علی شاہ نے جس عمران خان کو ملازمت کی پیش کش کی ہے اُس کے خاندان میں ملازمت پیشہ افراد نظر نہیں آتے ان کے بزرگوں نے تحریک پاکستان کے دوران قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ جدوجہد کی تھی ۔ قیام پاکستان کے بعد ان کا خاندان اپنے علاقے میانوالی میں مولانا عبد الستار خان نیازی کے ہمراہ مادرِِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کے ساتھ رہا ۔ سید مراد علی شاہ کی باتیں بتاتی ہیں کہ وہ کبھی تاریخ کے حقیقی طالب علم نہیں رہے ورنہ وہ یہ ضرور جانتے کہ ’’ ساٹھ کی دہائی میں جب ایوبی آمریت کا سورج نصف النہار پر تھا اور مغربی پاکستان میں نواب امیر محمد خان آف کالاباغ کا رعب و دبدبہ محترمہ فاطمہ جناحؒ کو صدارتی انتخابات میں شکست سے دوچار کرنے کے لیے پورے طمطراق کے ساتھ مصروفِ کار تھا تو عمران خان کے والد اکرام اللہ خان نیازی ان کے بھائیوں اور خاندان نے سابق گورنر مغربی پاکستان ملک امیر محمد خان نواب آف کالاباغ کو عین اس وقت للکارا تھاجب ان کی سطوَت عروج پر تھی ۔مادرِ ملت کی حمایت میں ان کے خاندان کی سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے اس وقت کے گورنرمغربی پاکستان ملک امیر محمد خان آف کالاباغ اکرام اللہ خان سے ناراض تھے۔گورنر نے انجینئر اکرام اللہ خان نیازی پردباؤ بڑھایا جو ان دنوں محکمہ انہار میں ایک اعلیٰ منصب پر فائز تھے ۔ گورنر کا دباؤ کپتان کے والد اور ان کے خاندان کو مادرِ ملت کی حمایت سے باز رکھنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ۔ اکرام اللہ خان نے گورنر کا دباؤ قبول کرنے کی بجائے اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے دیا تھا ۔
دلچسپ بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ سندھ کے وزیر اعلیٰ کی کرکٹ کے بارے میں معلومات بھی کچھ اسی طرح کی ہیں جس طرح امجد فرید صابری قوال کے انتقال پر اُس وقت کے ’’ سائیں ‘‘نے ایک زندہ فنکار کا نام لے کر دکھ اور افسوس کا اظہار کر دیا تھا۔
ہمیں نہ تو مراد علی شاہ اور ان کے قبیل کے دیگر سیاست دانوں سے کوئی مخاصمت ہے اور نہ ہی عمران خان سے کسی قسم کی کوئی وفاداری کا معاملہ۔۔۔ جو ہے توبس ملک کے غریب ، کمزور اور محکوم عوام سے وابستگی ہے ۔ بھٹو زندہ رہے یا آلو سستا ہو، ہمارا تو کسی صاحبِ دانش کی طرف سے کہے گئے ان الفاظ پر پورا ایقان ہے کہ ’’ ہر دور کے اپنے اپنے فرعون ہوتے ہیں اور اپنے اپنے یزید ۔۔۔ ان کے مقابل میں اپنے اپنے موسیٰ ہوتے ہیں اور اپنے اپنے حُسین ۔۔۔ نہ ماضی میں کوئی فرعون یا یزید انقلاب لایا نہ آئندہ لائے گا۔۔۔ کہ انقلاب ہمیشہ موسیٰ اور حُسین کی قسمت میں لکھے ہوتے ہیں ۔۔‘‘


متعلقہ خبریں


ایپکس کمیٹی کے اجلاس نے وزیراعلیٰ کی تبدیلی کی افواہوں کا دم نکال دیا! الیاس احمد - هفته 08 جولائی 2017

حکومت سندھ ہمیشہ تبدیلی کے نشانے پر رہتی ہے۔ قائم علی شاہ 2008 ء سے 2013 ء تک وزیر اعلیٰ رہنے والے سندھ کے پہلے لیڈر تھے جنہوں نے اپنی مدت مکمل کی مگر اس کے بعد جب وہ 2013 ء میں دوبارہ وزیر اعلیٰ بنے تو ان کی کرسی کو خطرہ لاحق ہوا۔ بالآخر ان کو ہٹا کر سید مراد علی شاہ کو نیا وزیر...

ایپکس کمیٹی کے اجلاس نے وزیراعلیٰ کی تبدیلی کی افواہوں کا دم نکال دیا!

سینٹرل جیل کراچی پر دو الگ الگ حکومتیں الیاس احمد - جمعه 07 جولائی 2017

جیل کا تصور اگرذہن میں آتا ہے تو ایک خوف طاری ہوجاتا ہے کیونکہ جیل اصل میں تشدد‘ توہین اور آزادی چھیننے کا نام ہے لیکن یہ سب ماضی کے قصے ہیں یہاں اس وقت بھی جیل ان لوگوں کیلئے واقعی جہنم بنی ہوئی ہے جس کے پاس پیسے نہیں ہیں،سفارش نہیں ہے وہ جیل میں ایسے گزارتے ہیں جیسے ان کیلئے ...

سینٹرل جیل کراچی پر دو الگ الگ حکومتیں

وزیراعلیٰ اور آئی جی سندھ پولیس میں صلح… کیا پھر وزیراعلیٰ سے پارٹی قیادت ناراض ہوجائے گی؟ الیاس احمد - جمعرات 06 جولائی 2017

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو وزارت اعلیٰ کے 6 ماہ بھی مکمل نہیں ہوئے تھے کہ پارٹی قیادت نے 19 دسمبر 2016ء کو ان کو حکم دیا کہ آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو جبری چھٹی پر بھیجا جائے لیکن 2 جنوری 2017ء کو ایپیکس کمیٹی سندھ کا اجلاس بلایا گیا تو مجبوراً آئی جی سندھ پولیس ک...

وزیراعلیٰ اور آئی جی سندھ پولیس میں صلح… کیا پھر وزیراعلیٰ سے پارٹی قیادت ناراض ہوجائے گی؟

کیا سندھ اسمبلی اپنی مدت مکمل کرسکے گی ؟ وزیراعلیٰ سندھ نے بیان دے کر سب کو چونکا دیا الیاس احمد - جمعرات 22 جون 2017

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ میں ایک خوبی یہ ہے کہ وہ کبھی کبھار ایسی بات کہہ جاتے ہیں کہ دنیا حیران رہ جاتی ہے اور کبھی کبھار وہ اپنی اور پارٹی کی کمزوریوں کو چھپانے کے لیے ایسی منطق بیان کرتے ہیں کہ دنیا ہنس پڑتی ہے۔ ان کو قائم علی شاہ کی جگہ اس لیے لایا گیا تاکہ وہ بہتر نتا...

کیا سندھ اسمبلی اپنی مدت مکمل کرسکے گی ؟ وزیراعلیٰ سندھ نے بیان دے کر سب کو چونکا دیا

وکی لیکس کی ایک بار پھر ٹوئٹ امریکا اور برطانیہ نے نادرا کاریکارڈچرالیا ایچ اے نقوی - جمعه 09 جون 2017

    وکی لیکس کی ایک ٹوئٹ ریمائنڈر میں ایک دفعہ پھر یہ دعویٰ کیاگیاہے کہ امریکا اور برطانیہ نے نادرا کاریکارڈچرالیاہے،مقامی انگریزی اخبار میں شائع ہونے ایک خبر کے مطا بق وکی لیکس نے نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے حوالے سے انکشافات کے سلسلے میں ایک دفعہ پھر یاد دہانی کرائی ہے کہ امریکا او...

وکی لیکس کی ایک بار پھر ٹوئٹ امریکا اور برطانیہ نے نادرا کاریکارڈچرالیا

عمران خان کی نتھیا گلی میں مصروفیات‘ پنجاب کی سیاست میں زبردست ارتعاش انوار حسین حقی - هفته 03 جون 2017

پاکستان کو فطرت نے بے پناہ حسن اور رعنائی عطا کی ہے ۔ملک کے شمالی علاقے خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں ۔ گلیات میں جھینگا گلی اور نتھیا گلی کے علاقے آب و ہوا اور ماحول کی خوبصورتی کے حوالے سے خصوصی شہرت رکھتے ہیں ۔ موسم گرما خصوصاً رمضان المبارک میں خیبر پختونخوا اور ملک کے دوسر...

عمران خان کی نتھیا گلی میں مصروفیات‘ پنجاب کی سیاست میں زبردست ارتعاش

بات کرنے سے قبیلے کا پتا چلتا ہے انوار حسین حقی - هفته 03 جون 2017

اُس کی 20 سالہ سیاسی جدو جہد نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ وہم و گمان کا غلام نہیں یقین اور ایقان کا حامل ہے ۔ نااہلی کے خدشات کے شور شرابے میں بھی نتھیا گلی کے ٹھنڈے ماحول میں مطمن اور شاد نظر آ رہا تھا ۔ ہر ملنے والے کا یہی کہنا تھا کہ بے یقینی اور خدشات کے ماحول میں جب ’’ مائنس ون ...

بات کرنے سے قبیلے کا پتا چلتا ہے

وزیراعلیٰ سندھ نے قانون کی دھجیاں اڑادیں، قائم علی شاہ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا الیاس احمد - پیر 29 مئی 2017

2008 ءسے 2016 ءتک جب قائم علی شاہ نے آٹھ سال یکمشت اور مجموعی طو رپر دس سال تک وزارت اعلیٰ کے منصب پر برقرار رہنے کا اعزاز حاصل کیا تو اس وقت دنیا نے ان کی حکمرانی کے بارے میں کوئی اچھی رائے قائم نہیں کی، بس وہ پہلے دور میں 1988ءمیں امن امان قائم نہ کرسکے اور 2008 ءمیں بھی کرپشن ...

وزیراعلیٰ سندھ نے قانون کی دھجیاں اڑادیں، قائم علی شاہ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا

پاناما فیصلہ :وزیر اعظم کو کلین چٹ نہیں مل سکی ابو محمد نعیم - جمعه 21 اپریل 2017

[caption id="attachment_44201" align="aligncenter" width="784"] جسٹس اعجاز افضل ، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن نے وزیراعظم کے خاندان کی لندن میں جائیداد، دبئی میں گلف اسٹیل مل اور سعودی عرب اور قطر بھیجے گئے سرمائے سے متعلق تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا جے آئی ٹی کے قیام...

پاناما فیصلہ :وزیر اعظم کو کلین چٹ نہیں مل سکی

’یہ بھی خوش وہ بھی خوش‘ کیا میاں صاحب کے لیے آنے والا وقت اچھا ہے؟ وجود - جمعه 21 اپریل 2017

تحریک انصاف نواز شریف کو ان کے عہدے سے ہٹا دیے جانے کی توقع کر رہی تھی، ایسا نہیں ہوا، مسلم لیگ ن کا دعویٰ تھا کہ وزیر اعظم کے خلاف الزامات مسترد کر دیے جائیں گے، وہ بھی نہ ہوا،فیصلہ بیک وقت فریقوں کی جیت بھی ہے اور ناکامی بھیپاناما کیس کے فیصلے پر ہر کوئی اپنی اپنی کامیابی کا دع...

’یہ بھی خوش وہ بھی خوش‘ کیا میاں صاحب کے لیے آنے والا وقت اچھا ہے؟

پاناماکیس:پاکستان میں کرپٹ سیاستدانوں کے مقدرکا فیصلہ !! ابو محمد نعیم - جمعرات 20 اپریل 2017

[caption id="attachment_44181" align="aligncenter" width="784"] پاکستان کے سیاسی ماحول پر چھائے بے یقینی کے سائے چھٹنے کا امکان،اہم قومی معاملے پر دوماہ تک فیصلہ محفوظ رکھے جانے پر عوام کی جانب سے شدید تنقید،آج2بجے فیصلہ سنایا جائے گا پاناما پیپرزمیں 4اپریل 2016کو وزیر اعظم پاکس...

پاناماکیس:پاکستان میں کرپٹ سیاستدانوں کے مقدرکا فیصلہ !!

سندھ کابینہ سے آخری خاتون وزیر بھی ہٹادی گئیں الیاس احمد - بدھ 12 اپریل 2017

پیپلز پارٹی خواتین کی نمائندگی سے ہاتھ کھینچنے لگی ؟؟ [caption id="attachment_44081" align="aligncenter" width="784"] ایک ہی خاتون وزیر بچی تھیں ، ان کو بھی کابینہ سے الگ کر دیا گیا ، ضیاء الحسن لنجارکو وزارت قانون و جیل خانہ جات کا قلمدان تفویض نئے وزیر فریال تالپر کے قریبی س...

سندھ کابینہ سے آخری خاتون وزیر بھی ہٹادی گئیں

مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر