وجود

... loading ...

وجود
وجود

معاشی استحکام کے دعوے ,3قومی اداروں کا خسارہ 705ارب تک جا پہنچا

بدھ 19 اکتوبر 2016 معاشی استحکام کے دعوے ,3قومی اداروں کا خسارہ 705ارب تک جا پہنچا

pia*سرکاری امداد، کرائے اور مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود پی آئی اے، اسٹیل مل اور ریلوے خسارے کی دلدل سے نہیں نکل سکے
پاور سیکٹر کی کئی کمپنیوں پر بھی 660 ارب روپے کاقرض،مذکورہ مجموعی حجم *سالانہ ترقیاتی پروگرام 1کھرب 25ارب روپے سے بھی زیادہ ہے

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے جاری کردہ اسکور کارڈ میں انکشاف کیاگیاہے کہ حکومت کی جانب سے پی آئی اے اور ریلوے کے کرائے اورپاکستان اسٹیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں بار بار اضافے اور ان اداروں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کیلیے اربوں روپے کی امداد دیے جانے کے باوجودپاکستان کے یہ قومی ملکیتی ادارے قرضوں کے بوجھ تلے دبتے چلے جارہے ہیں۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 3 بڑے سرکاری اداروں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن(پی آئی اے)، پاکستان اسٹیل ملز اور پاکستان ریلوے کا گزشتہ تین برسوں کے دوران خسارہ 705 ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔اس کے علاوہ پاور سیکٹر کی کئی کمپنیوں کے اکا ؤنٹس بھی 660 ارب روپے کے قرضوں تلے دبے ہوئے ہیں جن میں سے 348 ارب روپے کے قرض گزشتہ3 برسوں میں لیے گئے حالانکہ اس دوران کنزیومر ٹیرف میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے۔واضح رہے کہ نقصان میں جانے والے سرکاری اداروں کی بحالی 3 سالہ معاشی اصلاحات پروگرام کا مرکزی ہدف تھا۔
ان سرکاری اداروں اور پاور کمپنیوں کے خساروں کو یکجا کیا جائے تو اس کا حجم 1.365 کھرب روپے بنتے ہیں جو کہ ملک کے موجودہ سالانہ ترقیاتی پروگرام 1.25 کھرب روپے سے بھی زیادہ ہے۔یہ اعداد و شمار عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کے ساختیاتی اصلاحات پروگرام کے اسکور کارڈ میں جاری کیے گئے جس کا آغاز آئی ایم ایف کے تین سالہ توسیعی سہولت فنڈ کے تحت کیا گیا تھا جو 30 ستمبر کو ختم ہوگیا۔آئی ایم ایف کے مطابق گزشتہ تین برسوں کے دوران گیس کے شعبے میں بھی خسارے کے حجم میں 11.5 فیصد اضافہ ہوا۔قدرتی گیس سسٹم کو ہونے والے سالانہ نقصان کا تخمینہ 6 ارب روپے لگایا گیا تاہم اس عرصے کے دوران گیس کی قیمتوں میں 20 فیصد تک اضافہ ہوا۔اگرچہ وزیراعظم نوازشریف گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کی یقین دہانی کراچکے ہیں لیکن آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ رواں ماہ نرخوں میں مزید اضافہ کرے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق صارفین تک پہنچائی جانے والی بجلی 35 فیصد مہنگی ہونے کے بعد 11.9 روپے فی یونٹ ہوچکی ہے۔رپورٹ کے مطابق 13۔2012 میں مذکورہ بالاتینوں سرکاری اداروں کے مجموعی خسارے کا حجم مجموعی قومی پیداوار کا 1.7 فیصد تھا جو 16۔2015 میں بڑھ کر جی ڈی پی کا 2.3 فیصد ہوگیا جبکہ جی ڈی پی کا حجم بھی اب کافی بڑھ چکا ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اچھی بات یہ ہے کہ پی آئی اے، اسٹیل ملز اور ریلوے کے سالانہ خسارے میں اضافے کی رفتار گزشتہ تین برسوں میں کم ہوئی ہے اور اس میں سالانہ 95 ارب روپے کے بجائے 61 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سرچارج لگاکر کنزیومر گیس ٹیرف 540 روپے فی یونٹ سے بڑھا کر 647 روپے کردیا گیا جبکہ پاور سیکٹر کے واجب الادا رقم کا حجم بھی جی ڈی پی کے 2.2 سے 2.3 فیصد تک ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق پاور سیکٹر کے بقایا جات کا بڑا حصہ جون اور اگست 2013 میں ادا کردیا گیا تھا لیکن واجب الادا رقم کا حجم دوبارہ بڑھ گیا تاہم اس کی رفتار کم ہوگئی ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضافے کی وجہ سے پاور سیکٹر کا ترسیلی خسارہ کم ہوکر 17.9 فیصد رہ گیا جبکہ وصولیاں بھی 5 فیصد اضافے کے بعد 92.6 فیصد ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے حکومت کی جانب سے پاور سیکٹر کو دی جانے والی سبسڈیز جی ڈی پی کے 2 فیصد سے کم کرکے 0.6 فیصد ہوگئی ہیں جبکہ صنعتی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ میں بھی کمی ہوگئی ہے اور یومیہ 9 گھنٹے کی جانے والی لوڈ شیڈنگ کادورانیہ یومیہ ایک گھنٹہ رہ گئی ہے۔شہری علاقوں میں بھی بجلی کی یومیہ بندش کا دورانیہ کم ہوکر 5 گھنٹے رہ گیا جو 2013 میں 8 گھنٹے تھا۔
آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں زور دیاہے کہ سرکاری اداروں کی بحالی کے لیے ان کی تعمیر نو اور پرائیوٹ سیکٹر کی شراکت داری ضروری ہے تاکہ ان کی مالی ذمہ داریاں پوری ہوسکیں اور مالیاتی اخراجات کم ہوسکیں۔عالمی مالیاتی فنڈ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ قانون سازی کے ذریعے پی آئی اے کے زیادہ تر شیئرز اور انتظامی کنٹرول حکومت کے پاس رکھا گیا لیکن حکومت پی آئی اے میں نجی شعبے کی شراکت داری کو یقینی بنانے کے لیے پر عزم ہے۔آئی ایم ایف نے زور دیا کہ پی آئی اے کے مالیاتی اور آپریٹنگ خسارے کو کم کرنے کے لیے اسی طرح کے مزید اقدامات جاری رہنے چاہییں۔اس کے علاوہ پاکستان اسٹیل ملز کا کنٹرول صوبائی حکومت کو منتقل کرنے کے حوالے سے مذاکرات بے نتیجہ ثابت ہونے کے بعد حکومت نے نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا ہے اور جون 2017 تک پیشکشیں جمع کرانے کا عمل مکمل کرنا چاہتی ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کئے جانے والے اعدادوشمار کا تفصیلی جائزہ لیاجائے تو ظاہرہوتاہے کہ آئی ایم ایف سے اس کی شرائط پر لیے گئے بھاری قرضوں کی وجہ سے اس کے دیے ہوئے چارٹ پر پوری طرح عملدرآمدہورہا ہے ، لیکن حکومت آئی ایم ایف کے اشارے پر پی آئی اے اور ریلوے کے کرایوں اور پاکستان اسٹیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں بار بار اضافے کے باوجود آئی ایم ایف کے ارباب اختیار کو مطمئن کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے اور آئی ایم ایف کی جانب سے ڈومور یعنی اپنے عوام کے خون کاآخری قطرہ تک نچوڑ لینے کے مطالبات میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ کسی ایسی حکومت کیلیے جو عوامی مینڈیٹ رکھنے کی دعویدار ہو،آئی ایم ایف کی کڑی شرائط تسلیم کرنا اوراس کے باوجود ڈومور کے مطالبات پر عمل کرنا یقینی طورپر کوئی بہت پسندیدہ عمل نہیں ہوسکتا۔ خاص طورپر ایک ایسے وقت جب حکومت اپنے وزرا کی گزشتہ 3سال کی مایوس کن کارکردگی اور عوام کے مسائل کے حل میں نمایاں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے شدید دباؤ کاشکار ہے،آئی ایم ایف کی یہ رپورٹ اس کے لیے تازیانہ ثابت ہوسکتی ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی کابینہ کے ارکان کو جو اپنی گزشتہ 3سالہ کارکردگی پر خود میاں مٹھو بننے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ،اس رپورٹ کو اپنی حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے نوشتہ دیوار تصور کرنا چاہیے اور اپنی کارکردگی بہتر بنا کر عوام کو غیر ضروری بالواسطہ ٹیکسوں کے بوجھ سے نجات دلانے کی حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔
وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی کابینہ کے ارکان کو یہ حقیقت نظر انداز نہیں کرنی چاہیے کہ اگرچہ حال ہی میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو کامیابی ملی ہے ، لیکن ان کے مقابلے میں کھڑے ہونے والے مخالف امیدواروں کو ملنے والے ووٹوں کی تعداد اتنی کم نہیں تھی جسے نظر انداز کردیاجائے۔ وزیر اعظم اور ان کیہم نواؤں نے یہ بات اچھی طرح محسوس کرلی ہوگی کہ بعض جگہ مسلم لیگ ن کے امیدوار بہت ہی کم مارجن سے جیتے ہیں اور اگر مسلم لیگ ن حکومت میں نہ ہوتی اور ان کو کامیاب کرانے کیلیے پوری حکومتی مشینری حرکت میں نہ آئی ہوتی تو شاید ان کو اپنی ضمانتیں بچانا بھی مشکل ہوجاتا۔


متعلقہ خبریں


کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار وجود - جمعه 19 اپریل 2024

کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کی حدود میں ڈرفٹنگ کرنا نوجوان کو مہنگا پڑ گیا۔۔کراچی کے خیابان بخاری پر مہم جوئی کرنے والے منچلے کو پولیس نے حوالات میں بند کردیا پولیس کے مطابق نوجوان نے نئی تعمیر شدہ خیابان بخاری کمرشل پر خوفناک انداز میں کار دوڑائی ۔ کار سوار کے خلاف مقدمہ درج کر کے لاک ا...

کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام وجود - جمعه 19 اپریل 2024

ایف آئی اے امیگریشن نے کراچی ائرپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے سگریٹ۔ اور تمباکو سے منسلک دیگر مصنوعات اسمگل کرنے کی کوش ناکام بنا دی ۔۔سعودی عرب جانے والے دو مسافروں کو طیارے سے آف لوڈ کردیا گیا ۔۔ ملزمان عمرے کے ویزے پر براستہ یو اے ای ریاض جا رہے تھے۔ ملزمان نے امیگریشن کلیرنس کے ...

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

متحدہ عرب امارات میں طوفانی ہواں کے ساتھ کئی گھنٹے کی بارشوں نے 75 سالہ ریکارڈ توڑدیا۔دبئی کی شاہراہیں اور شاپنگ مالز کئی کئی فٹ پانی میں ڈوب گئے۔۔شیخ زید روڈ پرگاڑیاں تیرنے لگیں۔دنیا کامصروف ترین دبئی ایئرپورٹ دریا کا منظر پیش کرنے لگا۔شارجہ میں طوفانی بارشوں سیانفرا اسٹرکچر شدی...

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

کراچی میں بچوں کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں بیڈز ۔ ڈرپ اسٹینڈ اور دیگر طبی لوازمات کی کمی نے صورتحال سنگین کردی۔ ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا۔قومی ادارہ برائے صحت اطفال میں بیمار بچوں کے لیے بیڈز کی قلت کے سبب ایک ہی بیڈ پر ایمرجنسی اور وارڈز میں 4 او...

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

سندھ حکومت کاصوبے بھرمیں کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ، مشیرکچی آبادی سندھ نجمی عالم کیمطابقمیپنگ سے کچی آبادیوں کی حد بندی کی جاسکے گی، میپنگ سے کچی آبادیوں کا مزید پھیلا روکا جاسکے گا،سندھ حکومت نے وفاق سے کورنگی فش ہاربر کا انتظامی کنٹرول بھی مانگ لیا مشیر کچی آبادی نجمی ...

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ

کراچی ، ڈاکو راج کیخلاف ایس ایس پی آفس کے گھیراؤ کا اعلان وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

جماعت اسلامی نے شہر میں جاری ڈاکو راج کیخلاف ہفتہ 20اپریل کو تمام ایس ایس پی آفسز کے گھیراو کا اعلان کردیا۔نومنتخب امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی ہدایت پر کراچی میں اسٹریٹ کرائم بڑھتی واردتوں اور ان میں قیمتی جانی نقصان کیخلاف بدھ کو کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ...

کراچی ، ڈاکو راج کیخلاف ایس ایس پی آفس کے گھیراؤ کا اعلان

فوج اورعوام میں دراڑ ڈالنے نہیں دیں گے، آرمی چیف وجود - بدھ 17 اپریل 2024

کور کمانڈرز کانفرنس کے شرکاء نے بشام میں چینی شہریوں پر بزدلانہ دہشتگردانہ حملے اور بلوچستان میں معصوم شہریوں کے بہیمانہ قتل ،غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، جنگی جرائم اور نسل کشی کی مذمت ،مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر فریقین...

فوج اورعوام میں دراڑ ڈالنے نہیں دیں گے، آرمی چیف

ملک میں دو قانون نہیں چل سکتے، لگ رہا ہے ملک ٹوٹ رہا ہے، عمران خان وجود - بدھ 17 اپریل 2024

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ایسے کمرے میں کروائی گئی جہاں درمیان میں شیشے لگائے گئے تھے۔ رکاوٹیں حائل کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔بانی پی ٹی آئی نے کہا لگ رہا ہے ملک ٹوٹ رہا ہے۔ عمران خان نے بہاولنگر واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئ...

ملک میں دو قانون نہیں چل سکتے، لگ رہا ہے ملک ٹوٹ رہا ہے، عمران خان

رمضان اور عید میں مرغن کھانوں کا استعمال، کراچی میں ڈائریا کے مرض میں خوفناک اضافہ وجود - بدھ 17 اپریل 2024

رمضان المبارک میں تیل میں پکے پکوان اور عید کی دعوتوں میں مرغن عذا کے سبب کراچی میں ڈائریا کے کیسز میں اضافہ ہوگیا۔ جناح اسپتال میں عید سے اب تک ڈائریا کے تین سو سے زائد مریض رپورٹ ہوچکے ہیں کراچی میں رمضان کے بعد سے ڈائریا کے کیسز میں معمول سے 10فیصد اضافہ ہوگیا ڈاکٹروں نے آلودہ...

رمضان اور عید میں مرغن کھانوں کا استعمال، کراچی میں ڈائریا کے مرض میں خوفناک اضافہ

نیا تجربہ کرنیوالے ایک دن بے نقاب ہوں گے، علی امین گنڈا پور وجود - بدھ 17 اپریل 2024

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ نیا تجربہ کرنے والے ایک دن بے نقاب ہوں گے، بانی پی ٹی آئی کے کیسز جعلی ہیں اور یہ نظام آئے روز بے نقاب ہورہا ہے۔وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے راولپنڈی میں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم عدلیہ کا...

نیا تجربہ کرنیوالے ایک دن بے نقاب ہوں گے، علی امین گنڈا پور

سلامتی کونسل کا اجلاس بے نتیجہ ،امریکا، اسرائیل کی ایران کو دھمکیاں وجود - منگل 16 اپریل 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسرائیل اور امریکا کے مندوبین نے تلخ تقاریر کیں اور ایران کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دیں جس کے جواب میں ایران نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کا عندیہ دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلام...

سلامتی کونسل کا اجلاس بے نتیجہ ،امریکا، اسرائیل کی ایران کو دھمکیاں

جی-7اجلاس میں تہران پر پابندیوں کا فیصلہ وجود - منگل 16 اپریل 2024

جی-7ممالک کے ہنگامی اجلاس میں رکن ممالک کے سربراہان نے ایران کے حملے کے جواب میں اسرائیل کو اپنی مکمل حمایت کی پیشکش کرتے ہوئے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد جی-7 ممالک امریکا، جاپان، جرمنی، فرانس، بر...

جی-7اجلاس میں تہران پر پابندیوں کا فیصلہ

مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر