وجود

... loading ...

وجود
وجود

خاندانی نظام کے دشمن امریکی تنہائی کے مرض میں مبتلا

هفته 08 اکتوبر 2016 خاندانی نظام کے دشمن امریکی تنہائی کے مرض میں مبتلا

r_watson_physicians_500x279ا مریکا میں اخلاقی اقدار میں گراوٹ کے ساتھ ہی خود غرضی اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے جس کی وجہ سے اب لوگ اپنے بوڑھے ماں باپ، دادا ، دادیوں ، نانا ، نانیوں وغیرہ کو ایک بوجھ تصور کر کے نرسنگ ہوم میں داخل کرا کر خود کو اپنے فرض سے سبکدوش تصور کرنے لگے ہیں۔اس طرح بڑے شہروں اور قصبوں میں نرسنگ ہومز کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہا ہے ، لیکن باہر سے بڑے خوشنما نظر آنے والے یہ نرسنگ ہوم اس میں داخل کرائے جانے والے ضعیف لوگوں کے لیے کال کوٹھری کے مترادف ہوتے ہیں جہاں ان کے دل کی بات سننے والا کوئی نہیں ہوتا، جہاں سیکڑوں افراد کی موجود گی میں ہر ایک خود کو تنہا اور بے بس تصور کرتا ہے اور جہاں داخل ہونے والا ہر شخص اپنی زندگی کے آخری لمحات جلد آنے کی دعائیں کرتا رہتا ہے ۔
امریکی ماہرین کاکہنا ہے کہ اب صرف امریکا کے ان نرسنگ ہومز میں داخل ہونے والے ضعیف العمر لوگ ہی تنہائی کے عذاب کا شکار نہیں ہیں بلکہ تنہائی کا یہ زہر اب ہر گھر میں پھیلتا جارہا ہے ، تنہائی کا یہ عذاب امریکا میں ایک ایسی لاعلاج بیماری کی شکل اختیار کرگیا ہے جس کا طبی دنیا میں اب تک کوئی علاج دریافت نہیں کیا جاسکا ہے ۔ہزاروں لاکھوں لوگوں یہاں تک کہ اپنے سگے لوگوں اوربیوی بچوں کے درمیان رہنے والے لوگ بھی اب ذہنی طور پر خود کو تنہا تصور کرنے لگے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ ان کے بیوی بچے دوست احباب سب اس وقت تک کے لیے ہیں جب تک ان کے ہاتھ پیر چل رہے ہیں ۔جہاں ان کے ہاتھ پیروں نے کام کرنا بند یا سست کیا یہ سب لوگ اپنی اپنی راہ لیں گے اور ان کے دکھ بٹانے والا کوئی نہیں رہے گا۔بعض لوگ اسے سماجی تنہائی یا دوسروں کے ساتھ میل جول میں مشکلات کا نام دیتے ہیں جبکہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ کیفیت صرف اور صرف تنہائی کی کیفیت ہے ۔پہلے یہ ضعیفی کی بیماری تصور کی جاتی تھی لیکن اب تازہ ترین سروے رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بیماری یعنی احساس تنہائی روز بروز بڑھتا جارہا ہے ، سروے رپورٹ کے مطابق امریکی باشندوں کے قریبی اورقابل اعتبار دوستوں اور حلقہ احباب میں کمی ہوتی جارہی ہے ۔سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ اس دور میں جبکہ ذرائع مواصلات میں تیزی سے ترقی ہوئی اور اب باہم رابطے کے لیے فون کے علاوہ موبائل فون،ای میل ، ایس ایم ایس اور ایسے ہی بیشمار ذرائع موجود ہیں لوگوں کے باہم رابطے کمزور ہوتے جارہے ہیں اور زیادہ سے زیادہ لوگ احساس تنہائی کاشکارہوتے جارہے ہیں ۔
فیئر لے ڈکنسن یونیورسٹی کی ماہر نفسیات مارگریٹ جبس نے امریکی عوام کے احساس تنہائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دراصل حقیقت یہ ہے کہ اب امریکی عوام اتنے زیادہ مصروف ہوگئے ہیں کہ وہ چاہتے ہیں کہ ہر کام فوری ہوجائے وہ کسی کام کے لیے انتظار کرنے کوتیار نہیں ہیں ،اسی طرح وہ دوسرے لوگوں اوراپنے ساتھیوں سے قریبی تعلقات کو اہمیت نہیں دیتے ۔وہ لوگوں کو زیادہ وقت دینے سے گریزاں رہتے ہیں ،بعض امریکی اس صورت حال سے گھبرا کر اب ایک دوسرے سے رابطے کرنے کی کوشش کررہے اور دوبارہ یکجا ہونے کے لیے کوشاں ہیں لیکن یکجا ہونے کے لیے یکطرفہ خواہش کامیاب نہیں ہوتی یہخواہش دونوں جانب سے ہونی چاہئے، جب تک دونوں فریق ایک دوسرے سے ملنے اور تعلقات بڑھانے پر تیار نہیں ہوں گے یکطرفہ طور پر تعلقات استوار نہیں ہوسکتے۔ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ امریکا میں احساس تنہائی کی بیماری میں اس تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس نے اتنا خطرناک رخ اختیار کرلیا ہے کہ اس سے نمٹنے کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کی ضرورت محسوس کی جانے لگی ہے ۔کیونکہ اس کی وجہ سے دل کے امراض، ڈپریشن اور ایسی ہی دوسری بیماریاں پھیلنا شروع ہوگئی ہیں اور ان کی وجہ سے جان کو لاحق خطرات بڑھ گئے ہیں۔اس وقت صورت حال یہ ہے کہ بچے بڑے ہوتے ہی اپنا الگ گھر بسانے کی کوشش کرتے ہیں ،اب والدین کوشش کررہے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو اپنے ساتھ رہنے پر رضامند کرنے میں کامیاب ہوجائیں،اسی طرح شوہروں سے طلاق لینے والی خواتین بھی ذہنی اور سماجی طور پر زیادہ تنہائی کا شکار ہوجاتی ہیں ۔
امریکا کے عوام میں بڑھتی ہوئی تنہائی کا اندازہ حال ہی میں امریکا میں کی جانے والی مردم شماری کے نتائج سے لگایا جاسکتا ہے اس مردم شماری کے نتائج کے مطابق امریکا کے 25 فی صد گھروں میں یعنی ہر چوتھے گھر میں کوئی نہ کوئی تنہا رہتا ہے ۔
امریکی ماہرین کاکہنا ہے کہ اس تنہائی کے بڑے اسباب میں اوقات کار میں اضافے کے علاوہ دفاتر ، فیکٹریوں اور فارم ہاؤسز میں آمدورفت میں لگنے والے وقت میں اضافہ اور انٹرنیٹ کی سہولت ہے جس کی وجہ سے عام آدمی کسی سے ملنے جانے کے بجائے انٹرنیٹ پر ہی بات کرلیتا ہے لیکن دوبدو ملاقات اور انٹرنیٹ کی اس ملاقات میں فرق یہ ہے کہ اس ملاقات میں اس اپنائیت اور خلوص کی کمی ہوتی ہے جو دوبدو ملاقات میں موجود ہوتی ہے ۔
رواں سال جون میں امریکا میں کئے گئے ایک سروے سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ امریکی شہریوں کے اوسطاً 2 دوست ایسے ہوتے ہیں جن سے وہ دل کی بات کہہ سکتے ہیں اور جنھیں وہ واقعی دوست کہہ سکتے ہیں۔جبکہ 1985 کے سروے کے مطابق اس وقت ایک امریکی شہری کے اوسطاً 3 ایسے گہرے دوست ہوتے تھے جو اس کے دکھ درد اور جلوت و خلوت کے رازدار ہوتے تھے ۔
تنہائی کی اس کیفیت کی وجہ سے امریکی شہریوں میں ذہنی امراض میں اضافہ ہورہاہے اور ایک سروے کے مطابق اس وقت ہر امریکی گھرانے میں کوئی نہ کوئی ایسا فرد ضرور موجود ہے جو کسی نہ کسی ذہنی بیماری یاخلفشار کا شکار ہے۔ ماہرین کاکہناہے کہ امریکی شہریوں میں تنہائی کابڑھتے ہوئے احساس کا ایک بڑا سبب روزمرہ استعمال کی ایسی چیزوں کی غیر ضروری اشتہار بازی بھی ہے جن کے بغیر انسان کسی مشکل اور پریشانی کے بغیر گزارہ کرلیتاہے ، ایسی اشیا کے اشتہارات سے متاثر ہوکر عام لوگ ان کی خریداری کو ضروری تصور کرتے ہیں اور کم آمدنی والے امریکی کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ان کو خرید کر سود درسود کے چکر میں پھنس جاتے ہیں جس سے نکلنا ان کے لیے مشکل ہوتاہے اور انھیں اپنے ارد گرد انھیں اس مشکل سے نکالنے میں مدد دینے والا جب کوئی نظر نہیں آتا تو وہ احساس محرومی اورتنہائی کے احساس کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ انھیں یہ محسوس ہوتاہے کہ دنیا میں ان کاساتھ دینے والا کوئی نہیں ہے اور ان کے عزیزوں، رشتہ داروں اوردوست احباب نے انھیں حالات کا مقابلہ کرنے کیلیے تنہا چھوڑ دیاہے۔
ماہرین نفسیات نے تنہائی کا احساس رکھنے والے لوگوں کو مشورہ دیاہے کہ وہ اپنے روزمرہ کے معمولات پر نظر ثانی کریں اور اپنے فارغ وقت میں اپنے دوستوں کو اپنے مشاغل میں شریک کرنے کی کوشش کریں خاص طورپر تعطیل یعنی چھٹی والے دن اپنے کسی قریبی عزیز یا دوست کو کھانے یا چائے پر مدعو کریں یا اس کے گھر یا اسے ہوٹل میں بلاکر اس کے مشاغل میں شریک ہونے کی کوشش کریں اس طرح ایک ساتھ مل جل کر دن گزارنے سے ان کے احساس تنہائی میں کمی آئے گی اور انھیں اپنے مسائل سے دوسروں کو آگاہ کرنے اور دوسروں کے مسائل سے آگاہی حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور دوسروں کے مسائل سن کر انھیں یہ اندازہ ہوگا کہ صرف وہ ہی مسائل کاشکار نہیں ہیں بلکہ دنیا میں موجود ہر فرد کسی نہ کسی چھوٹے بڑے مسئلے کاشکار ہے۔اس طرح کی ملاقاتوں اور میل ملاپ اور تبادلہ خیالات کے نتیجے میں ان کو درپیش مسائل کا کوئی آسان حل نکالنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ لوگ جب تک انٹرنیٹ اور فیس بک کے جال سے باہر نہیں نکلیں گے اس طرح کے مسائل کاشکار ہوتے رہیں گے۔


متعلقہ خبریں


پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف وجود - منگل 23 اپریل 2024

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کااعتراف کہ بھارت غیر ملکی سرزمین پر اپنے ڈیتھ اسکواڈز چلاتا ہے، حیران کن نہیں کیونکہ یہ حقیقت بہت پہلے سے عالمی انٹیلی جنس کمیونٹی کے علم میں تھی تاہم بھارت نے اعتراف پہلی بار کیا۔بھارتی چینل کو انٹرویو میں راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ بھارت کا امن خراب ...

بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اور ایران نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے جبکہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی ح...

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی کے نئے ریکارڈ بننے کا سلسلہ جاری ہے اوربینچ مارک ہنڈریڈ انڈیکس بہترہزار پوانٹس کی سطح کے قریب آگیا ہے اسٹاک بروکرانڈیکس کو اسی ہزار پوانٹس جاتا دیکھ رہے ہیں۔اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری ہے انڈیکس روزانہ نئے ریکارڈ بنارہا ہے۔۔سر...

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ وجود - منگل 23 اپریل 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے صوبے میں امن وامان سے متعلق بریفنگ دی۔اجلاس میں وزیر اعلی مرادعلی ...

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری وجود - پیر 22 اپریل 2024

ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے 21 حلقوں پر پولنگ ہوئی، جبکہ ووٹوں کی گنتی کے بعد غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہ...

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق وجود - پیر 22 اپریل 2024

ظفروال کے حلقہ پی پی 54 میں ضمنی الیکشن کے دوران گائوں کوٹ ناجو میں دو سیاسی جماعتوںکے کارکنوں میں جھگڑے کے دوران ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ جھگڑے کے دوران مبینہ طور پرسر میں ڈنڈا لگنے سے 60 سالہ محمد یوسف شدید زخمی ہو اجسے ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لا کرجان کی بازی...

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق

بشام خودکش حملہ، چینی انجینئرز کی گاڑی بم پروف نہیں تھی، اہم انکشاف وجود - پیر 22 اپریل 2024

بشام میں چینی انجینئرز کے قافلے پر خودکش حملے سے متعلق پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی کی فرانزک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی انجینئرز کی گاڑی بم پروف نہیں تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمانڈنٹ ایس ایس یو نے انکوائری کمیٹی کے سامنے ذمے داری نہ لینے کے حوالے سے تسلیم کیا ہے ، ڈائریکٹر سی...

بشام خودکش حملہ، چینی انجینئرز کی گاڑی بم پروف نہیں تھی، اہم انکشاف

پاکستان ، ایران کا باہمی قانونی معاونت کا معاہدہ کرنے کا فیصلہ وجود - پیر 22 اپریل 2024

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی (آج)22سے 24 اپریل تک پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے ،ایرانی صدر ابراہیم رئیسی صدرِ پاکستان آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے اہم ملاقاتیں کریں گے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہِ مملکت کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہو...

پاکستان ، ایران کا باہمی قانونی معاونت کا معاہدہ کرنے کا فیصلہ

ملک میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی جاری وجود - اتوار 21 اپریل 2024

ملک میں قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم ہوگیا اور اب ووٹوں کی گنتی جاری ہے. پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہی۔ الیکشن والے علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند ہے۔ گورنمنٹ پرائمری اسکول...

ملک میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی جاری

مضامین
شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

بھارت اورایڈز وجود منگل 23 اپریل 2024
بھارت اورایڈز

وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن وجود منگل 23 اپریل 2024
وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر