وجود

... loading ...

وجود
وجود

جنگ سے پہلے بھارتی شکست

پیر 03 اکتوبر 2016 جنگ سے پہلے بھارتی شکست

modi-amit-shah

منصوبہ خطرناک تھا‘ پاکستان کو برباد کرنے کیلئے اچانک افتاد ڈالنے کا پروگرام تھا‘ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن سے قبل کراچی‘ سندھ اور بلوچستان میں بغاوت اور عوامی ابھار کو بھونچال بنانے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ مقبوضہ کشمیر میں اس کی سفاکی اور چیرہ دستیاں دفن ہوجائیں اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکی جائے‘ لیکن اس سے قبل ہی بلوچستان سے بھارتی جاسوس کل بھوشن کی گرفتاری سے سارے راز طشت ازبام ہوگئے‘ اس نے سیکورٹی اداروں کے سامنے سب کچھ اگل دیا۔ بھارت کا پروگرام تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں آپریشن کے ساتھ ہی سندھ‘ بلوچستان میں 27 دسمبر 2007 کا منظر ری پلے ہوجائے جب راولپنڈی میں بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پورے سندھ میں آگ لگ گئی تھی۔ ریاست کی رٹ ختم ہوگئی تھی اور بھارتی ایجنٹوں نے کراچی سے کشمور تک پیٹرول پمپ‘ بینک‘ کارخانے اور گاڑیاں پھونک ڈالے تھے اور کئی دن تک آگ کے شعلے اٹھتے رہے تھے۔ اس ناکامی کے بعد مقبوضہ کشمیر کے ’’اڑی فوجی کیمپ‘‘ پر حملے کا ڈرامہ رچایا گیا‘ بھارتی حکومت نے اپنی فوج کو مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن کیلئے تیار کیا۔ بھارتی حکومت کو انڈین فوج کی جانب سے مثبت جواب ملا لیکن ساتھ ہی یہ اندیشہ بھی ظاہر کیا گیا کہ کشمیر میں حریت پسندوں کے کیمپوں پر حملے کے بعد فوجی دستوں کی بحفاظت واپسی کی ضمانت نہیں دی جاسکتی اور پاکستانی فورسز بھارتی گوریلوں کو گرفتار کرکے دنیا کے سامنے پیش کرسکتی ہیں، عالمی سطح پر پاکستان اس صورتحال کا بڑا فائدہ اٹھاسکتا ہے۔

بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کہنا تھا کہ جنگ کی صورت میں بھارت کو ’’مسلم ابھار‘‘ کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جو کشمیر سے لیکر عرب ممالک تک وسیع ہوگا۔ بھارت میں آزادی کی 200 سے زائد تحریکیں چل رہی ہیں اگر ’’مسلم جوش‘‘ کے نتیجے میں کشمیر سے ہاتھ دھوئے تو بھارت ٹکڑوں میں تقسیم ہوجائے گا اور آزادی کی تحریکیں کامیابی سے ہمکنار ہوجائیں گی۔ بھارت نے بالآخر ’’را‘‘ کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اور اسے کہا گیا کہ وہ پاکستان کے اندر ’’خفیہ آپریشن‘‘ کرے اور اندرونی حالات کو خراب کرنے کی کوشش کرے ’’را‘‘ کو یہ ٹاسک بھی دیا گیا کہ جہادی رہنماؤں حافظ محمد سعید‘ مسعود اظہر اور داؤد ابراہیم کو نشانہ بنایا جائے لیکن سندھ بلوچستان نہ گجرات ہیں اور نہ ہی بنگلہ دیش‘ چنانچہ ’’را‘‘ سمیت بھارتی فوج‘ آئی بی اور دیگر ادارے اپنے وزیراعظم نریندر مودی اور حکومت کی حماقتوں کا ماتم کررہے ہیں۔ کبھی سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ کیا جارہا ہے اور کبھی سرحدی دیہاتوں سے نقل مکانی کرائی جارہی ہے۔

تاریخ سے نابلد اور شعور سے عاری بھارتی قیادت سندھ اور بلوچستان میں 1971 کی تاریخ کو دہرانے کا خواب لیے ہذیان بک رہی ہے۔ سابقہ مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کے درمیان ایک ہزار میل کا فاصلہ تھا اور مشرقی پاکستان میں 99 فیصد بنگالی قوم آباد تھی۔ پاکستان میں آباد کاری کی صورتحال اس سے قطعی مختلف ہے۔ یہاں چاروں صوبے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں ان صوبوں میں مختلف قومیتیں آباد ہیں سندھ میں دو مختلف قومیتوں کا تناسب تقریباً برابر ہے۔

1947 میں قیام پاکستان سے قبل سندھی مسلمان ہندوؤں کے تسلط سے بری طرح بیزار تھے۔ ان کی 87 فیصد زرعی زمین ہندو ساہو کاروں اور زمینداروں کے پاس رہن تھی، انہیں رات کے وقت ہندوؤں کے محلے میں جانے کی اجازت نہیں تھی ،اگر کوئی سندھی مسلمان غلطی سے رات کے وقت ہندو محلے میں جاگزرتا تھا تو اسے مارپیٹ کر تھانہ میں بند کرادیا جاتا تھا اور دوسرے دن اس کے لواحقین آکر اس کی ضمانت کراتے تھے۔ 1946 میں حیدر آباد کے قاضی محمد اکبر مسلم لیگ کے ٹکٹ پر دادو سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے ،لیکن ان کو بھی حیدر آباد کے دولت مند ہندوؤں کی بستی ہیرآباد میں رہائش کی اجازت نہیں ملی تھی۔ گلی‘ محلوں کے نام بھی ہندوؤں کے ناموں پر رکھے گئے تھے۔ اس جبر نے سندھی مسلمانوں کو اس قدر مایوس اور مشتعل کر رکھا تھا کہ 1943 میں پاکستان کیلئے سب سے پہلی قرار داد منظور کرنے والا صوبہ سندھ تھا۔ اس سے قبل سندھ کی ممبئی سے علیحدگی کی تحریک بھی چلائی گئی تھی۔ سندھ کے مسلمانوں نے اس مقصد کیلئے 1933ء میں ’’سندھ پیپلز پارٹی‘‘ کے نام سے ایک جماعت قائم کی تھی جس کے سربراہ سرشاہنواز بھٹو تھے۔ ان کے صاحبزادے ذوالفقار بھٹو نے بعدازاں 1969ء میں پاکستان پیپلز پارٹی قائم کی۔ اس پارٹی کی جدوجہد سے 1935ء میں آل انڈیا ایکٹ کے نفاذ کے بعد اپریل 1936ء میں سندھ ممبئی کے تسلط سے آزاد ہوگیا اور اس کی صوبائی حیثیت بحال ہوگئی تھی۔ اگلے صوبائی انتخابات تک سر شاہنواز بھٹو کو سندھ کے انگریز گورنر سر لانسلاٹ کا مشیر مقرر کیا گیا۔ سندھ کی ممبئی سے علیحدگی روکنے کیلئے کئی بااثر ہندو سیٹھوں نے رکاوٹیں کھڑی کیں، لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے۔ آج صوبے کی 90 فیصد سے زائد آبادی ان ہی لوگوں پر مشتمل ہے جو 1947ء میں ہجرت کے زخم لیکر اور آگ وخون کے سمندر پار کرکے سندھ میں آباد ہوئے۔ دوسری طرف مقامی سندھی آبادی نے تقسیم برصغیر سے قبل ہندوؤں کے تسلط کے خلاف طویل سیاسی اور معاشی جنگ لڑی ہے۔ صوبے کی تقریباً 100 فیصد آبادی محض بھارتی وزیراعظم مودی کے کہنے پر کس طرح پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچاسکتی ہے۔

بلوچستان میں بھی ماضی کے مقابلے میں بڑی حد تک پرامن فضا نظر آرہی ہے۔ بلوچستان نے خان آف قلات کی قیادت اور بلوچ سرداروں کی مرضی سے پاکستان میں شمولیت کا فیصلہ کیا تھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جلسوں سے خطاب میں کتنا ہی سندھ اور بلوچستان کی عوام کو اکسانے کی کوشش کریں۔ پاکستان کے دونوں صوبوں کو کشمیر بنانے کے دعوے کریں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان دونوں صوبوں کا ماضی ذہنوں پر نقش ہے۔ یہ وہ کتاب ہے جو کسی تحریر کی محتاج نہیں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ’’گجرات کا قصائی‘‘ اپنی کھال میں رہنے کی کوشش کرے۔ بھارتی فوجیوں اور عوام کو مروانے سے گریز کرے۔ مودی نے ابھی تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے راہ فرار اختیار کی ہے‘ کہیں ایسا نہ ہو کہ بھارتی عوام کے غیض وغضب کے باعث بھارت سے فرار ہونا پڑے۔ دھوکے‘ سازشوں اور طویل جغرافیائی فاصلے کے ذریعے ’’بنگلہ دیش‘‘ بنوانے والے تینوں بڑے کردار اور ان کے خاندان افسوسناک انجام سے دوچار ہوئے لیکن سندھ اور بلوچستان نوعیت کے اعتبار سے مختلف خطے ہیں۔ ان دونوں صوبوں کا کوئی بھی مسلمان باشندہ اب دوبارہ ہندوؤں کی غلامی میں جانا پسند نہیں کرے گا۔ پاکستان کے عظیم سپہ سالار جنرل راحیل شریف‘ مسلح افواج اور پاکستانی قوم نے اپنی دھرتی کی حفاظت کی قسم کھائی ہے۔


متعلقہ خبریں


سانحہ کوئٹہ:"را" اورافغان خفیہ اداروں کی مشترکہ کارروائی، کَڑیاں ملنے لگیں وجود - جمعرات 27 اکتوبر 2016

کوئٹہ پولیس ٹریننگ مرکز پر حملے کی نگرانی افغانستان سے کی گئی، مقامی نیٹ ورک کو استعمال کیا گیا حساس اداروں نے تفصیلات جمع کرنا شروع کردیں ، افغانستان سے دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے  بھاری ہتھیاروں  کے ساتھ کوئٹہ پولیس کے تربیتی مرکز پر ہونے والے خود کش  حم...

سانحہ کوئٹہ:

سفارتی محاذ پربھارت کو ایک اور شکست,برطانیہ نے بھی پاکستان مخالف پٹیشن مسترد کردی شہلا حیات نقوی - هفته 22 اکتوبر 2016

امریکاکے بعد برطانیہ نے بھی پاکستان کودہشت گردوں کی پناہ گاہ قراردینے کا بھارتی دعویٰ یکسر مسترد کردیا برطانیہ میں مقیم بھارتیوں کی آن لائن پٹیشن پر پاکستان کی قربانیوں کے برطانوی  اعتراف نے بھارتی غبارے سے ہوا نکال دی امریکا اوربرطانیہ دونوں ممالک نے بھارتی حکومت کے اشارے اور ...

سفارتی محاذ پربھارت کو ایک اور شکست,برطانیہ نے بھی پاکستان مخالف پٹیشن مسترد کردی

بھارتی جارحیت، مقابلے کے لیے جارحانہ سفارتکاری کی ضرورت ایچ اے نقوی - جمعرات 06 اکتوبر 2016

بھارتی فوج کی جانب سیکنٹرول لائن پر دراندازی کے واقعے کے بعدجسے اس نے سرجیکل اسٹرائیک کانام دینے کی ناکام کوشش کی، بھارتی فوج کے سربراہ نے عالمی سطح پر بھارت کی اس مذموم کارروائی کی مذمت سے بچنے کیلیے اعلان کیاتھا کہ کنٹرول لائن پر جو واقعہ ہوا، اس کے بعد اب بھارت پاکستان کے خلاف...

بھارتی جارحیت، مقابلے کے لیے جارحانہ سفارتکاری کی ضرورت

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر ایچ اے نقوی - بدھ 05 اکتوبر 2016

اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے گزشتہ روز وزیراعظم کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی اور بھارت کے جنگی جنون سے نمٹنے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی بھرپور مدد کرنے کے حوالے سے کوششوں کیلیے وزیر اعظم کابھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا۔اپوزیشن کے رہنماؤں نے اس ناز...

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ الطاف ندوی کشمیری - بدھ 05 اکتوبر 2016

یوں توآج کل پورا برصغیر آپریشنوں اور اسٹرائیکوں کے شور سے پریشان ہے مگر کشمیر براہ راست ان کی زد میں ہے۔ یہاں حکومت نے آپریشن ’’کام ڈاؤن‘‘کا آغاز کرتے ہو ئے پورے کشمیر کو بالعموم اور جنوبی کشمیر کو بالخصوص سیکورٹی ایجنسیوں کے رحم و کرم پر چھوڑا ہے۔ انھیں مکمل طور پر کھلی چھوٹ ہے۔...

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ

بڑی طاقتوں کی صبر کی تلقین، پاک بھارت جنگ نہیں روک سکتی ایچ اے نقوی - منگل 04 اکتوبر 2016

بھارت کنٹرول لائن پر در اندازی کی کوشش کو پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کا نام دے کر دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کرکے مقبوضہ کشمیر کے عوام پر اپنے سفاکانہ مظالم پر پردہ ڈالنے کی کوششوں میں ناکامی اور اس ناکامی کے بعد سے مسلسل سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ میں مصروف ہے، جس کا اندازہ اس ...

بڑی طاقتوں کی صبر کی تلقین، پاک بھارت جنگ نہیں روک سکتی

پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور انوار حسین حقی - منگل 04 اکتوبر 2016

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ان دنوں زبردست سفارتی اور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہو اہے ۔ گزشتہ دو ہفتوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی نے سفارتی حلقوں کو بہت زیادہ سرگرم کیا ہواہے ۔ پاکستان کے دفاعی اور سفارتی حلقوں کی شبانہ روز کاوشوں نے بھارت کو سفارتی اور دفاعی لح...

پاکستان کی مضبوط سفارتی مہم اور قومی یکجہتی، مودی پسپائی پر مجبور

سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ، بھارتی فوج اپنے ہی عوام کو اُلو ّ بنانے لگی ایچ اے نقوی - جمعه 30 ستمبر 2016

بدھ کی شب تقریباً ڈھائی بجے یا یوں کہیے کہ جمعرات کو علی الصبح جب کنٹرول لائن کے دونوں طرف کے شہری اپنے گھروں میں آرام سے سو رہے تھے بھارتی فوج نے یہ سوچ کر کہ شاید پاکستانی فوجی بھی خواب غفلت میں کھوئے ہوں گے کنٹرول لائن عبور کرنے کی کوشش کی لیکن پاک فوج نے اس کافوری جواب دیا، ب...

سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ، بھارتی فوج اپنے ہی عوام کو اُلو ّ بنانے لگی

بھارتی میڈیا اور انتہا پسندوں کا دباؤ‘ سرجیکل اسٹرائیکس ڈرامے کی وجہ بنا عارف عزیز پنہور - جمعه 30 ستمبر 2016

اوڑی حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیے جانے کے بعد بھارتی حکومت پر وہاں کے میڈیا اور انتہاپسند ہندو تنظیموں کا شدید دباؤ تھا کہ اس کا جواب دیا جائے گا۔ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے جوش خطابت میں پاکستان کو دندان شکن جواب دینے کی بڑھکیں تو لگادیں مگر جب انہیں عملی جامہ پہانے ...

بھارتی میڈیا اور انتہا پسندوں کا دباؤ‘ سرجیکل اسٹرائیکس ڈرامے کی وجہ بنا

آبی جارحیت کی دھمکی، بھارتی اقدام پر سندھ بنجر ہو جائیگا انوار حسین حقی - بدھ 28 ستمبر 2016

’’آب اور لہو ایک ساتھ نہیں بہ سکتے ‘‘ یہ نئی بڑھک جنگی جنون میں مبتلا بھارت کے انتہا پسند ہندو وزیر اعظم نریندر مودی نے لگائی ہے ۔ کشمیری حریت پسندوں کے جذبہ حُریت سے خوفزدہ بھارتی قیادت نے بین الاقوامی سفارتی سطح پر پاکستان کے خلاف ناکامی کے بعد سندھ طاس کمیشن کے مذکرات معطل کرن...

آبی جارحیت کی دھمکی، بھارتی اقدام پر سندھ بنجر ہو جائیگا

چیلنج قبول کریں میاں صاحب! عبید شاہ - منگل 27 ستمبر 2016

اسپین میں ایک کہاوت ہے ‘ کسی کو دو مشورے کبھی نہیں دینے چاہئیں ایک شادی کرنے کا اور دوسرا جنگ پر جانے کا۔ یہ محاورہ غالباً دوسری جنگ عظیم کے بعد ایجاد ہوااس کا پس ِ منظر یہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم میں یورپ میں مردوں کی تعداد نہایت کم ہو گئی تھی اور عورتیں آبادی کا بڑا حصہ بن گئی تھی...

چیلنج قبول کریں میاں صاحب!

پاک بھارت کشیدگی، سفارتی سرگرمیوں میں تیزی، قوم اور حکومت ہم آواز انوار حسین حقی - منگل 27 ستمبر 2016

مارگلہ کی پہاڑیوں کے دامن میں آباد وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سیاسی اور سفارتی سرگرمیوں کا مرکز تو ہمیشہ ہی رہتا ہے البتہ ان سرگرمیوں میں اُتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔ ان دنوں یہاں سفارتی سرگرمیوں کا موضوع پاک بھارت کشیدگی ہے جبکہ سیاسی سرگرمیاں رائے ونڈ مارچ کے حوالے سے جاری ہیں۔ جنو...

پاک بھارت کشیدگی، سفارتی سرگرمیوں میں تیزی، قوم اور حکومت ہم آواز

مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر