وجود

... loading ...

وجود
وجود

اعداد و شمار میں ہیرا پھیری سے ملک کی اقتصادی شماریات تباہ ہو رہی ہیں، سیمینار

جمعه 20 مئی 2016 اعداد و شمار میں ہیرا پھیری سے ملک کی اقتصادی شماریات تباہ ہو رہی ہیں، سیمینار

IPS-pre-budget-seminar

انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز، اسلام آباد میں آئندہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے منعقد ہونے والے ایک سیمینار میں سینئر ماہرین اقتصادیات نے پاکستان کی اقتصادی زبوں حالی کا سب سے بڑا سبب اعداد و شمار میں حکومت اور آئی ایم ایف کی غلط بیانیوں کو قرار دیا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئندہ مالی سال بجٹ ملک کے لیے طویل عرصے پر محیط اقتصادی ترجیحات کو بنیاد بنا کروضع کیا جائے، جن میں انسانی ترقی اور صحت کو بطور خاص توجہ کا مرکز بنایا جائے۔ محض ادائیگیوں کا توازن اقتصادی منصوبہ بندی اور پالیسی سازی کا مقصد نہیں ہونا چاہیے ۔ بجٹ ملک کی اقتصادی پالیسیوں کی سمت کا تعین کرتا نظر آنا چاہیے، اور اسے صرف یہ سوچ کر ترتیب نہیں دیا جانا چاہیے کہ جیسے یہ محض اقتصادی اعداد و شمارکے توازن اوراکاؤنٹنگ کی مشق ہے، جسے ہر سال دہرا دیا جاتا ہے۔

سیمینار کے مرکزی مقرر نیشنل یونی ورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ڈین سوشل سائنسز اور سابق مشیر مالیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان تھے۔ صدارت پاکستان پلاننگ کمیشن کے سابق چیف اکانومسٹ فصیح الدین نے کی، جبکہ مسعود ڈاہر سابق وفاقی سیکرٹری نے بھی خطاب کیا۔

ڈاکٹر اشفاق نے حکومت کی میکرو اکنامک پالیسیوں پر شدید تنقید کی۔ بالخصوص اخراجات کی ترجیحات ان کا نشانہ تھیں۔ ڈاکٹر اشفاق نے دعویٰ کیا کہ ملک 2018-19میں موجودہ مالی مینیجروں کے اقدامات کے نتیجے میں قرضوں کے خوفناک شکنجے میں پھنسنے جا رہا ہے۔ اگر جون 2014ء کے بعد تیل کی قیمتیں کم نہ ہوتیں توموجودہ حکومت کم از کم آٹھ ارب ڈالرکا قرضہ مزید ملک پر لاد چکی ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی دعووں کے برعکس جی ڈی پی میں اضافہ 6 فیصد کی بجائے 3 سے 3.7 فیصد کے ارد گرد رہا ہے ۔ ڈاکٹر خان نے مزید کہا کہ جی ڈی پی کا مالی خسارہ حقیقی معنوں میں 8 فیصد سے زیادہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ178ارب روپے کی بڑی رقم’’شماریاتی تضادات ‘‘ کا شکار ہو رہی ہے۔ ہم نے ترقی کے عمل کو اس لیے نقصان پہنچایا ہے کہ اخراجات میں ترجیحات ہی غلط رکھی گئی ہیں۔ ان کے خیال میں یہ پالیسیاں ترقی مخالف، ملازمتوں کی فراہمی کے برخلاف عمل اور عوام دشمن ہیں۔

تاہم مقررین نے پاکستانی قوم کو سراہا جنہوں نے دیہی اور غیر رسمی معیشت کے ذریعے اپنی توانائیوں کو بھرپور استعمال میں رکھا ہوا ہے۔ تارکینِ وطن بھی اس جدوجہدمیں اربوں ڈالر کی ترسیل کر رہے ہیں۔ فصیح الدین نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ حکومت کی اس سال کی اقتصادی کارکردگی پچھلے سال کی نسبت بہتر رہی ہے۔ انہوں نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ کیونکہ موجودی حکومت کا مکمل مالی سال کایہ آخری بجٹ ہےاس لیے اسکے ماہرین اقتصادیات کو چاہیے کہ وہ عام آدمی کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کرے۔


متعلقہ خبریں


سمندری خوراک کے بے پناہ ذخائر کا پورا فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا، ماہرین وجود - جمعه 12 اگست 2016

پاکستان میں میری ٹائم کے مواقع سے متعلق آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے ان سے فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا۔ پاکستان کے ساحلی علاقوں میں 200 ناٹیکل میل کے اندر 1000 کلو میٹر کے علاقے میں معدنیات ، سمندری خوراک کے بے پناہ ذخائر موجود ہیں۔ یہ علاقہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے کل رقبے سے بھی زیاد...

سمندری خوراک کے بے پناہ ذخائر کا پورا فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا، ماہرین

اگلے مالی سال کا وفاقی میزانیہ پیش :زراعت کا شعبہ سیراب، کیا یہ انتخابی میزانیہ ہے؟ وجود - هفته 04 جون 2016

وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اگلے مالی سال برائے 17-2016 کے لیے 10 کھرب 64 ارب خسارے پر مبنی 49 کھرب کا وفاقی میزانیہ پیش کردیا ہے۔ میزانیے کا بیشتر حصہ سود اور قرضوں کی ادائی پر خرچ ہوگا۔ جس میں دفاعی میزانیے کو بڑھا دیا گیا اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں بھی دس فیص...

اگلے مالی سال کا وفاقی میزانیہ پیش :زراعت کا شعبہ سیراب، کیا یہ انتخابی میزانیہ ہے؟

1675 ارب کا ترقیاتی میزانیہ منظور : ویڈیو لنک کے ذریعے وزیراعظم کے زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس وجود - منگل 31 مئی 2016

وزیراعظم نوازشریف نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن ویڈیو لنک سے وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کی صدارت کی، جس میں آئندہ مالی سال کے لیے 1675 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی گئی۔اجلاس میں تین صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ سمیت وفاقی و...

1675 ارب کا ترقیاتی میزانیہ منظور : ویڈیو لنک کے ذریعے وزیراعظم کے زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس

پاک چین تعلقات اور اقتصادی راہداری: درپیش چیلنجز اورحفاظتی اقدامات خالد رحمان - هفته 21 مئی 2016

۲۱ مئی پاکستان اور چین کے درمیان باہم تعلقات کی شاندار مثال کے ۶۵ سال مکمل ہونے کا دن ہے۔ باہم شراکت داری کے اس بے مثال سفر کی بنیاد باہمی احترام ، ایک دوسرے کے معاملات میں عدم مداخلت اور تعاون پرہے۔ بلاشبہ ساڑھے چھ عشروں پر محیط یہ تعلقات نہ صرف وقت کے ساتھ آنے والی بہت سی تبدی...

پاک چین تعلقات اور اقتصادی راہداری: درپیش چیلنجز اورحفاظتی اقدامات

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر