وجود

... loading ...

وجود

کاغذی کرنسی کے خاتمے کے لیے امریکا میں بینکاروں کا "خفیہ اجلاس"

منگل 03 مئی 2016 کاغذی کرنسی کے خاتمے کے لیے امریکا میں بینکاروں کا

cashless-society

گزشتہ ماہ امریکا کے سب سے بڑے چند مالیاتی اداروں کے 100 سے زیادہ افسران کا ایک “خفیہ اجلاس” نیو یارک میں ہوا۔ اس اجلاس کے دوران، ایک کمپنی جسے “چین” (Chain) کہا جاتا ہے نے ایسی ٹیکنالوجی کی رونمائی کی جو امریکی ڈالرز کو “خالص ڈیجیٹل اثاثوں” میں تبدیل کرتی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ نیس ڈیک، سٹی گروپ، ویزا، فیڈیلٹی، فائسرو اور فائزر کے نمائندے اس اجلاس میں موجود تھے جس میں چین نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کیپٹل ون، اسٹیٹ اسٹریٹ اور فرسٹ ڈیٹا کے ساتھ شراکت داری کر رہا ہے۔ یہ انقلابی ٹیکنالوجی ہمارے پیسے استعمال کرنے کے طریقے بدل کر رکھ دے گی۔ یہ کیش لیس یعنی نقدی کے پاک معاشروں کے قیام کی سمت ایک بہت اہم قدم ہوگا۔ لیکن اگر یہ نیا ‘ڈیجیٹل کیش سسٹم’ معاشرے کے لیے مفید ہے تو اسے وال اسٹریٹ کے بینکاروں کے خفیہ اجلاس میں کیوں پیش کیا گیا؟ کیا کچھ ایسی باتیں بھی تھیں کہ جو عوام چھپائی جا رہی ہیں؟

حقیقت یہ ہے کہ اگر بلوم برگ میں خبر شائع نہ ہوتی تو شاید ہمیں اس خفیہ اجلاس کے بارے میں پتہ بھی نہ چلتا۔ اس معروف ابلاغی ادارے میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق “اپریل کے آخری سوموار کو دنیا کے سب سے بڑے مالیاتی اداروں کے 100 سے زیادہ افسران نیس ڈیک انکارپوریٹڈ کے ٹائمز اسکوائر دفتر میں ایک خفیہ اجلاس میں جمع ہوئے۔ وہ مالیات کے شعبے کو بدل دینے والی نئی ٹیکنالوجی ‘بلاک چین’ کے بارے میں صرف بات کرنے کو نہيں بلکہ سافٹویئر کو بنانے اور اسکا تجربہ کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔ دن کے اختتام پر وہ ایک انقلابی چیز دیکھ چکے تھے: امریکی ڈالرز خالص ڈیجیٹل اثاثوں میں تبدیل ہوئے، جو استعمال میں لانے کے لیے تیار تھے اور فوری طور پر تجارت کرنے کے قابل۔ یہ بلاک چین کا وعدہ ہے کہ موجودہ بے ڈھنگے اور غلطیوں سے پر نظام کہ جس میں دو شہروں یا عالمی سطح پیسے کی ترسیل میں دن لگ جاتے ہیں، کی جگہ یہ فوری طور پر کام کرے گا۔

لیکن سوچنے کی بات ہے کہ یہ اجلاس خفیہ کیوں تھا؟ اس کی ایک خاص وجہ تھی کیونکہ عوام کیش لیس سوسائٹی کے قیام کی جانب اہم قدم سے خبردار ہو جاتے۔ لیکن اس میں خطرناک کیا ہے؟ کیونکہ ہم پہلے ہی بغیر نقدی کے سسٹم کی جانب عوام کی منتقلی دیکھ رہے ہیں۔ سوئیڈن میں 95 فیصد لین دین اب بغیر نقدی کے ہوتا ہے اور اے ٹی ایم مشینیں سینکڑوں کے حساب سے نکالی جا رہی ہیں۔ ڈنمارک میں حکومت نے 2030ء تک نقد کے خاتمے کا ہدف تک مقرر کردیا ہے اور ناروے میں ملک کے سب سے بڑا بینک نقد کے مکمل خاتمے کا عام اعلان کرچکا ہے۔ پھر یورپ کی دیگر اقوام میں میں ایک مخصوص مقدار سے زیادہ کے نقد لین دین کو روک دیا ہے۔ جیسا کہ اسپین میں ڈھائی ہزار یوروز سے زیادہ کی نقد ٹرانزیکشن پر پہلے ہی پابندی ہے اور فرانس اور اٹلی ایک ہزار یورو سے زیادہ کی کیش ٹرانزیکشن بند کرچکے ہیں۔ آہستہ آہستہ نقد کا خاتمہ کیا جا رہا ہے اور ہم اس کا آغاز دیکھ چکے ہیں۔ 2014ء میں 417 ارب بغیر نقدی کے ٹرانزیکشنز ہوئیں اور 2015ء میں یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ تھی۔

درحقیقت ایک کیش لیس سوسائٹی کا قیام بینکوں اور حکومتوں کے لیے بہترین آئیڈیا ہے۔ بینکوں کے لیے یوں کہ اس طرح ہر شخص ان کا صارف ہوگا۔ اب نہ کوئی اپنی الماری کے خفیہ خانوں میں نقدی چھپائے گا اور نہ ہی بلوں کی ادائیگی کے لیے نوٹ لیے پھرتا رہے گا۔ دراصل یہ نیا نظام ہم سب کو بینکوں کا غلام بنا دے گا، ہم جب بھی اپنے کارڈ سے کوئی ادائیگی کریں گے، وہ اس سے پیسہ بنائيں گے۔

حکومت بھی اس صورت حال سے بہت فائدہ اٹھائے گی۔ بظاہر تو حکومت یہی کہے گی کہ وہ اس طرح منشیات کے ڈیلروں، ٹیکس سے فرار اختیار کرنے والوں، دہشت گردوں اور منی لانڈرنگ کرنے والوں پر ہاتھ ڈال سکتی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کے نتیجے میں وہ ہر شخص کے مالی معاملات پر نگاہ رکھ سکتی ہے۔ ہماری زندگیاں حکومت کے سامنے کھلی کتاب کی طرح پڑی ہوں گی۔ ‘مالیاتی پرائیویسی’ تو ماضی کا قصہ بن جائے گی۔

اب ذرا ایسی دنیا کا تصور کیجیے جہاں حکومت “چوکیدار” بن کر بیٹھی ہو کہ کون اس نئے نظام کا حصہ بن سکتا ہے اور کون نہیں۔ اس کو استعمال کرنے سے ہمیں اپنی شناخت اور ہر چیز حکومت کو دینا ہوگی بلکہ شاید وفاداری کا حلف بھی اٹھانا پڑے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں آپ نہ ہی خرید و فروخت کر سکیں گے، نہ ہی اکاؤنٹ کھول سکیں گے اور نہ ہی ملازمت حاصل کر سکیں گے۔ جب تک اس نظام کے سامنے سر نہ جھکائیں۔ اب آپ کو یہ “دجالی مالیاتی نظام” سمجھ آ رہا ہوگا۔ گو کہ کاغذی کرنسی کا نظام بھی کم خطرناک نہیں لیکن یہ پھر بھی ہماری آزادی کا ہم جز ہے اور اگر یہ ہم سے چھین لیا گیا تو عوام کے استحصال کا دروازہ کھل جائے گا۔


متعلقہ خبریں


بھارت کاآبی جارحیت پر بھی غرور خاک میں ملائیں گے(شہباز شریف) وجود - جمعه 06 جون 2025

کوئی فریق یکطرفہ طور پرسندھ طاس معاہدے سے نہیں نکل سکتا،بھارتی دھمکیاں بے معنی ہیں پانی تقسیم معاہدے کی خلاف ورزی سے متعلق بھارت اپنے بیانیے کو ہوا دے رہا ہے، خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت کوئی فریق یکطرفہ طور پر معاہدے سے نہیں نکل سکتا، بھ...

بھارت کاآبی جارحیت پر بھی غرور خاک میں ملائیں گے(شہباز شریف)

عید قرباں سے قبل مارکیٹوں میں منافع خوری عروج پر پہنچ گئی وجود - جمعه 06 جون 2025

سبز مصالحوں اور سبزیوں سمیت مختلف اشیاء کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہوگیا پرائس کنٹرول مجسٹریٹ غائب،عوام ناجائز منافع خوروں کے ہاتھوں لٹنے پہ مجبور عید قرباں قریب آتے ناجائز منافع خوری عروج پر پہنچ گئی،سبز مصالحہ جات سمیت سبزیوں کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہوگیا،پرائس کنٹرول...

عید قرباں سے قبل مارکیٹوں میں منافع خوری عروج پر پہنچ گئی

اقتصادی کونسل اجلاس،وزیراعظم سے سندھ حکومت کے شکوے وجود - جمعه 06 جون 2025

وفاقی فنڈز میں اٹھارہ ارب اور عوام کو بنیادی سہولتوں کیلئے بیس ارب اضافی دینے پر آمادگی ایم این ایز کا بجٹ پچاس ارب سے بڑھا کر ستر ارب کر دیا گیا ، اندرونی کہانی سامنے آگئی وزیراعظم شہباز شریف سے اقتصادی کونسل اجلاس میں سندھ حکومت کے شکووں کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔تفصیل...

اقتصادی کونسل اجلاس،وزیراعظم سے سندھ حکومت کے شکوے

بلاول نے مسئلہ کشمیر کو دیرپا جنگ بندی کی کنجی قراردیدیا وجود - جمعه 06 جون 2025

عالمی برادری پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے بھارتی اقدامات کا نوٹس لے ،چیئرمین جنوبی ایشیا کا امن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے جڑا ہے،امریکی کانگریس اراکین سے گفتگو پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ عالمی برادری پانی کو بطور ہتھیار استعمال کئے جانے کے...

بلاول نے مسئلہ کشمیر کو دیرپا جنگ بندی کی کنجی قراردیدیا

نیازا سٹیڈیم کی عالمی معیار کے مطابق اپ گریڈیشن کا فیصلہ وجود - جمعه 06 جون 2025

وزیر اعلیٰ سندھ کی محسن نقوی سے ملاقات ، ا سٹیڈیمز کی تعمیر نو کے امور پر تفصیلی گفتگوکی گئی 17 برس بعد انٹرنیشنل میچ کا انعقاد ہو گا، محسن نقوی،صدر مملکت کی ہدایت ہے ، وزیر اعلیٰ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر داخلہ و چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے ملاقات کی جس می...

نیازا سٹیڈیم کی عالمی معیار کے مطابق اپ گریڈیشن کا فیصلہ

اقوام متحدہ میں پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش ( ترجمان دفتر خارجہ) وجود - جمعرات 05 جون 2025

بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پارلیمانی وفد کا اقوام متحدہ کا 2 روزہ دورہ مکمل ہوگیا سفارتی وفد نے بھارتی سرپرستی میں دہشت گردی کے ثبوت عالمی برادری کے سامنے رکھے اقوام متحدہ میں پاکستان کا موقف بھرپور انداز میں پیش، بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پارلیمانی وفد کا اقوام متحد...

اقوام متحدہ میں پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش ( ترجمان دفتر خارجہ)

(شمالی وزیرستان )سکیورٹی فورسز کاآپریشن ،14دہشتگرد ہلاک وجود - جمعرات 05 جون 2025

2 اور 3 جون کودتہ خیل میںخفیہ اطلاع پردہشتگردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا ،آئی ایس پی آر علاقے میں کلیٔرنس آپریشن جاری ،صدراوروزیراعظم کا کامیاب آپریشن پر فورسز کو خراج تحسین شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں سکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے 14 دہشتگ...

(شمالی وزیرستان )سکیورٹی فورسز کاآپریشن ،14دہشتگرد ہلاک

آئی ایم ایف کی سونے اورکیش پر ٹیکس لگانے کی حکومتی تجاویز مسترد وجود - جمعرات 05 جون 2025

حکومت سونا، نقدی اور دیگر اثاثوں پر سی وی ٹی عائد کرنے کی خواہش مند تھی تاہم یہ کوشش ناکام ہو گئی ڈیجیٹل سروسز پر ٹیکس کی اجازت، سودی آمدن پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 20 فیصد کرنے پر غور، ذرائع بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان کی جانب سے منقولہ اثاثوں پر ...

آئی ایم ایف کی سونے اورکیش پر ٹیکس لگانے کی حکومتی تجاویز مسترد

کیا محکمہ صحت کی ہمت ہے وہ و زیر اعلیٰ سندھ کو انکار کردے)جسٹس جمال خان مندوخیل( وجود - جمعرات 05 جون 2025

81ہزار میں 81ارب کاپلاٹ مل گیا، محکمہ صحت کو کیس کادفاع کرنا چاہیے تھا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب وزیر اعلیٰ کے لیٹرپر کوئی تاریخ نہیں، کہا جاکرہسپتال کی جگہ لے لیں،ہائی کورٹ کیس کاریکارڈ طلب کرسکتی ہے سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیٔے ہ...

کیا محکمہ صحت کی ہمت ہے وہ و زیر اعلیٰ سندھ کو انکار کردے)جسٹس جمال خان مندوخیل(

حکومت کا نیٹ میٹرنگ قوانین میں تبدیلی کا فیصلہ وجود - جمعرات 05 جون 2025

ریگولیش میں تبدیلی صارفین کے تحفظ کو مدنظر رکھ کر کی جائے گی،اویس لغاری کی زیر صدارت اجلاس سولر ایسوسی ایشن، صوبائی حکومتوں کے نمائندے،متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی شرکت، تجاویز کا جائزہ لیاگیا وفاقی حکومت نے نیٹ میٹرنگ ریگولیشز کے حوالے سے کوئی بھی تبدیلی اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ...

حکومت کا نیٹ میٹرنگ قوانین میں تبدیلی کا فیصلہ

کراچی میں چار روز کے دوران 27 زلزلے ریکارڈ( مزید کئی روز تک آئیں گے، سونامی سینٹر) وجود - جمعرات 05 جون 2025

زلزلے بدھ کو بھی جاری رہے، سب سے زیادہ ملیر11 اور ڈی ایچ اے میں 10 زلزلے ریکارڈ قائد آباد میں 3 ، کورنگی اور گڈاپ میں ایک، ایک زلزلہ ریکارڈ ہوا، امیر حیدر لغاری کی میڈیا سے گفتگو شہر قائد میں چار روز کے دوران 27 زلزلے ریکارڈ ہوئے، سب سے زیادہ زلزلے ملیر، ڈی ایچ اے کے قرب و ج...

کراچی میں چار روز کے دوران 27 زلزلے ریکارڈ( مزید کئی روز تک آئیں گے، سونامی سینٹر)

غزہ میں امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی حملے،58فلسطینی شہید وجود - جمعرات 05 جون 2025

خان یونس،، دیر البلح میں خوراک کے منتظر افراد نشانہ بنے،اقوام متحدہ نے تحقیقات کا مطالبہ کردیا خان یونس کے ناصر اسپتال میں 35لاشیں لائی گئیں،27افراد کو رفح میں امدادی مرکز پر شہید کیا غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری کے تازہ ترین دور میں امدادی مرکز کے قریب حملے میں کم از کم 58 ف...

غزہ میں امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی حملے،58فلسطینی شہید

مضامین
جی سیون اجلاس، بھارت کو مدعو نہیں کیا گیا وجود جمعه 06 جون 2025
جی سیون اجلاس، بھارت کو مدعو نہیں کیا گیا

انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند وجود جمعرات 05 جون 2025
انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند

تجارتی دباؤ اور نظریاتی غلامی کے شکنجے میں جکڑا ہندوستانی میڈیا وجود جمعرات 05 جون 2025
تجارتی دباؤ اور نظریاتی غلامی کے شکنجے میں جکڑا ہندوستانی میڈیا

مودی کی ناکام پالیسیاں وجود جمعرات 05 جون 2025
مودی کی ناکام پالیسیاں

سیاست کے طلسماتی کردار وجود جمعرات 05 جون 2025
سیاست کے طلسماتی کردار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر