وجود

... loading ...

وجود
وجود

وہ ورق تھا دل کی کتاب کا!!!

پیر 02 مئی 2016 وہ ورق تھا دل کی کتاب کا!!!

Ammmmman sb

تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنما اور مقبول بٹ شہید کے دست راست امان اﷲ خان طویل علالت کے بعد 26اپریل کو ہم سے جدا ہوئے ۔یہ جدائی اگرچہ خلاف فطرت نہیں ،لیکن میرے لئے اس حد تک تکلیف دہ تھی کہ دل نا تواں پر قابو پانا انتہائی مشکل ہوگیا۔آنکھوں سے خود بخود عقیدت و محبت کے آنسو ٹپکنے لگے۔یوں لگا جیسے میں ماں کی ما متا اور والد صاحب کی شفقت سے ،مہاجرت کے اس صبر آزما دور میں پھر ایک بار محروم ہوگیا۔

مجھے یا د آرہا ہے کہ1999ء میں اپنے ایک دوست اور مربی ایس ایم افضل کی وساطت سے قبلہ امان صاحب سے ملاقات ہوئی اور پھر ان ملا قاتوں کا سلسلہ آخری سانس تک جاری رہا۔پہلی ہی ملا قات میں مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ یہ کو ئی عام انسان نہیں ،اسے اﷲ نے نہ صرف حکمت و دانائی سے نوازا ہے بلکہ یہ عزم و ہمت کی ایک علامت بھی ہیں ۔اگر چہ وہ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ تھے ،لیکن میں نے انہیں اسی دائرے میں مقید نہیں دیکھا۔میرے نزدیک وہ تحریک آزادی کے رہنما تھے ،اس تحریک آزادی کے جو1947ء سے جاری ہے اور جس میں اب تک پانچ لاکھ لوگوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں ۔میں نے امان اﷲ خان کو بہت قریب سے دیکھا،اتنے قریب سے شا ید کسی اور چا ہنے والے نے نہیں دیکھا ہوگا،انہوں نے زندگی کا ہر لمحہ صرف اور صرف تحریک آزادی کی کا میابی کیلئے وقف رکھا۔وہ ہر اس شخص کے ساتھ محبت رکھتے تھے،جسے تحریک آزادی سے وابستگی تھی ۔ہاں وہ زہر ہلاہل کو قند کہنے کا مشورہ دینے والوں کیلئے نا پسندیدہ شخصیت تھے۔جہاں وہ نام نہاد اندرونی خود مختاری کومذاق سے کم اہمیت نہیں دیتے تھے ،وہیں انہوں نے چا رنکا تی فارمولے کو بھی نہ صرف یکسر مسترد کردیا بلکہ اسے تحریک آزادی کشمیر کی پیٹھ میں چھرا گھو نپنے کے مترادف قرار دیا۔راضی رہے رحمان بھی اور خوش رہے بھگوان بھی ،کے نسخے پر عمل کرنے والوں کے ساتھ اسے شدید نفرت تھی اور اس کا وہ برملا اظہار بھی کرتے تھے۔ ایک دور میں قائد تحریک حریت سید علی گیلانی سے انہیں سخت اختلاف بھی تھا اور اس کی وجہ ان کی انتخابی سیاست میں شرکت تھی،لیکن جب گیلانی صاحب نے مشرف فارمولے کو مسترد کیا اور کھلے عام اس کی مخالفت کی تو میری وساطت سے انہوں نے گیلانی صاحب کو پیغام بھیجا کہ ’’اﷲ تمہاری حفاظت فرمائے ،آپ کی عزم و ہمت کو سلام ،اسی سوچ اور اسی استقامت سے کھڑا رہنے کی ضرورت ہے ” 2007میں گیلانی صاحب دہلی کے ہسپتال میں انتہائی شدید علالت کے باعث داخل ہوئے تو اپنے معتمد خاص حا فظ انو ر سماوی کے ذریعے فون پرنیک خواہشات کا یہ پیغام دیا “کہ اﷲ آپ کو صحت دے ،محکوم و مظلوم کشمیری قوم کو آپ کی ضرورت ہے” ۔سماوی صاحب فون پر بات کرتے کرتے شدت جذبات کو کنٹرول نہ کرسکے اور رو پڑے۔قبلہ امان صاحب خود بیمار ہو نے کی وجہ سے بات نہ کرسکے لیکن اس منظر کو خود دیکھ رہے تھے۔حزب سربراہ اور متحدہ جہاد کو نسل کے چیر مین سید صلاح الدین کے ساتھ میں نے پہلی ملاقات طے کروائی ،اس کے بعد ایک ایسامحبت کا رشتہ ان کے درمیان قائم ہوا ،جو الحمد ﷲ آخر دم تک قائم رہا۔ رحلت سے دو دن پہلے ان سے ہسپتال میں آخری ملاقات کا شرف حاصل ہوا،میرا ایک ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے کر اسما اور اماں کے سامنے ایک ایسی گفتگو شروع کی،جس سے ایک جذباتی صورتحال پیدا ہوئی، پر نم آنکھوں سے ان کی پیشانی اور ان کے ہاتھ چو منے کی سعادت حاصل ہوئی۔ایک ایسا قائد ہم سے جدا ہو جس نے ا پنے پیچھے کوئی جائیداد نہیں چھوڑی،جو کچھ تھا تحریک آزادی میں لٹا دیا اور اگر کچھ بچا بھی تو وہ اپنی پارٹی کے نام کردیا۔ کشمیر اور کشمیر یوں کے اس عاشق کی کہانی مختصر نہیں ،بہت طویل ہے زندگی رہی تو وہ کہانی تاریخ کا ایک زریں باب ضرور بنے گی اور اﷲ نے چا ہا تو مورخ کا انتظا ر کئے بغیر ،میں خود اس کہانی کو منظر عام پر لانے میں اپنا حصہ ضرو ڈالوں گا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر