وجود

... loading ...

وجود
وجود

دہشت گرد امریکا کی اپنی صفوں میں

اتوار 20 دسمبر 2015 دہشت گرد امریکا کی اپنی صفوں میں

usa

ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پنٹاگون پر حملے کے صرف تین دن بعد، جب دونوں عمارات ملبے کا ڈھیر بنی ہوئی تھیں، تو کانگریس نے جلد بازی میں صدر کو “ان تمام اقوام، اداروں اور افراد کے خلاف طاقت کے ضروری اور مناسب استعمال کا اختیار” دیا جنہوں نے “دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی، نگرانی یا مدد کی۔”

کانگریس میں اس معاملے پر اتفاق رائے کے ساتھ فیصلہ ہوتا، لیکن باربرا لی نے اس کے خلاف بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجی انتقام کی صورت میں یہ مت سمجھا جائے کہ امریکا یقینی طور پر محفوظ ہو جائے گا۔ “ایسا قدم اٹھاتے ہوئے خود ایسے نہ بن جاؤ کہ بعد میں تمہیں افسوس ہو۔”

ہوسکتا ہے کہ انہیں اپنے ساتھی اراکین کانگریس کی جانب سے حد سے زیادہ محتاط رویے کے طعنے سننے پڑے ہوں، بلکہ بڑے پیمانے پر انہیں غیر محب وطن قرار دیا گیا ہو، لیکن ان کی غیر ارادی پیشن گوئی پر اگر دھیان دیا جاتا تو شاید آج لاکھوں افراد جان سے ہاتھ نہ دھو بیٹھتے۔ آج 14 سال بعد امریکا نے کیا سیکھا؟ سوائے جنگجویانہ مزاج کے۔ اٹھائے گئے اقدامات کے نتائج کیا ہوں گے؟ نہ اس پر غور کیا گیا اور نہ ہی کسی کو پروا تھی۔ امریکا کی غرور و نخوت کا ردعمل کیا ہو سکتا ہے، کسی کے ذہن میں شائبہ بھی نہ تھا۔ آج بھی امریکا اپنی غلطی سے سیکھنے کو تیار نہیں اور یہی رویہ ہے جو شام اور مشرق وسطیٰ میں داعش جیسی قوتیں تخلیق کر رہا ہے۔ ماضی سے حاصل کیے گئے اسباق کو یاد کرنے سے انکار ہی ہے کہ نفرت خود امریکا کی سرحدوں کے اندر در آئی ہے۔

کیلیفورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں حملے کے بعد سے اب تک امریکی شہریوں کو ان کے مذہب اور آبائی قومیت کی بنیاد پر بدترین تعصب اور ہٹ دھرمی کا سامنا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف حملے اپنے عروج پر دکھائی دے رہے ہیں۔ اس واقعے کے بعد جیسی حرکتیں کی گئی ہیں وہ بالکل ویسی ہی جیسی بیسویں صدی کے وسط میں امریکا کی جنوبی ریاستوں میں سیاہ فاموں کے خلاف کی جاتی تھیں۔

یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ امریکا میں باضابطہ نسل پرستی کس طرح اب بھی موجود ہے۔ امریکی طویل عرصے تک خود کو روادار اور متحمل مزاج کے روپ میں پیش کرنے پر مہارت رکھتے ہیں، اور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ بڑے پیمانے پر دوسرے گروہوں کے لیے بھی قبولیت کا عنصر رکھتے ہیں لیکن سان برنارڈینو جیسے واقعات ان کے چہرے پر موجود یہ نقاب نوچ لیتے ہیں۔

آئیے سان برنارڈینو واقعے کے بعد اگلے چند دنوں میں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف پیش آنے والے واقعات پر ایک نظر دوڑاتے ہیں:

4 دسمبر: پام بیچ اسلامک سینٹر میں گھس کر مرکز کی نصف سے زیادہ کھڑکیاں توڑ دی گئیں اور اندر موجود فرنیچر الٹ دیا گیا۔

4 دسمبر: ایک شخص نے دھمکی دی کہ اگر مسلمان اس کے گھر پر آئے تو ان کا سر قلم کردوں گا، اور یہ دھمکی وائس میل کے ذریعے کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز (کیئر) کے سینٹ لوئس میں واقع دفتر کو بھیجی گئی۔ گو کہ ایف بی آئی نے اس شخص کو گرفتار بھی کیا لیکن اب تک اس معاملے پر جیسی پیشرفت ہو رہی ہے اس سے نہیں لگتا کہ مجرم کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی ہوگی۔

5 دسمبر: نیو یارک کے علاقے کوئنز میں ایک شخص نے مسلمان دکاندار کو زدو کوب کیا اور اسے مکے مارتے ہوئے کہا کہ “میں مسلمانوں کو مار دوں گا!”۔

5 دسمبر: انڈیانا سے تعلق رکھنے والے مسلمان رکن کانگریس کو قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

5 و 6 دسمبر: نیو ٹمپا مسجد سے اپنے گھر جانے والی باحجاب خاتون کی گاڑی پر پتھراؤ کیا گیا، جس سے وہ بمشکل حادثے سے بچیں۔

6 دسمبر: کیلیفورنیا کے ایک سکھ گردوارے پر اسلام مخالف چاکنگ کی گئی۔

6 دسمبر: ایک عورت نے اسلام مخالف نعرے لگائے اور پارک میں نماز ادا کرنے والے مسلمانوں پر گرم کافی پھینکی۔

7 دسمبر: ایک استاد نے آٹھویں جماعت کی 13 سالہ مسلمان طالبہ سے سوال کیا کہ کہیں اس کے بستے میں بم تو نہیں۔

7 دسمبر: نیو یارک کے علاقے مین ہٹن میں ایک شخص نے ریستوران ملازمین سے سوال کیا کہ کہیں وہ مسلمان تو نہیں۔ اس کے بعد ایک ملازم کو تھپڑ بھی مارا اور شیشے کی چند چیزیں بھی توڑیں۔

7 دسمبر: نیو جرسی مسجد کو متعدد نفرت انگیز خطوط موصول ہوئے۔ ایک خط میں مسلمانوں کو “سراپا شر” قرار دیا گیا۔

8 دسمبر: فلاڈیلفیا کی الاقصیٰ اسلامی سوسائٹی میں سور کا کٹا ہوا سر پھینکا گیا۔ سی سی ٹی وے کیمروں کی ریکارڈنگ سے معلوم ہوا کہ نصف شب کو چند افراد ایک پک اپ میں یہ سری لے کر آئے تھے اور اسے مسجد کے اندر پھینکا۔

9 دسمبر: نیو یارک شہر کے علاقے بروکلن میں ایک بس اسٹاپ پر موجود شخص قریب کھڑی مسلمان عورت سے الجھ پڑا۔ اس نے کہا کہ “میں انتظار کر رہا ہوں کہ کب امریکا کو تم جیسے گند سے چھٹکارا ملے”۔ یہی نہیں بلکہ وہ ہاتھا پائی پر بھی اترا اور عورت کو لات بھی ماری۔

10 دسمبر: کیئر کے دفتر میں ایک خط موصول ہوا جس میں سفید رنگ کا سفوف تھا اور ساتھ ہی لکھا تھا “اذیت ناک موت مرو، مسلمانو!”۔ دفتر کو خالی کروا لیا گیا البتہ بعد میں سفوف کے معائنے سے پتہ چلا کہ وہ خطرناک نہیں تھا۔

10 دسمبر: فینکس کے اسلامک کمیونٹی سینٹر کی کھڑکیاں اور روشنیاں توڑ دی گئیں۔

10 دسمبر: گرینڈ فورکس، نارتھ ڈکوٹا میں ایک صوموالی ریستوران کو آگ لگانے کی کوشش کرنے والے شخص کو گرفتار کیا گیا۔ چند روز پہلے ہی اس ریستوران کی دیوار پر نازی علامت بنائی گئی تھی اور یہ بھی لکھا گیا تھا “اپنے گھر واپس جاؤ!”۔

10 دسمبر: کیئر فلوریڈا کے مطابق ٹمپا کی ایک مسجد سے گھر جانے والی خاتون کی گاڑی پر گولیاں چلائی گئیں۔

10 دسمبر: پلانو، ٹیکساس میں ایک مسلمان گھرانے کے مکان کی کھڑکیاں دو دن میں دو مرتبہ توڑی گئیں۔ اس خاندان کے علاقے میں آئے ہوئے چھ ہفتے ہی ہوئے ہیں۔

11 دسمبر: کوچیلا، کیلیفورنیا میں مسجد ابراہیم کو نذر آتش کرنے کی کوشش کرنے والا 23 سالہ شخص گرفتار ہوا۔

12 دسمبر: ڈیلاس ٹیکساس کی ایک مسجد کے باہر 20 افراد نے مسلح ہو کر مظاہرہ کیا۔

12 دسمبر: گرینڈ ریپڈز میں ایک مسلح ڈکیتی کے دوران پنجابی ملازم کے چہرے پر گولی ماری گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ افراد نے نسلی تعصب پر مبنی گالیاں بکیں اور اسے دہشت گرد تک کہا۔ ایک نے یہ بھی کہا کہ “میں نے عراق میں تم جیسے کئی بندے مارے ہیں، تمہیں مارنا بھی کوئی مسئلہ نہیں۔”

یہ وہ فصل ہے، جو آج سے 14 سال قبل بوئی گئی تھی اور آج امریکا میں لہلہا رہی ہے۔ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ جیسے نسل پرست اس قوم کی قیادت کے لیے منتخب ہو جائیں۔


متعلقہ خبریں


پاکستان اور او آئی سی کی اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن منانے کی قرارداد منظور وجود - بدھ 16 مارچ 2022

پاکستان اور او آئی سی کی اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن منانے کی قرارداد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منظور کرلی ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسلاموفوبیا کے عالمی دن پر منیر اکرم نے اسلامی تعاون تنظیم (OIC) "اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن" کے موقع پر قرارداد کا مسودہ پیش...

پاکستان اور او آئی سی کی اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن منانے کی قرارداد منظور

برطانیہ میں سب سے زیادہ امتیازی سلوک مسلمانوں کے ساتھ کیے جانے کا انکشاف وجود - بدھ 26 جنوری 2022

یونیورسٹی آف برمنگھم اور ڈیٹا کا تجزیہ کرنے والی کمپنی یوگووف کی اسلامو فوبیا پر شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں سب سے زیادہ امتیازی سلوک مسلمانوں کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یونیورسٹی آف برمنگھم اور ڈیٹا تجزیہ کرنے والی فرم نے برطانی...

برطانیہ میں سب سے زیادہ امتیازی سلوک مسلمانوں کے ساتھ کیے جانے کا انکشاف

یورپ مسلمانوں سے نفرت عروج پر، حاملہ خاتون پر حملہ وجود - اتوار 11 ستمبر 2016

اسپین کے شہر بارسلونا میں ایک حاملہ مسلمان خاتون کو اس وقت نامعلوم افراد نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ برقعہ پہن کر اپنے بچے کے ساتھ باہر جا رہی تھیں۔ واقعہ شہر کے قدیم علاقے میں پیش آیا جہاں دو افراد نے خاتون کے نقاب پر آوازے کسنے شروع کیے۔ جب ان کے شوہر نے گالیاں دینے...

یورپ مسلمانوں سے نفرت عروج پر، حاملہ خاتون پر حملہ

امریکا میں اماراتی شہری پر پولیس تشدد، قومی لباس پہننے پر پابندی لگ گئی وجود - منگل 05 جولائی 2016

متحدہ عرب امارات نے ایک سینئر امریکی سفارت کار کو طلب کرکے اس واقعے پر سخت احتجاج کیا ہے جس میں ایک اماراتی شہری کو امریکا میں غیر مہذبانہ رویے کا سامنا کرنا پڑا، صرف اس لیے کیونکہ اس نے عربوں کا روایتی لباس پہن رکھا تھا۔ اماراتی وزارت خارجہ نے امریکی سفارت خانے کے نائب چیف آ...

امریکا میں اماراتی شہری پر پولیس تشدد، قومی لباس پہننے پر پابندی لگ گئی

ہیوسٹن میں نقاب پوشوں کا مسلمان ڈاکٹر پر حملہ وجود - پیر 04 جولائی 2016

امریکا کے شہر ہیوسٹن میں نامعلوم افراد نے ایک مسلمان پر حملہ کرکے اس پر گولیاں برسائیں اور شدید زخمی حالت میں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ واقعہ اتوار کی صبح ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن کی مسجد نور کے باہر پیش آیا جب ڈاکٹر ارسلان تجمل فجر کی نماز ادا کرنے کے لیے آ رہے تھے۔ انہوں نے ملح...

ہیوسٹن میں نقاب پوشوں کا مسلمان ڈاکٹر پر حملہ

مسلمانوں کے لیے "سؤر کے خون میں ڈوبی گولی"، امریکی مسلح گروہ کی مشقیں وجود - جمعرات 02 جون 2016

امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک سفید فام گروہ مسلمانوں کو قتل کرنے کے لیے تربیت لے رہا ہے، جن کا کہنا ہے کہ کسی بھی "بغاوت" کی صورت میں وہ مسلمانوں کو گولی سؤر کے خون میں ڈبو کر ماریں گے تاکہ وہ "سیدھا جہنم میں جائیں۔" نام نہاد بیورو آف امریکن اسلامک ریلیشنز (بیئر) کے ترجمان ڈیوڈ...

مسلمانوں کے لیے

برطانیہ، اسلاموفوبیا کو کھلی چھوٹ دینے والی "تحقیق" جاری وجود - پیر 18 اپریل 2016

اگر برطانیہ میں، بلکہ دنیا کے کسی بھی ملک میں رہنے والے یہاں تک کہ پاکستان میں رہنے والے کسی مسلمان سے بھی پوچھا جائے کہ وہ پہلے مسلمان ہے یا برطانوی یا پاکستانی؟ تو اس کا جواب کیا ہوگا؟ جس شخص کے دل میں ایمان کی ہلکی سی رمق بھی باقی ہے، اس کا سیدھا سا جواب یہی ہوگا، مسلمان! اپنے...

برطانیہ، اسلاموفوبیا کو کھلی چھوٹ دینے والی

جہاز کے عملے کو "گھورنے" پر دو مسلمان خواتین گرفتار وجود - جمعرات 10 مارچ 2016

امریکا میں دو مسلمان خواتین کو "گھورنے" کے الزام میں پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ یہ دونوں خواتین امریکا کی جیٹ بلیو ایئرلائن کے ایک جہاز سے بوسٹن سے لاس اینجلس جا رہی تھی۔ پرواز تو بغیر کسی مسئلے کے منزل تک پہنچ گئی لیکن عملے کے ایک رکن نے پولیس کو بتایا کہ انہیں مسلسل ان دو خو...

جہاز کے عملے کو

یورپ میں اسلام مخالف مظاہرے زور پکڑ گئے، حامی بھی میدان میں وجود - اتوار 07 فروری 2016

شام اور خانہ جنگی کے شکار دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد نے یورپ کی ہجرت کیا کی، نسل پرست اور اسلام مخالف گروہ بلوں سے نکل کر باہر آ گئے ہیں۔ گزشتہ روز مہاجرین کے سب سے بڑے مسکن جرمنی سمیت یورپ کے مختلف ملکوں میں اسلام مخالف مظاہرے کیے گئے جن کی سرخیل جرمن تنظیم پگیڈا تھی۔ پ...

یورپ میں اسلام مخالف مظاہرے زور پکڑ گئے، حامی بھی میدان میں

برطانیہ میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ وجود - منگل 20 اکتوبر 2015

”ہم نسل پرست ہیں اور ہمیں اس پر فخر ہے“۔ یہ وہ الفاظ تھے جو حرا کی سماعت سے ٹکرائے جب وہ ٹرین میں سفر کررہی تھی۔ مردوں کا ایک گروہ پہلے ہی کہہ چکا تھا تھا کہ "اسکارف کے نیچے بم تو نہیں چھپایا ہوا؟"۔ ساتھ ہی سور کھانے اور شراب انڈيلنے کی باتیں بھی کر چکے تھے لیکن ان باتوں سے زیادہ...

برطانیہ میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر